Sunday, 23 December 2012

23/12/2012 SAYED HASNI


BY SAYED HASNI
شمر بن ذی الجوشن لعنه الله کون تھا ؟ امام اھل سنت علامہ ذہبی کی زبانی سنئے

شمر بن ذي الجوشن ، أبو السابغة الضبابي ، عن أبيه ، وعنه أبو إسحاق السبيعي ، ليس بأهل للرواية ، فإنه أحد قتلة الحسين (ر) ، وقد قتله أعوان المختار ، روى أبوبكر بن عياش ، عن أبي إسحاق قال : كان شمر يصلى معنا ، ثم يقول : اللهم إنك تعلم إني شريف فإغفر لي ، قلت : كيف يغفر الله لك ، وقد أعنت على قتل إبن رسول الله (ص) ؟ ، قال : ويحك ! فكيف نصنع ؟ إن أمراءنا هؤلاء أمرونا بأمر فلم نخالفهم ، ولو خالفناهم كنا شراً من هذه الحمر السقاة ، قلت : إن هذا لعذر قبيح ، فإنما الطاعة في المعروف.

الذهبي - ميزان الإعتدال - الجزء : ( 2 ) - رقم الصفحة : ( 280 )

الذهبي - تاريخ الإسلام - الجزء : ( 5 ) - رقم الصفحة : ( 125 )

ترجمہ :

شمر ابن ذی الجوشن ، ابو السابعہ ضبانی اپنے باپ سے روایت کرتا ہے اور ابواسحاق سبیعی اس سے روایت کرتا ہے مگر وہ اس قابل نہیں کہ اس سے روایت کی جائے ۔ یہ قاتلان حسین ع سے ہے جبکہ اس کو اعوان مختار رہ نے قتل کیا ۔
ابوبکر بن عیاش ابو اسحاق سے روایت کرتے ہیں کہ شمر ہم لوگوں کے ساتھ نماز پڑھتا تھا اور کہتا تھا کہ خدایا ہم شریف ہیں تو ہم کو بخش دے ۔ ہم نے کہا تو کیونکر بخشا جا سکتا ہے ، حالانکہ تو نے قتل فرزند رسول ع میں اعانت کی ، اس نے کہا کہ ہمارے حاکموں نے ہمیں اسی کا حکم دیا ، پھر اگر اس حکم کو انجام نہ دیتے تو ان آب کش گدھوں سے بھی بدتر ہوتے ۔
ذہبی کہتا ہے کہ شمر کا یہ عذر تو اور بھی قبیح ہے اس لئے کہ اطاعت تو امرمعروف میں ہوتی ہے

No comments:

Post a Comment