Sunday, 23 December 2012

emraan rizvi

عقیدہ عصمت اور قرانی آیات

فَأَكَلا مِنها فَبَدَت لَهُما سَوءٰتُهُما وَطَفِقا يَخصِفانِ عَلَيهِما مِن وَرَقِ الجَنَّةِ ۚ وَعَصىٰ ءادَمُ رَبَّهُ فَغَوىٰ ﴿١٢١﴾

پھر دونوں نے اس درخت سے کھایا تب ان پر ان کی برہنگی ظاہر ہوگئی اور اپنے اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی پھر بھٹک گیا ﴿۱۲۱﴾

ثُمَّ اجتَبٰهُ رَبُّهُ فَتابَ عَلَيهِ وَهَدىٰ ﴿١٢٢﴾

پھر اس کے رب نے اسے سرفراز کیا پھر اس کی توبہ قبول کی اور راہ دکھائی ﴿۱۲۲﴾

٢٠. سورة طه,

قالَ رَبِّ إِنّى ظَلَمتُ نَفسى فَاغفِر لى فَغَفَرَ لَهُ ۚ إِنَّهُ هُوَ الغَفورُ الرَّحيمُ ﴿١٦﴾

(موسا نے ) کہا اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا سو مجھے بخش دے پھر اسے بخش دیا بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے ﴿۱۶﴾

٢٨. سورة القصص

إِنَّ هٰذا أَخى لَهُ تِسعٌ وَتِسعونَ نَعجَةً وَلِىَ نَعجَةٌ وٰحِدَةٌ فَقالَ أَكفِلنيها وَعَزَّنى فِى الخِطابِ ﴿٢٣﴾

بے شک یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے پس اس نے کہا مجھے وہ بھی دے دے اور اس نے مجھے گفتگو میں دبا لیا ہے ﴿۲۳﴾

قالَ لَقَد ظَلَمَكَ بِسُؤالِ نَعجَتِكَ إِلىٰ نِعاجِهِ ۖ وَإِنَّ كَثيرًا مِنَ الخُلَطاءِ لَيَبغى بَعضُهُم عَلىٰ بَعضٍ إِلَّا الَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَقَليلٌ ما هُم ۗ وَظَنَّ داوۥدُ أَنَّما فَتَنّٰهُ فَاستَغفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ راكِعًا وَأَنابَ ۩ ﴿٢٤﴾

کہا البتہ اس نے تجھ پر ظلم کیا جو تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کا سوال کیا گور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کیا کرتے ہیں مگر جو ایماندار ہیں اور انہوں نے نیک کام بھی کیے اور وہ بہت ہی کم ہیں اور داؤد سمجھ گیا کہ ہم نے اسے آزمایا ہے پھر اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدہ میں گر پڑا اور توبہ کی ﴿۲۴﴾

٣٨. سورة ص

يٰأَيُّهَا النَّبِىُّ لِمَ تُحَرِّمُ ما أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبتَغى مَرضاتَ أَزوٰجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفورٌ رَحيمٌ ﴿١﴾

اے نبی آپ کیوں حرام کرتے ہیں جو الله نے آپ کے لیے حلال کیا ہے آپ اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہیں اور الله بخشنے والا نہایت رحم والا ہے ﴿۱

٦٦. سورة التحريم

عَبَسَ وَتَوَلّىٰ ﴿١﴾

پیغمبر چین بجیں ہوئے اور منہ موڑ لیا ﴿۱﴾

أَن جاءَهُ الأَعمىٰ ﴿٢﴾

کہ ان کے پاس ایک اندھا آیا ﴿۲﴾

وَما يُدريكَ لَعَلَّهُ يَزَّكّىٰ ﴿٣﴾

اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید وہ پاک ہوجائے ﴿۳﴾

أَو يَذَّكَّرُ فَتَنفَعَهُ الذِّكرىٰ ﴿٤﴾

یا وہ نصیحت پکڑ لے تو اس کو نصیحت نفع دے ﴿۴﴾

أَمّا مَنِ استَغنىٰ ﴿٥﴾

لیکن وہ جو پروا نہیں کرتا ﴿۵﴾

فَأَنتَ لَهُ تَصَدّىٰ ﴿٦﴾

سو آپ کے لیے توجہ کرتے ہیں ﴿۶﴾

وَما عَلَيكَ أَلّا يَزَّكّىٰ ﴿٧﴾

حالانکہ آپ پر اس کےنہ سدھرنے کا کوئی الزام نہیں ﴿۷﴾

وَأَمّا مَن جاءَكَ يَسعىٰ ﴿٨﴾

اور لیکن جو آپ کے پاس دوڑتا ہوا آیا ﴿۸﴾

وَهُوَ يَخشىٰ ﴿٩﴾

اور وہ ڈر رہا ہے ﴿۹﴾

فَأَنتَ عَنهُ تَلَهّىٰ ﴿١٠﴾

تو آپ اس سے بے پروائی کرتے ہیں ﴿۱۰﴾

كَلّا إِنَّها تَذكِرَةٌ ﴿١١﴾

ایسا نہیں چاہیئے بے شک یہ تو ایک نصیحت ہے ﴿۱۱﴾

٨٠. سورة عبس,

ما كانَ لِنَبِىٍّ أَن يَكونَ لَهُ أَسرىٰ حَتّىٰ يُثخِنَ فِى الأَرضِ ۚ تُريدونَ عَرَضَ الدُّنيا وَاللَّهُ يُريدُ الءاخِرَةَ ۗ وَاللَّهُ عَزيزٌ حَكيمٌ ﴿٦٧﴾

نبی کو نہیں چاہیئے کہ اپنے ہاں قیدیوں کو رکھے یہاں تک کہ ملک میں خوب خونریزی کر لے تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو اور الله آخرت کا ارادہ کرتا ہے اور الله غالب حکمت والا ہے ﴿۶۷﴾

٨. سورة الأنفال

قُل يٰأَهلَ الكِتٰبِ لا تَغلوا فى دينِكُم غَيرَ الحَقِّ وَلا تَتَّبِعوا أَهواءَ قَومٍ قَد ضَلّوا مِن قَبلُ وَأَضَلّوا كَثيرًا وَضَلّوا عَن سَواءِ السَّبيلِ ﴿٧٧﴾

کہہ اے اہلِ کتاب تم اپنے دین میں ناحق زیادتی مت کرو اور ان لوگو ں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو اس سے پہلے گمراہ ہو چکے اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھی راہ سے دور ہو گئے ﴿۷۷﴾

٥. سورة المائدة

No comments:

Post a Comment