حدیث قرطاس پر اعتراض کا جواب
جیسا کے آپ سب کو پتا ہے حدیث قرطاس (عمر کا نبی صہ کو قلم و دوات نہ
دینا) اھل سنت کی حدیث کی بڑی کتابون جیسا کے صحیح بخاری اور صحیح مسلم مین
موجود ہے اور یہ روایت عبد اللہ ابن عباس سے نقل ہوئی ہے۔ ناصبی حضرات
اکثر اس واقعہ پر اعتراض کرتے ہین کے یہ روایت صرف عبد اللہ ابن عباس سے
مروی ہے اور عبد اللہ ابن عباس کی عمر اس وقت تقریبا" 15 سال تھی اور یہ
کیسے ممکن ہے کے 15 سال کو بچے اپنی عمر کے آخری ایام مین بھی پورا واقعہ
یاد ہو اور یہ واقعہ کسی اور صحابی نے کیون نہین نقل کیا۔ یہ ہی اعتراض
علامہ شبلی نعمانی نے الفاروق کتاب مین بھی کیا ہے۔
آج ہم ناصبیون
کے جھوٹ کو ظاہر کرینگے کے یہ واقعہ صرف عبد اللہ ابن عباس سے روایت نہین
ہوا یہ واقعہ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری نے بھی بیان کیا ہے اور اھل سنت
کی معتبر کتب مین صحیح اسناد سے حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری سے بھی نقل
ہوا ہے۔ ملاحظہ ہو
حَدَّثَنَا
مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي
الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ” دَعَا عِنْدَ مَوْتِهِ بِصَحِيفَةٍ ، لِيَكْتُبَ فِيهَا
كِتَابًا لَا يَضِلُّونَ بَعْدَهُ “ ، قَالَ : فَخَالَفَ عَلَيْهَا عُمَرُ
بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى رَفَضَهَا .
حضرت جابر رضہ سے روایت ہے
کے پیغمبر اکرم صہ نے اپنی وفات سے پہلے کاغذ اور قلم مانگا تاکہ وہ کچھہ
لکھہ سکین جس سے لوگ گمراہ نہ ہوسکین اس کی موجودگی مین، مگر عمر نے مخالفت
کی پھر پیغمبر نے چھوڑدیا۔
مسند احمد بن حنبل جلد 6 صفحہ 188
اس روایت کو محقق شعیب الارنوط نے صحیح کھا ہے۔
لنک
http://islamweb.net/hadith/ display_hbook.php?bk_no=121&hid =14431&pid=672356
یہ روایت دوسری معتبر اسناد سے بھی اھل سنت کی دوسری احادیث کی کتب مین
بھی نقل ہوئی ہے۔ یہان پے وقت کی کمی کی پیش نظر صرف ہم ان روایات کا عربی
متن نقل کرینگے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ
بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي
الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَعَا عِنْدَ مَوْتِهِ بِصَحِيفَةٍ لِيَكْتُبَ فِيهَا
كِتَابًا لا يَضِلُّونَ بَعْدَهُ وَلا يُضَلُّونَ " ، وَكَانَ فِي
الْبَيْتِ لَغَطٌ ، وَتَكَلَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَرَفَضَهَا
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مسند أبي يعلى الموصلي
http://islamweb.net/hadith/ display_hbook.php?bk_no=327&hid =1854&pid=62897
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا عند موته بصحيفة ليكتب فيها كتابا لا
يضلون بعده ، وكان في البيت لغط ، فنكل عمر بن الخطاب , رضي الله عنه ,
فرفضها رسول الله صلى الله عليه وسلم
الراوي: جابر المحدث: البوصيري – المصدر: إتحاف الخيرة المهرة – الصفحة أو الرقم: 3/412
خلاصة حكم المحدث: رجاله إسناده ثقات
ثابت ہوا کے یہ روایت صرف حضرت عبد الله بن عباس سے مروی نہین ہے حضرت
جابر بن عبد الله اںصاری سے بھی صحیح سند سے مروی ہے، ثابت ہوا کے ناصبیون
کا اعتراض باطل ہے۔
طالب دعا: غلام مرتضی ا
حدیث قرطاس پر اعتراض کا جواب
جیسا کے آپ سب کو پتا ہے حدیث قرطاس (عمر کا نبی صہ کو قلم و دوات نہ دینا) اھل سنت کی حدیث کی بڑی کتابون جیسا کے صحیح بخاری اور صحیح مسلم مین موجود ہے اور یہ روایت عبد اللہ ابن عباس سے نقل ہوئی ہے۔ ناصبی حضرات اکثر اس واقعہ پر اعتراض کرتے ہین کے یہ روایت صرف عبد اللہ ابن عباس سے مروی ہے اور عبد اللہ ابن عباس کی عمر اس وقت تقریبا" 15 سال تھی اور یہ کیسے ممکن ہے کے 15 سال کو بچے اپنی عمر کے آخری ایام مین بھی پورا واقعہ یاد ہو اور یہ واقعہ کسی اور صحابی نے کیون نہین نقل کیا۔ یہ ہی اعتراض علامہ شبلی نعمانی نے الفاروق کتاب مین بھی کیا ہے۔
آج ہم ناصبیون کے جھوٹ کو ظاہر کرینگے کے یہ واقعہ صرف عبد اللہ ابن عباس سے روایت نہین ہوا یہ واقعہ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری نے بھی بیان کیا ہے اور اھل سنت کی معتبر کتب مین صحیح اسناد سے حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری سے بھی نقل ہوا ہے۔ ملاحظہ ہو
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” دَعَا عِنْدَ مَوْتِهِ بِصَحِيفَةٍ ، لِيَكْتُبَ فِيهَا كِتَابًا لَا يَضِلُّونَ بَعْدَهُ “ ، قَالَ : فَخَالَفَ عَلَيْهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى رَفَضَهَا .
حضرت جابر رضہ سے روایت ہے کے پیغمبر اکرم صہ نے اپنی وفات سے پہلے کاغذ اور قلم مانگا تاکہ وہ کچھہ لکھہ سکین جس سے لوگ گمراہ نہ ہوسکین اس کی موجودگی مین، مگر عمر نے مخالفت کی پھر پیغمبر نے چھوڑدیا۔
مسند احمد بن حنبل جلد 6 صفحہ 188
اس روایت کو محقق شعیب الارنوط نے صحیح کھا ہے۔
لنک
http://islamweb.net/hadith/ display_hbook.php?bk_no=121&hid =14431&pid=672356
یہ روایت دوسری معتبر اسناد سے بھی اھل سنت کی دوسری احادیث کی کتب مین بھی نقل ہوئی ہے۔ یہان پے وقت کی کمی کی پیش نظر صرف ہم ان روایات کا عربی متن نقل کرینگے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَعَا عِنْدَ مَوْتِهِ بِصَحِيفَةٍ لِيَكْتُبَ فِيهَا كِتَابًا لا يَضِلُّونَ بَعْدَهُ وَلا يُضَلُّونَ " ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ لَغَطٌ ، وَتَكَلَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَرَفَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مسند أبي يعلى الموصلي
http://islamweb.net/hadith/ display_hbook.php?bk_no=327&hid =1854&pid=62897
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا عند موته بصحيفة ليكتب فيها كتابا لا يضلون بعده ، وكان في البيت لغط ، فنكل عمر بن الخطاب , رضي الله عنه , فرفضها رسول الله صلى الله عليه وسلم
الراوي: جابر المحدث: البوصيري – المصدر: إتحاف الخيرة المهرة – الصفحة أو الرقم: 3/412
خلاصة حكم المحدث: رجاله إسناده ثقات
ثابت ہوا کے یہ روایت صرف حضرت عبد الله بن عباس سے مروی نہین ہے حضرت جابر بن عبد الله اںصاری سے بھی صحیح سند سے مروی ہے، ثابت ہوا کے ناصبیون کا اعتراض باطل ہے۔
طالب دعا: غلام مرتضی ا
جیسا کے آپ سب کو پتا ہے حدیث قرطاس (عمر کا نبی صہ کو قلم و دوات نہ دینا) اھل سنت کی حدیث کی بڑی کتابون جیسا کے صحیح بخاری اور صحیح مسلم مین موجود ہے اور یہ روایت عبد اللہ ابن عباس سے نقل ہوئی ہے۔ ناصبی حضرات اکثر اس واقعہ پر اعتراض کرتے ہین کے یہ روایت صرف عبد اللہ ابن عباس سے مروی ہے اور عبد اللہ ابن عباس کی عمر اس وقت تقریبا" 15 سال تھی اور یہ کیسے ممکن ہے کے 15 سال کو بچے اپنی عمر کے آخری ایام مین بھی پورا واقعہ یاد ہو اور یہ واقعہ کسی اور صحابی نے کیون نہین نقل کیا۔ یہ ہی اعتراض علامہ شبلی نعمانی نے الفاروق کتاب مین بھی کیا ہے۔
آج ہم ناصبیون کے جھوٹ کو ظاہر کرینگے کے یہ واقعہ صرف عبد اللہ ابن عباس سے روایت نہین ہوا یہ واقعہ حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری نے بھی بیان کیا ہے اور اھل سنت کی معتبر کتب مین صحیح اسناد سے حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری سے بھی نقل ہوا ہے۔ ملاحظہ ہو
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ” دَعَا عِنْدَ مَوْتِهِ بِصَحِيفَةٍ ، لِيَكْتُبَ فِيهَا كِتَابًا لَا يَضِلُّونَ بَعْدَهُ “ ، قَالَ : فَخَالَفَ عَلَيْهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حَتَّى رَفَضَهَا .
حضرت جابر رضہ سے روایت ہے کے پیغمبر اکرم صہ نے اپنی وفات سے پہلے کاغذ اور قلم مانگا تاکہ وہ کچھہ لکھہ سکین جس سے لوگ گمراہ نہ ہوسکین اس کی موجودگی مین، مگر عمر نے مخالفت کی پھر پیغمبر نے چھوڑدیا۔
مسند احمد بن حنبل جلد 6 صفحہ 188
اس روایت کو محقق شعیب الارنوط نے صحیح کھا ہے۔
لنک
http://islamweb.net/hadith/
یہ روایت دوسری معتبر اسناد سے بھی اھل سنت کی دوسری احادیث کی کتب مین بھی نقل ہوئی ہے۔ یہان پے وقت کی کمی کی پیش نظر صرف ہم ان روایات کا عربی متن نقل کرینگے۔
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " دَعَا عِنْدَ مَوْتِهِ بِصَحِيفَةٍ لِيَكْتُبَ فِيهَا كِتَابًا لا يَضِلُّونَ بَعْدَهُ وَلا يُضَلُّونَ " ، وَكَانَ فِي الْبَيْتِ لَغَطٌ ، وَتَكَلَّمَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَرَفَضَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مسند أبي يعلى الموصلي
http://islamweb.net/hadith/
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا عند موته بصحيفة ليكتب فيها كتابا لا يضلون بعده ، وكان في البيت لغط ، فنكل عمر بن الخطاب , رضي الله عنه , فرفضها رسول الله صلى الله عليه وسلم
الراوي: جابر المحدث: البوصيري – المصدر: إتحاف الخيرة المهرة – الصفحة أو الرقم: 3/412
خلاصة حكم المحدث: رجاله إسناده ثقات
ثابت ہوا کے یہ روایت صرف حضرت عبد الله بن عباس سے مروی نہین ہے حضرت جابر بن عبد الله اںصاری سے بھی صحیح سند سے مروی ہے، ثابت ہوا کے ناصبیون کا اعتراض باطل ہے۔
طالب دعا: غلام مرتضی ا
No comments:
Post a Comment