سید زادی کا نکاح غیر سید سے ہونے پر دلیل معتبر
دائود بن علی نے امام صادق ع سے کہا کہ آپ ع نے فلاں اموی کو اپنی بیٹی
کا رشتہ دیا تو امام ع نے جواب دیا ہاں ، میں نے ایسا کیا کیونکہ رسول اللہ
ع نے بھی عثمان کو اپنی بیٹی کا رشتہ دیا تھا (کیونکہ وہ بھی اموی تھے)
اور میرے لئے رسول اللہ ع کی سیرت میں اسوہ موجود ہے
رجال الكشى ص 241 .
فوائد الحدیث :
مندرجہ بالا معتبر روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ امام صادق ع کے نزدیک سید
ذادی یعنی اولاد زھراء ع کا نکاح صرف بنو ہاشم یا سادات بنو فاطمہ ع میں
مقید نہیں بلکہ غیر شیعہ حتیٰ کہ امویوں کے درمیان بھی رشتہ دینا جائز ہے
یعنی غیر شیعہ اور غیر سادات بھی سادات لڑکیوں کے لئے کفو ہیں ۔مندرجہ بالا
روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ایک شیعہ خاتون اور ایک سیدزادی کا نکاح
غیر سید اور غیر شیعہ یعنی دیگر مذاہب اسلامیہ میں کرنا جائز ہے ۔
مندرجہ بالا روایت کی سند صحیح ہے ۔ آیت اللہ العظمیٰ الخوئی نے معجم میں
اور آیت اللہ العظمیٰ آصف محسنی حفظہ اللہ نے مشرعتہ میں صحیح کہا ہے
عربی متن
قال : زوجت ابنتك فلانا الاموي قال : إن كنت زوجت فلانا الاموي ، فقد زوج
رسول الله صلى الله عليه وآله عثمان ، ولي برسول الله صلى الله عليه وآله
اسوة
سید زادی کا نکاح غیر سید سے ہونے پر دلیل معتبر
دائود بن علی نے امام صادق ع سے کہا کہ آپ ع نے فلاں اموی کو اپنی بیٹی کا رشتہ دیا تو امام ع نے جواب دیا ہاں ، میں نے ایسا کیا کیونکہ رسول اللہ ع نے بھی عثمان کو اپنی بیٹی کا رشتہ دیا تھا (کیونکہ وہ بھی اموی تھے) اور میرے لئے رسول اللہ ع کی سیرت میں اسوہ موجود ہے
رجال الكشى ص 241 .
فوائد الحدیث :
مندرجہ بالا معتبر روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ امام صادق ع کے نزدیک سید ذادی یعنی اولاد زھراء ع کا نکاح صرف بنو ہاشم یا سادات بنو فاطمہ ع میں مقید نہیں بلکہ غیر شیعہ حتیٰ کہ امویوں کے درمیان بھی رشتہ دینا جائز ہے یعنی غیر شیعہ اور غیر سادات بھی سادات لڑکیوں کے لئے کفو ہیں ۔مندرجہ بالا روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ایک شیعہ خاتون اور ایک سیدزادی کا نکاح غیر سید اور غیر شیعہ یعنی دیگر مذاہب اسلامیہ میں کرنا جائز ہے ۔
مندرجہ بالا روایت کی سند صحیح ہے ۔ آیت اللہ العظمیٰ الخوئی نے معجم میں اور آیت اللہ العظمیٰ آصف محسنی حفظہ اللہ نے مشرعتہ میں صحیح کہا ہے
عربی متن
قال : زوجت ابنتك فلانا الاموي قال : إن كنت زوجت فلانا الاموي ، فقد زوج رسول الله صلى الله عليه وآله عثمان ، ولي برسول الله صلى الله عليه وآله اسوة
دائود بن علی نے امام صادق ع سے کہا کہ آپ ع نے فلاں اموی کو اپنی بیٹی کا رشتہ دیا تو امام ع نے جواب دیا ہاں ، میں نے ایسا کیا کیونکہ رسول اللہ ع نے بھی عثمان کو اپنی بیٹی کا رشتہ دیا تھا (کیونکہ وہ بھی اموی تھے) اور میرے لئے رسول اللہ ع کی سیرت میں اسوہ موجود ہے
رجال الكشى ص 241 .
فوائد الحدیث :
مندرجہ بالا معتبر روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ امام صادق ع کے نزدیک سید ذادی یعنی اولاد زھراء ع کا نکاح صرف بنو ہاشم یا سادات بنو فاطمہ ع میں مقید نہیں بلکہ غیر شیعہ حتیٰ کہ امویوں کے درمیان بھی رشتہ دینا جائز ہے یعنی غیر شیعہ اور غیر سادات بھی سادات لڑکیوں کے لئے کفو ہیں ۔مندرجہ بالا روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ایک شیعہ خاتون اور ایک سیدزادی کا نکاح غیر سید اور غیر شیعہ یعنی دیگر مذاہب اسلامیہ میں کرنا جائز ہے ۔
مندرجہ بالا روایت کی سند صحیح ہے ۔ آیت اللہ العظمیٰ الخوئی نے معجم میں اور آیت اللہ العظمیٰ آصف محسنی حفظہ اللہ نے مشرعتہ میں صحیح کہا ہے
عربی متن
قال : زوجت ابنتك فلانا الاموي قال : إن كنت زوجت فلانا الاموي ، فقد زوج رسول الله صلى الله عليه وآله عثمان ، ولي برسول الله صلى الله عليه وآله اسوة
No comments:
Post a Comment