-
ان سوالات کے جوابات بلخصوص ابو زین ھاشمی الفاطمی، السید حسنی, أبو صلاح الجعفری، خیر طلب اور قدسی رضوی کی طرف سے گروپ میں کئے
گئے کمنٹس سے لے کر اکھٹے کئے گئے ھیں
========================================================
علم رجال کے مطابق حدیث کی کتنی اور کون کون سے اقسام ہین؟
ہر حدیث دو حال سے خالی نہیں 1۔ متواتر ۔2۔ خبر واحداگر کسی خبر کو ہر
طبقہ میں اس قدر جماعت کثیر نقل کرے جس کا جھوٹ پر اتفاق عادتا محال ہو تو
اس خبر کو متواتر کہا جاتا ہے ۔ اور جو خبر ایسی نہ ہو وہ خبر واحد ہے باقی
خبر واحد کو پانچ اقسام یں تقسیم کیا گیا ہے 1۔ حدیث صحیح 2۔ حدیث حسن ،
3۔ حدیث قوی 4۔ حدیث موثق 5 ۔ حدیث ضعیف حدیث صحیح : ایسی حدیث جس کا
سلسلہ سند معصوم تک جاتا ہو اور اس کے راوی شیعہ اثنا عشریہ اور عادل ہوں
۔حدیثحسن : جس کا سلسلہ سند معصوم تک منتہا ہوتا ہو اور تمام راوۃ شیعہ
اثناعشریہ ہو ، قابل مدح ہو مگر ان کی عدالت کی تصریح نہ ہو حدیث قوی :
جس کے سلسلہ سند کے تمام راوۃ شیعہ اثناعشریہ ہو ، لیکن ان کی مدح و مذمت
میں کوئی نص موجود نہ ہو ۔حدیث موثق : جس کا سلسلہ سند معصوم تک ہو ، راوۃ
سچے اور قابل بھروسہ ہو مگر ہو غیر شیعہ یعنی کوئی اور مسلک سے تعلق ہو
۔حدیث ضعیف : وہ حدیث جو ان تمام شرائط سے خالی ہو جو اوپر صحیح ، حسن ،
قوی اور موثق میں بیان کئے گئے ہیں ثقہ راوی وہ ہوتا ہے جو سچا ہو ، کذاب
نہ ہو ۔مجہول ہو راوی ہوتا ہے جس کے حالات کتب رجال میں نہ ملے صرف نام ملے
مگر یہ معلوم نہ ہو کہ یہ کیسا بندہ تھا ، سچا تھا ، جھوٹا تھا ، کیا
عقیدہ تھا وغیرہ وغیرہ تمام کی تمام عربی میں ہیں ۔
ہر کتاب کی اپنی شان ہے ، میں ابتدائی طور پر علامہ حلی رہ کی کتاب "خلاصتہ الرجال" پڑھنے کو تجویز کرتا ہوں
Search word : Hadith types, Rijal
========================================================
Q)
20 صفرالمظفر کو امام حسین ع کا چہلم کیا اس وجہ سے منایا جاتا
ھے جس وجہ سے پاک و ھند میں ایک مرنے والے کی چہلم کرنے کی رسم منائی جاتی
ھے؟ یا اسکی وجہ سب سے پہلے زائرین کا امام حسین ع کی قبر اطہر پر آنا ھے ؟
اگر وجہ پہلے زائرین کی 20 صفر المظفر کو آمد ھے تو اسکا مطلب ھے کہ اگر
وہ 15 صفرالمظفر کو اگر پہنچتے تو پھر ھم 15 صفر کا دن مناتے ؟
اربعین منانے کی وجہ سر مبارک امام حسین(ع) کا جسم اقدس کے ساتھ ملحق
ہونا ہے۔ اسی دن امام زین العابدین(ع) امام حسین(ع) کا سر لے کر کربلا وارد
ہوئے اور ان کے سرمبارک کو ان کے جسم اطہر کے ساتھ دفنایا گیا اور پھر
وہیں پر پہلے زائر سے امام(ع) اور دیگر اسراء کی ملاقات ہوئی۔
یہی وجہ ہے، ورنہ اس سے پہلے عربوں میں کسی کا بھی چہلم یا چالیسواں نہیں منایا جاتا تھا اور اسلام میں بھی سوگ صرف تین دن ہے۔
Search word: Chehlum, Arbaeen
=========================================================
Q) 3 dafa Namaz mein Salam?
امام جعفر صادق(ع) کے بیٹے علی ابن جعفر بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے
بھائیوں امام موسی کاظم(ع)، اسحاق بن جعفر اور محمد بن جعفر کو دیکھا کہ وہ
نماز میں دائیں بائیں سلام پھیرتے ہوئے کہتے تھے "السلام علیکم ورحمۃ
اللہ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ"۔
٭وسائل الشیعہ، ج4 ص339٭
آپ جس بھی ایڈیشن میں دیکھیں، کتاب الصلوہ میں سلام پھیرنے کا پورا ایک باب موجود ہے۔
اور یہ جو ہم تین دفعہ ہاتھ اٹھا کر تکبیر کہتے ہیں یہ رسول اللہ(ص) نے
فتح مکّہ کے وقت کیا تھا اور یہ تعقیبات نماز میں سے ہے۔ آئمہ(ع) کی روش
وہی سلام پھیرنے والی رہی ہے۔
اس مسئلے پر صحیح السّند احادیث موجود ہیں اور شک کی کوئی گنجائش نہیں۔
احادیث سے جو بات ظاہر ہوتی ہے کہ وہ یہی ہے کہ فرادی پڑھتے ہوئے انسان
دائیں جانب سلام پھیرے گا، اور اگر جماعت کے ساتھ ہو اور آپ کے دائیں جانب
ہی لوگ ہوں بائیں جانب نہ ہوں تو آپ صرف دائیں جانب ہی سلام کہیں گے اور
اگر دونوں جانب لوگ موجود ہوں تو دونوں طرف۔
فرادی میں بھی دونوں جانب سلام پھیرنے کی روایت موجود ہے، لہذا اگر صرف دائیں طرف پھیریں یا دونوں جانب، کافی ہو گا۔
کتب احادیث ان روایات سے بھری پڑی ہیں، من لا یحضرہ الفقیہ، فروع کافی،
تہذیب الاحکام، الاستبصار اور وسائل الشیعہ میں موجود ہیں۔ جو شخص ان
روایات کی مذمّت کرے اور اس سنّت حسنہ کی مخالفت کرے وہ انتہائی کم علم اور
جاہل ہے۔
یہ سنّت حسنہ ہمارے معاشرے سے متروک ہو چکی ہے، اور ایک متروک سنّت کو زندہ کرنا ہم سب پر فرض ہے۔
تین سلام پڑھ کر دیکھنا ہوتا ہے، ہر دفعہ دیکھنے میں "السلام علیکم ورحمۃ اللہ" کہیں تو بہت اچھا ہے۔
Search word: Salam, Namaz
=======================================================
Q) Kia Shetan ki maafi ho sakti hai kiun k uss ne shirk tu kia hi nahi hai???
شیطان نے تو سب سے بڑا شرک کیا تھا، اللہ کی اطاعت سے منع کرنا اور وہ
بھی اللہ کی نشانیوں کے ہوتے ہوئے عظیم شرک ہے۔ شرک کی اقسام ہوتی ہیں اور
ایک قسم اللہ کی اطاعت میں شرک ہے، ہم جب گناہ کرتے ہیں تو اسی شرک میں
مبتلا ہوتے ہیں۔ شیطان کا اللہ کے سامنے سرکشی کرنا ایک عظیم شرک ہے جس کا
مداوا کبھی نہیں ہو سکتا۔
شرک کی اقسام ہوتی ہیں، اہم کیٹیگری شرک خفی و شرک جلی ہیں۔ شرک خفی سے
انسان پر کافر اور مشرک کے احکامات نہیں آتے، لیکن یہ بھی بہرحال شرک ہے۔
جیسے کوئی شخص ریا کاری کرے اور دکھاوے کی نماز پڑھے تو یہ شرک ہے لیکن اس
سے وہ کافر نہیں ہو جاتا، اسی طرح کوئی شخص اللہ کی رحمت سے مایوس ہو تو
اللہ کی ذات سے مایوسی بھی گناہ ہے اور شرک ہے لیکن اس سے کوئی کافر نہیں
ہوتا۔
اگر ہم گناہ کرتے ہیں اور اللہ کے حکم کی سرتابی کرتے ہیں تو یہ بھی شرک
ہے، اور اس کو شرک در اطاعت کہتے ہیں۔ لیکن اس شرک سے بھی کافر کے احکام
مرتّب نہیں ہوتے لیکن بہرحال گناہ اور شرک ضرور ہے۔ جو بندہ عظمت میں جتنا
بلند ہوتا ہے اس کا گناہ کرنا اور اللہ کی معصیت کرنا بھی اتنا ہی بڑا گناہ
اور شرک ہو جاتا ہے۔ ابلیس کو اللہ نے ملائکہ کا سردار بنایا اور اس نے
عرش پر بیٹھے وہ نشانیاں دیکھیں جو ہم شاید کبھی بھی نہ دیکھ سکیں ، اب
شیطان کا معصیت کرنا بہت بڑا گناہ ہے جس کا مداوا ممکن نہیں۔ جس وقت اس نے
اس معصیت کا ارتکاب کیا وہ جس عہدے پر فائز تھا اس پر کوئی معافی ممکن ہی
نہ تھی
Search Word: Shaitan, Maafi
=======================================================
Q) can somebody explain that is their any affect on namaz if we close eyes during namaaz?
ویسے تو آنکھ بند کر کے نماز پڑھنا مکروہ ہے لیکن اگر حضور قلب اور خضوع و خشوع کی خاطر ہو تو نہ صرف جائز ہے بلکہ مستحب ہے
شہید ثانی فرماتے ہیں جس شخص کو آنکھیں کھلی رکھنے سے افکار پراکندہ ہوں
اور حضور قلب نہ رکھ سکے تو اس کو چاھئے کہ آنکھیں بند کرے اور تاریک جگہ
نماز پڑھے (التنبيهات العَلية على وظائف الصلاة القلبية، ص110
ور یہی فتوی آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کا بھی ہے:
سؤال: با سلام.آیابستن چشم در نماز اشکال دارد؟ اگر با این کار بتوان توجه بیشتری به خدا داشت آیا مشکلی ندارد؟
پاسخ:این کار کراهت دارد مگر این که تنها راه رسیدن به حضور قلب باشد
اور پھر اس بارے میں معرکۃ الاراء اختلاف ہے کہ رکوع میں آنکھیں بند
رکھنا مستحب ہے یا قدموں کے درمیان دیکھنا۔ اور جو دیکھنا وہ بحارالانوار
کی جلد 84 میں اس بارے میں مختلف آراء دیکھ سکتے ہیں۔
Search word: Namaz, eyes
=======================================================
Q) maine khuda ko apnay iradon k tootne se pehchaana..Mola Ali A.S. key is qoul ka kia mafhoom hai..plz explain !
عبودیت کا مطلب یہی ہے کہ اپنے ارادے کو ختم کر کے اللہ تعالی کے ارادے
میں ڈھل جانا، مولا علی(ع) عبودیت کے اعلی منازل پر فائز تھے جہاں اطاعت
خداوندی کے سوا کچھ نہ تھا، پس اگر یہ مولا علی(ع) کے اپنے ارادے کی طرف
اشارہ ہو تو تب بھی قباحت نہیں کیونکہ مولا(ع) کا اشارہ یہ ہو سکتا
ہے کہ اپنے ارادوں کو اللہ کے تابع کرنے سے میں نے اپنے بزرگ و برتر خدا کو پہچانا
Search Word: Intention, Irada
=====================================================
Q) nehj ul balagha ki asnad k baray mai information chaye ????
نہج البلاغہ میں السید رضی رہ نے مختلف کتب میں جو خطابات مولا علی ع
موجود تھے ، ان میں سے جو فصاحت و بلاغت کے اعلی ٰ معیار پر تھے اور ان کو
نقل کیا اور اسناد حذف کر دی ، ورنہ کتب احادیثمیں مکمل اسناد کے ساتھ
خطبات موجود ہیں جیسے اصول کافی و روضتہ الکافی، امالی صدوق و مفید ، معانی
الاخبار وغیرہ میں اسناد کے ساتھ خطابات موجود ہیں ۔ حال ہی میں ، بیروت
سے مصادر نہج البلاغہ و اسانید کے نام کے ساتھ عبدالزھرا الخطیب کی کتاب
چھاپی ہے جس میں نہج البلاغہ میں موجود ہر خطبہ کے مصادر کا ذکر ہے ۔ اردو
میں مفتی جعفر حسین کی ترجمہ و تشریح کے ساتھ جو نہج البلاغہ چھاپی ہے اس
کے مقدمہ میں اچھی بحث ہے مصادر نہج البلاغہ کے متعلق ، اسی طرح ذیشان حیدر
جوادی نے بھی اپنے ترجمہ میں بحث کی ہے
Search word: Nehajj ul Balagah, Nahaj ul Balagah
======================================================
Q) Kya AMBIA sirf bashr thy ya phr noor aur basher dono?
Shekh makaram sherazi ki tehkek inhen basher kehti lakin
sawal mera ye hay k NABI O AEMA ka noor pehlay khalq ho chuka phr sulbo
main aya wiladat hui tow basher sabit huway lakin jo noor tha ucka kya
huwa?
نور سے مراد ان کی ارواح ہیں جس کی تصریح بعض احادیث سے ہوتی ہیں۔ انبیاء و آئمہ کے اجسام سے
پہلے ان کے اروح خلق کئے گئے تھے۔
علماء نے اسے جنبہ سے تعبیر کیا ہے ...... جنبہ بشری و جنبہ نوری
.....سب سے پہلے خدا نے سرکار محمّد مصطفیٰ کا نور پیدا کیا [اول ما خلق
اللہ نوری] اور اسکے بعد اسی نور سے امام علی کا
نور اور صدیقہ طاہرہ و ائمّه انوار وجود میں اے
الغرض ٰٱئمہ کی ارواح روہانی طور پر نور ہدایت ہیں اور ظاہری طور پر اس دنیا میں بشر ہیں۔
عام انسانوں سے مختلف ہی تھی، جیسے ختنہ شدہ اور پاک و مطہّر ولادت ہوتی
ہے ۔ لیکن ہوتی ولادت ہی ہے جس سے کچھ لوگ آجکل اپنے غلو کی وجہ سے انکار
کرتے ہیں۔ مولا علی(ع) کو ہم آج تک مولود کعبہ کہتے آئے ہیں۔ ان کے حساب سے
آئمہ(ع) ماں کے پیٹ میں نہیں ہوتے بلکہ آسمان سے نازل ہوتے ہیں۔ جبکہ ہم
جانتے ہیں کہ فاطمہ بنت اسد اسی تکلیف کی وجہ سے خانۂ کعبہ کی طرف آئی
تھیں۔
Search : Noor, Bashar, Arwah, Zahoor, Wiladat
=====================================================
Q) Yeh jo Kahaniaan hamaray yahaan Aurton me khusoosan padhee
jati hain ,in ki kia haqeeqat aur back ground hai ?? Aur , in kahaanio k
baaray me Maazi k Ya Haal k Aalim e Deen kia kehtay hain ?
جیسا کہ نام سے ہی ظاھر ہے کہ یہ کہانیاں ہیں ۔ یہ برصغیر پاک و ہند
میں مشہور و معروف ہیں ۔ ان کی کوئی اصل نہیں بلکہ ان کو آئمہ اھل بیت ع سے
منسوب کرنا گناہ کبیرہ ہے کیونکہ یہ محض جھوٹ
ہیں جن کو وجود ماخذ میں نہیں
Search: Kahani, Mojiza, Kahania
======================================================
Q) وہ کونسے گناہ ہیں جن کی وجہ سے دعا رد کر دی جاتی ہے؟؟؟ یا جو دعا کی قبولیت میں روکاوٹ بنتے ہیں؟؟؟
وہ گناہ جو حقوق الناس سے متعلق ہیں۔ بعض احادیث میں سود، رشوت اور دیگر مال حرام کو بھی دعا کی قبولیت میں مانع بتایا گیا ہے۔
واللہ اعلم
Search: Gunah, Rishwat, Sood, Haram
======================================================
Q) Dastar khuwan e imam hasan a.s ki asnadi hasiyat kya ha??
امام حسن ع کا دستر خوان کا عمل اھل بیت ع اور امام حسن ع سے اظہار
محبت کا ایک ذریعہ ہے ۔ امام حسن ع کے نام پر جس دستر خوان کا اہتمام کیا
جاتا ہے ، وہ اجتماعی و معاشرتی افادیت کا حامل ہے ۔ یعنی لوگ امام حسن ع
اور ان کی مصیبت کی یاد میں اکھٹے ہوتے ہیں اور ان کے نام پر اجتماعی ماحول
میں مثلا کھانے کے دستر خوان پر مل بیٹھتے ہیں اور اس طرح ساتھ مل بیٹھ کر
دوسرے اہم مسائل پر گفتگو کے ساتھ ساتھ امام حسن ع کے انقلاب سے تجدید بھی
کرتے ہیں۔امام حسن ع کے نام پر دستر خوان کا اہتمام ایک ایسا اجتماعی عمل
ہے جو لوگوں میں اھل بیت ع سے محبت کو زندہ رکھتا ہے کیونکہ اسکے اخراجات
راہ خدا میں حسن ابن علی ع کے نام پر ہوتے ہیں ۔ البتہ ہم اس کو پسند کرتے
ہیں کہ ان دسترخوانوں میں غربا کو بھی مدعو کیا جائے جنہیں عموما ایسی
غذائیں دستیاب نہیں ہوتیں۔
Search: Imam Hassan,
Dastarkhuwan======================================================Q)
"marifat-e-imam se murad kya hai"??isko explain kia jaaye.
امام کے صحیح مقام کو پہچاننا، نہ ان کو ان کے مقام سے بڑھانا اور نہ گھٹانا اور مکمّل ان کی اطاعت کرنا جو رضائے الہی کا موجب ہے۔
Search: Maarfiat Marifat
======================================================
Q) Sakhi Lal shahbaaz qalander ke baray me,unkay baray me kuch details batain,plz
شہباز قلندر ایک مجہول شخصیت ہیں ۔ ان کے کوئی معتبر حالات نہیں ہیں
۔ نہ ان کا مسلک معلوم ہے اور نہ ان کی حالات زندگیمطلب یہ کہ شہباز قلندر
کے معتبر حالات نہیں ہیں ۔ کہ یہ کون تھے ، کہاں سے آئے ، کیا عقیدہ ہے ،
کسی زندگی گزاری ، یہ سب باتیں ان سے ثابت نہیں ہیں اھل بیت ع کی تعلیمات
میں قلندر وغیرہ کا کوئی تصور نہیں ، یہ سب صوفیوں کی خرافات میں سے ہے
Search keywords: Qalandar, Lal Shahbaz, Sufi, Sufism
======================================================
Q) مسند احمد مین ابن عباس سے روایت ہے کے نبی صہ نے بھی عقد متع کیا، اس با ت مین کتنی
حقیقت ہے؟ اور کیا یہ روایت سند کے لحاظ سے صحیح ہے؟
ابن عباس سے مختلف روایات ہیں ۔ بعض روایات میں ملتا ہے کہ انہوں نے
متعہ کی حلیت کے فتویٰ سے رجوع کر لیا تھا جبکہ فتح الباری میں ابن حجر نے
واضح کہا ہے کہ جن روایات میں ملتا ہے کہ ابن عباس نے رجوع کر لیا تھا متعہ
کی حلیت سے وہ ضعیف ہیں ، صحیح روایات سے یہ ہی ملتا ہے کہ ابن عباس متعہ
کی حلیت کے شدو مد کے ساتھ قائل تھے ۔
اوپر مسند کی روایت سے یہ ہی ملتا ہے کہ ابن عباس قائل تھے اور عمر نے جب وہ حاکم ہوا تو اس نے اس کو ممنوع قرار دے دیا
Search words: Mutah, Ibne Abbas, Umar
===================================================
kia qaba ki teraf payon ker kay sona harram hay ?
یہ حرام نہیں ہے کیونکہ جو شخص جانکنی کے عالم میں ہوتا ہے اس کے لئے
مستحب ہے کہ اس کے پیر قبلہ رخ کئے جائیں، لیکن شرط ہے کہ قبلہ کی اہانت کا
ارادہ نہ ہو، ورنہ جائز نہیں
Search: Kaba, Qibla, Sona, Pair, Paon
====================================================
Q) mra question yeh hai ky khulfa e rashdeen ka nam ashra
mubashra mai shamil kia jata hai.......to kia phr wo jannat mn jain
gy????
اہل سنّت کے ہاں عشرہ مبشرہ کی لسٹ ہے وگرنہ ہم کسی بھی بشارت کو جنّت میں جانے کا پرمٹ
نہیں سمجھتے جب تک اس کے اعمال مرتے دم تک صحیح نہ رہیں
تاریخ سے ان حضرات کے عمل اور کردار کو دیکھیں اور پھر بہشت میں داخلے کے شرایط دیکھیں بات واضح ہوگی
رسول اللہ(ص) نے اس طرح کا اوپن پرمٹ کسی کو نہیں دیا
Search: Sahaba, Mubashhara, Mubasshara, Khulfa
====================================================
Q) falsafa ummat o immamat kia hai bunyadi torr pe ?
ہدایت کا سلسلہ آدم(ع) سے شروع کیا ہے جو اب تک جاری ہے۔ اگر اس دنیا
میں دو آدمی بھی رہ جائیں تو ان میں سے ایک امام ہوگا، بغیر امام کے اللہ
نے یہ کائنات نہیں چھوڑی۔ امامت اتنا عظیم منصب ہے کہ نبوّت و رسالت و
وصایت تمام اس کے اندر آجاتے ہیں۔ یعنی تمام انبیاء و پیغمبر و اصیاء امام
تھے جو لوگوں کی ہدایت کرتے تھے۔
اور جن کی امام تک رسائی نہیں ہے ان کو عادل فقہاء سے رجوع کرنا چاھئے
جو خشیت الہی رکھتے ہوں اور قرآن و سنّت پر ان کی گہری نظر ہو۔ امام کی
غیبت میں یہ منصب امّت کے عادل لوگوں کے ہاتھوں میں ہونا چاھئے
Search: Imamat, Falsafa, Nabuwat
=====================================================
Q) ' Siyah libas, Matam ki mumaniat' slides > Riwayaat Sahi ya Ghalat??
https://www.facebook.com/media/set/?set=oa.261180090583771&type=1
پہلی روایت جو گردن سونگھوانے والی روایت ہے یہ مرسل ہے یعنی شیخ صدوق بغیر کسی سند کے نقل کر رہے ہیں، لہذا ضعیف شمار ہو گی۔
باقی سیاہ لباس پہننا نماز کے دوران مکروہ ہے، جمہور فقہاء کا یہی نظریہ ہے۔
نوحہ سے مراد وہ نوحہ نہیں جو آپ یا میں سنتے ہیں بلکہ عربوں میں رواج
تھا کہ اپنے عزیزوں کی وفات پر پیشہ ور رونے والی عورتیں بلاتے تھے جو بین
کرتی تھیں اور نوحے پڑھتی تھیں۔ انہی نوحوں سے منع کیا گیا ہے۔
سیاہ لباس کی کراہیت پر فقہاء امامیہ میں اختلاف ہے مگر حضرت آیت اللہ
العظمیِ سید فضل اللہ [ر] ،، فقیہقرآنی آیت اللہ صادقی طہرانی [ر] اور جواد
تبریزی ے کے نزدیک اس کی کراہیت ثابت نہیں ہے کیونکہ اسمسئلہ پر آنے والی
تمام روایات ضعیف السند ہیں ،، ان سے ھجت نہیں پکڑی جاسکتی ،، جواد تبریزی
کا اسمسئلے پر ایک رسالہ بھی ہے جس میں موصوف نے ان تمام احادیث پر بات کی
ہے جو اس کو مکروہ کہتیہیں ۔ باقی ایام عزا میں سیاہ لباس کی بھی کراہئت
ثابت نہیں ہے
سیاہ جوتے پہنے کی کراہیت ثابت نہیں ہے کیونکہ اس کو مکروہ قرار دینے
والی تمام روایات ضیعفُ السند ہیں ،، ان سے حجت نہیں پکڑی جاسکتی ،، ان کے
ساتھ استدلال کرنا صحیح نہیں ہے ۔ ثابت ہوا کہ کہ سیاہ جوتا بالکل پہنا
چاسکتا ہے بغیر کسی کراہیت کے
Search: Siyah Libas, Matam, Noha, Jootay
======================================================
aahly sunnat me NAMAZ-e-AYAAT ka concept nai hai kya???
جی بالکل ہے ، ان کے ہاں یہ نماز کسوف کے نام سے مشہور ہے جو وہ سورج و
چاند گرہن کے وقت پڑھتے ہیں مگر ان کے ہاں یہ نماز مستحب ہے ، واجب نہیں
نماز آیات اور مذاہب اربعہ مذاہب اربعہ یعنی مالکی ، شوافع، احناف اور
حنابلہ کے نزدیک نماز کسوف یعنی سورج و چاند گرہن کے وقت کی نماز مستحب
موکدہ ہے ۔ واجب نہیں مذاہب اربعہ میں چاند و سورج گرہن کے وقت نماز کے حکم
پر اتفاق ہے یعنی کہ یہ مستحب ہے ، اس پر اختلاف نہیں ہے البتہ ایک گروہ
نے زلزلہ ، آندھی اور طوفان وغیرہ میں آیات الہی ٰ کے موقع پر نماز پڑھنے
کو مستحب کہا ہے اور انہوں نے اس سلسلہ میں سورج و چاند گرہن کے سیاق میں
نبوی فرمودات کی علت پر قیاس کیا ہے یعنی یہ علت کہ یہ اللہ کی نشانی ہے ۔
مگر امام مالک ، شافعی اور اہل علم کی ایک جماعت اس کی قائل نہیںہے یعنی
زلزلہ ، آندھی اور طوفان پر یہ نماز نہیں پڑھی جائے گی ۔ ابوحنیفہ کے نزدیک
زلزلہ کے وقت نماز پڑھ لی جائے تو اچھا ہے ، ورنہ کوئی حرج نہیں ہے ابن
عباس رض سے مروی ہے کہ انہوں نے زلزلہ میں سورج گرہن کی طرح نماز پڑھی تھی
======================================================
Q: Kia Shetan ki maafi ho sakti hai kiun k uss ne shirk tu kia hi nahi hai???
شیطان نے تو سب سے بڑا شرک کیا تھا، اللہ کی اطاعت سے منع کرنا اور وہ
بھی اللہ کی نشانیوں کے ہوتے ہوئے عظیم شرک ہے۔ شرک کی اقسام ہوتی ہیں اور
ایک قسم اللہ کی اطاعت میں شرک ہے، ہم جب گناہ کرتے ہیں تو اسی شرک میں
مبتلا ہوتے ہیں۔ شیطان کا اللہ کے سامنے سرکشی کرنا ایک عظیم شرک ہے جس کا
مداوا کبھی نہیں ہو سکتا۔
شیطان اپنے گمان میں یہ سمجھ رہا تھا کی وہ خالص موحد ہے اور افضل معرفت
خدا رکھتا ہے اور اسی بنیاد پر اسکو گھمنڈ تھا اور اسنے استکبار کیا کی
بھلا وہ مٹی کے بنے آدم کو سجدہ کریگا جب کی وہ آدم سے بلند ہے اور خدا سے
قریب ہے ......... مگر اسکا یہی استکبار اور روح بندگی اور تسلیم و رضا کو
نہ پہچانا اسکے لئے لعنت کا ابدی طوق بن گیا
اور یہیں سے ایک نکتہ کی اور وضاحت ہوتی ہے کی شیطان اسلئے بھی ملعون
ہے کی اسنے خدا کے بناۓ ہوئے نبی اور حجت کا انکار کیا اور اس معتبر وسیلہ
کو نہ مانا جسے خدا نے 'جعل' کیا تھا ! لہذا اب جو خدا کے بناۓ ہوئے
نمائندہ اور حجت کو نہیں مانے اور اسکا انکار اور یہ شیطانی گما کرے کی وہ
اللہ کو بلا واسطہ رازی کرلیگا تو وہ بھی ابلیس ھی ہے
======================================================
Q: Kiya Mustahab ghusl kai baad wudhu ki zarorat hai ya nahe:
مراجع میں اس بات میں اختلاف ہے کہ شرعی لحاظ سے ثابت شدہ مستحب غسلوں
کے بعد وضو کی ضرورت ہے یا نہیں۔ آیت اللہ ناصرمکارم شیرازی و آیت اللہ
سیستانی مانتے ہیں کہ ثابت شدہ مستحب غسلوں کے بعد وضو کی ضرورت نہیں۔
جبکہ آیت اللہ خامنہ ای، امام خمینی و دیگر قدیم علماء مستحب غسلوں کو کافی
نہیں سمجھتے تھے بلکہ وضو کو بھی ضروری سمجھتے تھے۔ اختلاف کی صورت میں
اپنے اپنے مرجع سے رجوع کریں۔
البتہ غسل جنابت کے بعد وضو کی ضرورت نہیں ہے جس میں کوئی اختلاف نہیں
======================================================
Q: kia qaba ki teraf payon ker kay sona harram hay ?
یہ حرام نہیں ہے کیونکہ جو شخص جانکنی کے عالم میں ہوتا ہے اس کے لئے
مستحب ہے کہ اس کے پیر قبلہ رخ کئے جائیں، لیکن شرط ہے کہ قبلہ کی اہانت کا
ارادہ نہ ہو، ورنہ جائز نہیں
======================================================
Q: عبداللہ ابن صبا کی حقیقت کیا ہے ؟؟
وہ ایک شخص تھا جس نے مولا علی(ع) کی شان میں غلو کیا اور ان کے لئے
ربوبیّت کا قائل ہوا۔ اس کے وجود پر صحیح احادیث موجود ہیں البتہ جس طرح سے
سنّی اس کا کردار بیان کرتے ہیں کہ قتل عثمان میں اس کا کردار تھا اور جنگ
جمل اسی نے شروع کرائی تو یہ خودساختہ افسانے ہیں جن کی کوئی حیثیت نہیں
سب سے پہلے مولا علی(ع) کی ولایت کا اقرار تمام صحابہ نے غدیر خم میں
کیا تھا۔ عبداللہ ابن سبا تو ایک غالی تھا، بھلا غالیوں کا ولایت سے کیا
تعلق؟ :)
Search word: Saba, Ghali
======================================================
Q) Hamary Aqaid aur Faru,kya in ki tadaad Aima A.S ne batayi ha?agar nahi to kis asool ki bina pe in ki tadad teh ki gayi
اصول و فروع کی جو فہرست ہے یہ کسی امام ع سے صادر نہیں ہوئی ، یہ علماء کلام وغیرہ نے ترتیب
دی ہے
معصوم ع نے یہ حکم صادر کیا ہے
(اسلام کی بنیادیں (حصہ اولعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ
بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَن عَنْ عَجْلانَ أَبِي
صَالِحٍ قَالَ قُلْتُ لأبِي عَبْدِ الله (عَلَيهِ السَّلام) أَوْقِفْنِي
عَلَى حُدُودِ الإيمَانِ فَقَالَ شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله
وَأَنَّ مُحَمَّداً رَسُولُ الله وَالإقْرَارُ بِمَا جَاءَ بِهِ مِنْ
عِنْدِ الله وَصَلَوَاتُ الْخَمْسِ وَأَدَاءُ الزَّكَاةِ وَصَوْمُ شَهْرِ
رَمَضَانَ وَحِجُّ الْبَيْتِ وَوَلايَةُ وَلِيِّنَا وَعَدَاوَةُ عَدُوِّنَا
وَالدُّخُولُ مَعَ الصَّادِقِينَ
(اصول کا فی ، ج 1، ص 264، باب:13،حدیث:2)
راوی کہتا ہے کہ میں نے ابو عبداللہ امام جعفر صادق (ع) سے کہا کہ مجھے
حدود ایمان سے آگاہ کیجئے ،فرمایا کہ گواہی دینا اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی
معبود نہیں اور محمد (ص) اللہ کے رسول ہیں اور رسول (ص) جو کچھ اللہ کی
طرف سے لا ئے اس کا اقرار اور پنجگانہ نماز اور زکوۃ دینا اور ماہ رمضان کا
روزہ اور بیت اللہ کا حج اور ہمارے ولی کی ولایت کا اقرار اور ہمارے
دشمنوں سے عداوت رکھنا اور صادقین کے ساتھ رہنا
(اصول کا فی ، ج 1، ص 264، باب:13،حدیث:2)
علامہ مجلسی (رہ) نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے
(مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج7، ص: 101)
اصول دین کی بنیادیں
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَأَبُو عَلِيٍّ
الأشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ جَمِيعاً عَنْ
صَفْوَانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ
الله (عَلَيهِ السَّلام) وَهُوَ فِي مَنْزِلِ أَخِيهِ عَبْدِ الله بْنِ
مُحَمَّدٍ فَقُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا حَوَّلَكَ إِلَى هَذَا
الْمَنْزِلِ قَالَ طَلَبُ النُّزْهَةِ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَ لا
أَقُصُّ عَلَيْكَ دِينِي فَقَالَ بَلَى قُلْتُ أَدِينُ الله بِشَهَادَةِ
أَنْ لا إِلَهَ إِلا الله وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّداً
عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ لا رَيْبَ فِيهَا وَأَنَّ
الله يَبْعَثُ مَنْ فِي الْقُبُورِ وَإِقَامِ الصَّلاةِ وَإِيتَاءِ
الزَّكَاةِ وَصَوْمِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَحِجِّ الْبَيْتِ وَالْوَلايَةِ
لِعَلِيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ بَعْدَ رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وآلِه) وَالْوَلايَةِ لِلْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ وَالْوَلايَةِ
لِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ وَالْوَلايَةِ لِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ وَلَكَ
مِنْ بَعْدِهِ صَلَوَاتُ الله عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ وَأَنَّكُمْ
أَئِمَّتِي عَلَيْهِ أَحْيَا وَعَلَيْهِ أَمُوتُ وَأَدِينُ الله بِهِ
فَقَالَ يَا عَمْرُو هَذَا وَالله دِينُ الله وَدِينُ آبَائِيَ الَّذِي
أَدِينُ الله بِهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلانِيَةِ فَاتَّقِ الله وَكُفَّ
لِسَانَكَ إِلا مِنْ خَيْرٍ وَلا تَقُلْ إِنِّي هَدَيْتُ نَفْسِي بَلِ الله
هَدَاكَ فَأَدِّ شُكْرَ مَا أَنْعَمَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهِ عَلَيْكَ
وَلا تَكُنْ مِمَّنْ إِذَا أَقْبَلَ طُعِنَ فِي عَيْنِهِ وَإِذَا أَدْبَرَ
طُعِنَ فِي قَفَاهُ وَلا تَحْمِلِ النَّاسَ عَلَى كَاهِلِكَ فَإِنَّكَ
أَوْشَكَ إِنْ حَمَلْتَ النَّاسَ عَلَى كَاهِلِكَ أَنْ يُصَدِّعُوا شَعَبَ
كَاهِلِكَ.
ترجمہ
عمرو بن حریث سے مروی ہے کہ امام صادق ع کی خدمت میں حاضر ہوا
جبکہ آپ اپنے بھائی عبداللہ بن محمد کے گھر میں تھے ۔ میں نے کہا : آپ اس
مکان میں کیوں تشریف لے آئے ۔ فرمایا : جھگڑوں قصوں سے بچنے کے لئے ، میں
نے کہا : میں دین کے متعلق اپنے عقائد بیان کرنا چاہتا ہوں ۔ فرمایا : ضرور
، میں نے کہا کہ اللہ کا دین ہے کہ گواہی دینا اس کی کہ اللہ کے سوا کوئی
معبود نہیں اور محمد ع اس کے عبد و رسول ہیں اور قیامت سے شک نہیں اور اللہ
مردوں کو قبروں سے نکالے گا اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ دینا اور ماہ
رمضان کے روزے رکھنا اور حج کرنا اور رسول اللہ ع کے بعد ولایت علی
امیرالمومنین ع کا قرار کرنا اور ان کے بعد حسن و حسین کی ولایت کا اقرار ،
پھر علی بن الحسین اور محمد بن علی کی ولایت کا قرار اور ان کے بعد آپ کی
یعنی امام صادق ع کی ولایت کا قرار ، آپ سب پر درود ہو اور یہ کہ آپ لوگ
میرے امام ہیں ، اسی پر میری زندگی ہے ، اسی پر میری موت ہے اور یہی میرا
دین ہے ۔ فرمایا: اے عمرو یہی اللہ کا دین ہے اور میرے آباء کا دین ہے ظاھر
و باطن دونوں حالتوں میں ۔ پس اللہ سے ڈرو اور اپنی زبان امر خیر کے سوا
بند رکھو ، یہ مت کہو کہ میں نے نفس کو ہدایت کی بلکہ یہ کہو اللہ نے مجھے
ہدایت کی اور اللہ کی نعمت کا شکر ادا کرو اور ان لوگوں میں سے نہ بنو جن
کے منہ پر بھی لوگ طعنہ دیں اور پیچھے بھی اور لوگوں کی زیادہ ملامت کر کے
ان کو اپنے شانوں پر سوار نہ کر ،اگر تو نے ایسا کیا تو لوگ تیرے دونوں
شانوں کے درمیان کا حصہ شگافتہ کر دیں گے
اصول کافی // ج 2 // باب دعائم السلام // حدیث : 14
علامہ مجسلی نے مندرجہ بالا حدیثمبارک کی سند کو صحیح کہا ہے
مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج7، ص: 117
اس میں اصول و فروع سب آگئے ہیں اور یہ ہی اسلام کی بنیادیں ہیں
=====================================================
Q)
Quran mein kin-kin aayaton mein Ahle-bait (a.s.) ka zikr hai
Ayat e Tatheer.Ayat e MubahilaAyat e MawaddatAyat e wilayatSurah Dahr etc etc
=====================================================
خونی ماتم پر تحریک کا کیا موقف ہے ؟
ہمیں تلواریں ان لوگوں کے خلاف اٹھانی چاہئیں جو ہماری عزت ، آبرو اور
آزادی کو پامال کرنا چاہتے ہیں اور ہمارے تمام معاملات پر کنٹرول حاصل کرنے
کی خواہش رکھتے ہیں ۔ اسی بنیاد پر ہم نے قمعہ زنی کے بارے میں ہمیشہ اس
بات پر زور دیا ہے کہ :" قمعہ زنی یعنی خونی ماتم حرام ہے" کیونکہ یہ
اسلام کی صورت کو داغدار کرتی ہے ، انسان کو ضرر پہنچاتی ہے اور اپنے بدن
کو تقصان پہنچانا حرام ہے ۔
=====================================================
قبر السیدہ فاطمہ زھراء ع پر کوئی معتبر حدیث موجود ہے ؟
قبر السیدہ زھراء (ع) .- قول الإمام الرضا عليه السلام
روى الشيخ الطوسي بسند صحيح عن أحمد بن محمد بن أبي نصر البزنطي قال :
سألت أبا الحسن ( الرضا ) عليه السلام عن قبر فاطمة عليها السلام ؟فقال :
دفنت في بيتها ، فلما زادت بنو أمية في المسجد صارت في المسجد )
ترجمہ:
احمد بن نصر بزنطی بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام رضا (ع) سے دریافت کیا
کہ فاطمہ زھراء (ع) کی قبر کہاں ہے? فرمایا: وہ اپنے گھر میں دفن کی گئی
تھیں اور جب بنی امیہ نے مسجد (نبوی) میں اضافہ کیا توپھر وہ جگہ مسجد میں
آگئی
التهذيب ج3 ص 226 باب25 فضل المساجد ح705 .
علامہ مجلسی نے اس حدیث کی سند کو صحیح کہا ہے
ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج5، ص: 481
=====================================================
ولایت علی ع کی حقیقی گواہی سے مراد کیا ہے ؟
ہر انسان صبح سے شام تک بیسوں کام انجام دیتا ہے ۔ وہ دیکھتا ہے ، سنتا
ہے ، بولتا ہے ، کام کاج کرتا ہے ، ملازمت ،تجارت ، زراعت ، کماتا ہے ، خرچ
کرتا ہے ، بچت کرتا ہے ، دوستی کرتا ہے ، د شمنی کرتا ہے ، محبت اور نفرت
کرتا ہے ، آرام اور تفریح کرتا ہے ۔روحانی ترقی وتسکین کے لئے عبادت کرتا
ہے ۔ یہ سارے کام دنیا کا ہر انسان کرتا ہے جواہ اس کا تعلق کسی بھی مسلک
،، ملک ،، مذھب ۔ زبان یا نسل سے ہو۔ ولایت علی [ع] کے معنی یہ ہیں کہ ہم
اپنے ان تمام افعال کو مولا علی ]ع[ کی سرپرستی میں انجام دیں اور ان تمام
افعال میں حتیِ الامکان ان کی پیروی کریں ۔گویا یہ ہمارے افعال ہیں جن کے
ذریعے ہم گواہی دے رہے ہوتے ہیں کہ ہم علی کی ولایت میں ہیں یا کسی اور کی
ولایت میں ۔پس ولایت علی کی حقیقی گواہی ہمیں ان افعال اور کردار سے دینی
ہے ۔اگر ہم زبان سے علی ولی اللہ کہیں مگر اعمال میں کردار علی کا ذرا سا
بھی رنگ نہ ہو ،، تو ولایت علی کا دعویِ جھوٹا ہوگا۔اگر ہم نماز میں ان
چیزوں کا اضافہ کر دیں جو مولا علی کی نماز میں نہیں تھی تو ہم ولایت علی
کا دعوی کرنے کے باوجود عملی طور پر ولایت علی کی مخالفت کے مرتکب ہورہے
ہوں گے چونکہ آئمہ اپنی نماز میں شہادت ثالثہ نہیں پڑھتے تھے لہِذا نماز
میں شہادت ثالثہ پڑھنا ولایت علی اور ولایت آئمہ کی کھلی خلاف ورزی ہے
=====================================================
سوال : آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے کہ جو کہا جاتا ہے کہ یا علی ادرکنی ، یا، اغثنی یا مھدی ۔۔۔ ؟
جواب : ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ مدد صرف اللہ سے مانگنا جائز ہے اور اس کے
علاوہ کسی سے اس قصد سے جائز نہیں کہ انسان یہ قصد کرے کہ امام مستقل طور
پر ہماری حاجات یا مشکلات حل کریں یا ہماری مدد کریں لیکن انبیاء و
الاولیاء سے توسل کرنا بالکل منع نہیں یعنی جائز ہے کہ یہ اللہ کے حضور
ہماری شفاعت کریں کہ بطور وسیلہ اللہ کی بارگاہ میں یہ ہماری حاجات بر
لایئں اور ہمارے کرب کو دور کریں اور ہمارے رزق میں اضافہ ہو اور ہماری
نصرت ہو دشمن پر ، یہ سب اس صورت میں ہمارا وسیلہ بنے گے جب ہم ذاتی جدوجہد
بھی کریں اور ان تمام اسباب کو استعمال کریں جو اللہ نے ہمیں عطا کئے ہیں
۔میں یہ تصور کرتا ہوں کہ کہ جو شیعہ یا علی ادرکنی یا اس جیسے جملے کہتے
ہیں ، ان کا قصد مستقل طور پر مدد مانگنا نہیں ہوتا بلکہ ان کا قصد ان کو
خطاب کر کے یہ ہوتا ہے کہ یہ ہستیاں ہمارے مطالب کو پورا کرنے کے لئے اللہ
کی بارگاہ میں شفاعت کریں گی اور یہ امر عقیدہ توحید کے منافی نہیں ہے ۔اور
کوئی بھی مسلم اس پر اعتقاد نہیں رکھتا کہ انبیاء و الاولیاء شفاعت اللہ
کی عطا کے بغیر انجام دیتے ہیں ۔ اس حیثیت سے کہ انبیاء و الاولیاء جو قوم
کی شفاعت کریں گے وہ اللہ کی عطا کی ہوگی اس حساب سے جس کو اللہ نے قرآن
میں بیان کیا ہے : وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ
خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ ﴿انبیاء:٢٨﴾" کسی کی سفارش بھی نہیں کرسکتے مگر یہ
کہ خدا اس کو پسند کرے اور وہ اس کے خوف سے برابر لرزتے رہتے ہیں"
100 سوال و جواب // ج 6 //آیت اللہ فضل اللہ رہ // ص 29 // طبع بیروت
=====================================================
اصول کافی میں صحیح اور ضعیف احادیث کی تعداد کتنی ہے ؟
شیعہ اثناعشریہ امامیہ سب کا مشترک ایمان ہے کہ اول سے آخر تک صحیح صرف
قرآن مجید ہے اور اس کے علاوہ کوئی کتاب اس کی شریک صحت نہیں ہے. محدث کبیر
علامہ مجلسی (رہ) کی اصول کافی کی شرح مراۃ العقول کے مطالعہ سے اندازہ
ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنی شرح کافی میں ہر حدیث کی اسنادی حیثیت کا بھی
تعین کر دیا ہے اور ضعیف ، صحیح ، موثق یا قوی کی وضاحت کردی ہے
آقائے بزرگ تہرانی (رہ) نے تحریر فرمایا ہے کہ اصول کافی میں 34 کتابیں ،
323 باب ہیں اور کل احادیث 16 ہزار کے قریب ہیں جن میں سے صحیح 5072 ، حسن
144، موثق 178 ، قوی 302 اور ضعیف 9485 احادیث ہیں . صحاح ستہ سے 199
احادیث زائد ہیں
الذریعہ الی تصانیف الشیعہ // بزرگ تہرانی // ج17 // ص 160 // طبع بیروت
تنبیہ بلیغ : یہاں پر یہ وضاحت کر دوں کہ حسن ، موثق اور قوی روایت صحیح روایت کے مانند ہوتی ہیں اور قابل استدلال ہوتی ہے
=====================================================
آئمہ اھل بیت ع کس طرح اذان دیتے تھے ؟ شہادت ثالثہ در اذان کی کیا حیثیت ہے ؟
محمد جواد مغنیہ اپنی کتاب فقہ الامام الصادق (ع) ،ج ا، ص 166،،پر لکھتے ہیں
یہ بات بالاجماع ثابت ہے کہ امام جعفر صادق (ع) اس طرح اذان دیتے تھے
الله أكبر الله أكبر الله أكبر الله أكبر
أشهد أن لا اله إلاّ الله أشهد أن لا اله إلاّ الله
أشهد أنّ محمداً رسول الله أشهد أنّ محمداً رسول الله
حيّ على الصلاة حيّ على الصلاة
حيّ على الفلاح حيّ على الفلاح
حيّ على خير العمل حيّ على خير العمل
الله اكبر الله اكبر
لا إله إلاّ الله لا إله إلاّ الله
اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ اشہدان علیاولی اللہ اذان کے جملوں اور اس
کے اجزاء میں سے نہیں ہے ، اور جو اسے جزء اذان کی نیت سے کہے وہ دین میں
بدعت کا مرتکب ہوتا ہے اور اس چیز کو دین میں داخل کرتا ہے جو اس سے خارج
ہے.جو اس بارے میں علمائے بزرگ کے اقوال کو جاننے کا خواہشمند ہو وہ (آیت
اللہ محسن الحکیم ) کی کتاب مستمسک کی چوتھی جلد فصول الاذان والاقامہ کی
طرف رجوع کرے
اس کے بعد آغا محمد جواد مغنیہ کتاب اللمعتہ الد مشقیہ سے شہید اول و ثانی کا بیان نقل کرتے ہیں
فصول الاذان والاقامہ کے علاوہ کسی اورچیز کے اذان و اقامت کا جزو ہونے
کا عقیدہ نہیں رکھنا چاہئے جیسا کہ علی (ع) کی ولایت کی شہادت دینا یا اس
بات کی شہادت دینا کہ محمد و آل محمد (ع) خیر البریہ یا خیر البشر ہیں
.حقیقت اگرچہ یہی ہے لیکن ہر حقیقت کو ان عبادات میں داخل نہیں کیا جا سکتا
جن کو شریعت نے فرض قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان حدودمقرر کر دی ہے
،کیونکہ ان کو عبادات میں داخل کرنا بدعت اور تشریع ہے اور یہ ایسا ہے
جیسے نماز میں ایک رکعت یا تشہد کا اضافہ کر دیا جائے . مختصر یہ کہ یہ
احکام ایمان میں سے تو ہے لیکن اذان کے جملوں میں سے نہیں ہے.شیخ صدوق (ر)
نے فرمایا ہے کہ اس کو اذان میں داخل کرنا مفوضہ کی گھڑی ہوئی باتوں میں
سے ہے او ر وہ غالیوں کا ایک گروہ ہیں
فقہ الامام الصادق (ع) ،ج ا، ص 166تا167
=====================================================
شیعیت کو مذہب جعفری سے کیوں منسوب کیا جاتا ہے ؟
شیعیت اور مذہب جعفریآپ جانتے ہیں کہ اھل سنت کے چار مذاہب ہیں ،جن کے
نام شافعی ، حنبلی ،مالکی اور حنفی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ مذہب تشیع ،
مذہب جعفری ہے.لیکن ہمارا عقیدہ ہے کہ ہمارے آئمہ معصومین (ع) دوسرے
مجتہدین کی مانند مجتہد نہیں ہیں .اس لئے کہ مثلا``ابوحنیفہ (حتیٰٰ اپنے
پیروکاروں کی نظر میں بھی) خطا بھی کرتے ہیں اور ان کی بات درست بھی ہوتی
ہے .اسی طرح ابن حنبل اور دوسرے مجتہدین جن کی اھل سنت تقلید کرتے ہیں
،ویسے ہی ہیں جیسے شیعوں کے یہاں آقائے خمینی (رہ ) اور آقائے خوئی (رہ) کی
وہ تقلید کرتے ہیںاھل سنت کے مذاہب اربعہ کے آئمہ کو جو لوگ مجتہد سمجھتے
ہیں ،وہ ان کی تقلید کرتے ہیں .جبکہ ہم جو آئمہ اھل بیت (ع) کی پیروی کرتے
ہیں،اُُسکا سبب یہ ہے کہ ہم اُُن کی عصمت پر عقیدہ رکھتے ہیں اور یہ
سمجھتے ہیں کہ وہ خطا کے مرتکب نہیں ہوتے .یوں ہمارے آئمہ (ع) صاحب مذہب
نہیں ہیں .مذہب ابوحنیفہ ایک نکتہ نظر کا نام ہے جس میں خطا و صواب کا
امکان پایا جاتا ہے لیکن مذہب امام جعفر صادق (ع) کی حیثیت کسی نکتہ نظر کی
سی نہیں ہے جس میں خطاوصواب کا امکان ہو بلکہ یہ ہمیشہ صواب ہےامام جعفر
صادق (ع) کا ارشاد ہے : میرا کلام میرے والد کا کلام ہے،میرے والد کا کلام
فرمایا ہوا میرے دادا کا کلام ہے ،میرے دادا کا کلام حسین کا کلام ہے
،حسین کا کلام حسن کا کلام ہے ،حسن کا کلام امیر المومنین کا کلام ہے
،امیرالمومنین علی کا کلام رسول اللہ کا کلام ہے اور رسول اللہ کا کلام
اللہ تعالیٰٰ کا کلام ہے
(بحار الانوار، ج 22،ص187،روایت:28،،باب: 23)
لہذٰٰا جب ہم کسی مسئلے کے بارے میں امام جعفر صادق (ع) کا کلام سنتے
ہیں ،تو گویا ہم رسول اللہ (ص) کا کلام سنتے ہیں ،جس میں لغزش اور خطا کا
کوئی امکان نہیں
مذہب شیعہ کوئی اجتہادی مذہب نہیں ہے،جس میں اھل سنت کے مذاہب کی مانند
خطا وصواب کا امکان پایا جائے ،بلکہ مذہب اسلام ہے ،قرآن میں ارشاد ہوتا
ہے سامنے یاپیچھے کسی طرف سےباطل اسکے قریب آہی نہیں سکتا ( سورہ فصلت
،آیت 42)
یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ مذہب شیعت کو مذہب جعفری یا فقہ جعفری سے منسوب کیوں کیا جاتا ہے
اس کا جواب یہ ہے کہ دیگر آئمہ معصومین (ع) کے مقابلہ میں امام جعفر
صادق (ع) کو اپنے جد رسول (ع) کی احادیث نشر کرنے کا زیادہ موقع ملا
کیونکہ امام صادق (ع) کے دور امامت میں بنو امیہ اور بنو عباسیہ کی آپس
میں اقتدار کی جنگ تھی اور ان دونوں ملعون شجروں کا دھیان ائمہ اھل بیت
(ع) کی طرف نہ تھا،اس کا فائدہ امام صادق (ع) نے اٹھایا اور اپنے جد کی
مسجد میں قرآن و سنت رسول (ص) کا درس دینے لگ گئے.اس وجہ سے آج ہماری
کتب احادیث میں امام صادق (ع) سے زیادہ احادیث مبارکہ مروی ہیں .اسی وجہ سے
مذہب شیعیت کو مذہب جعفری کہا جاتا ہے ،ورنہ یہ مذہب علوی بھی ہے ،مذہب
حسنی وحسینی بھی ہے .کیونکہ ہمارے آئمہ (ع) اپنی طرف سے کوئی بھی ایسی چیز
بیان نہیں کی ،جو رسول (ع) کے کلام کے برخلاف ہو.انہوں نے اپنے نظریات
اسلام کے اصل پاک وپاکیزہ سر چشمے سے حاصل کئے ہیں
=====================================================
محمد و آل محمد ع کا تشھد کونسا ہے ؟ ایک صحیح السند حدیث بیان کر دیں ؟
الحسين بن سعيد، عن صفوان، عن عبد الله بن بكير، عن عبد الملك بن عمر
والأحول، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال: التشهّد في الركعتين
الأوّلتين: الحمد لله، أشهد أن لا إله إلاّ الله، وحده لا شريك له، وأشهد
أنّ محمّداً عبده ورسوله، اللّهم صلّ على محمّد وآل محمّد، وتقبّل شفاعته
وارفع درجته
ترجمہ): عبدالملک بن عمرو الاحول سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق (ع) نے
فرمایا پہلی دو رکعت میں تشہد یہ ہے الحمد لله، أشهد أن لا إله إلاّ الله،
وحده لا شريك له، وأشهد أنّ محمّداً عبده ورسوله، اللّهم صلّ على محمّد
وآل محمّد، وتقبّل شفاعته وارفع درجته
تہذیب الاحکام // شیخ طوسی// ج 1//ص 219//حدیث: 112//باب:8//طبع ایران
مندرجہ بالا حدیث کی سند کے متعلق علماء و فقھاء امامیہ کے اقوال مندرجہ ذیل ہیں
علامہ مجلسی (رہ): حسن موثق
ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج3، ص: 571
آیت اللہ سید محمد شیرازی: موثق
الفقہ// محمد شیرازی// ج 22//ص 34// کتاب الصلوۃ
=====================================================
کیا امام خمینی رہ کے نماز جنازہ میں آیت اللہ صافی نے شہادت ثالثہ کی گواہی دی تھی ؟
ہر طرف سے عاجز اور ناکام ہو جانے کے بعد پیچارے غآلی شہادت ثالثہ کے
جواز میں ایک دلیل یہ دیتے ہیں کہ امام خمینی رہ کی نماز جنازہ میں آیت
اللہ گلپائگانی رہ نے شہادت ثالثہ کہی تھی لہذا شہادت ثالثہ جزو تشھد ہے ۔
جی ہاں ! امام خمینی کی نماز جنازہ میں آیت اللہ گلپائگانی نے شہادت ثالثہ
پڑھی ۔ لیکن اذان و اقامت کے بارے میں آیت اللہ گلپائگانی کا فتویٰ یہی ہے
کہ شہادت ثالثہ ثالثہ ان کا جزو نہیں ہے اور تشھد میں شہادت ثالثہ مبطل
نماز سمجھتے ہیں ۔ جب ان سے تشھد میں شہادت ثالثہ کے بارے میں استفتاء کیا
گیا تو انہوں نے جواب دیا: تشھد اسی طرح پڑھا جائے جیسے توضیح المسائل میں
لکھا ہوا ہے ۔ ملاحظہ کریں مجمع المسائل ج1 ص 177
نیز نماز جنازہ ایک دعا ہے ۔ اس میں پڑھے جانے والی دعائیں غیر توقیفی
ہیں یعنی آپ اس میں کوئی بھی دعا پڑھ سکتے ہیں نماز جنازہ کے دعا ہونے کی
ایک یہ بھی دلیل ہے کہ نماز جنازہ بغیر وضو کے بھی پڑھی جا سکتی ہے جبکہ
دیگر نمازوں میں طہارت شرط ہے ۔ جنازہ کا قیاس نماز پر نہیں کیا جا
سکتا وسلام
=====================================================
کتاب " مشارق أنوار اليقين في حقائق أسرار أمير المؤمنين" کے بارے میں میں علماءتشیع کی کیا رائے ہے ؟
حافظ رجب برسی (ر) کی ثقاہت پر کوئی دوسری رائے نہیں ہے . شیخ حر
العاملی (ر) نے اپنی کتاب تذکرۃ المتبحرین میں ان الفاظ میں شیخ کی ثقاہت
بیان کی ہے
.كانفاضلاً محدّثاً شاعراً منشئؤاً أديبا
.اسی طرح معجم رجال میں امام الخوئی (ر) نے حرُُ العاملی کی ثقاہت پر
اعتماد کیا ہے اور کوئی جرح نقل نہیں کی ہے . (معجم رجال// ج 8// ص 187//
طبع ایران).
اصل اختلاف حافظ کی کتاب " مشارق أنوار اليقين في حقائقأسرار أمير المؤمنين عليه السلام" پر ہے
. اس کے متعلق علماء محقیق کی رائے اچھی نہیں ہے اور اس کتاب میں مواد
کو غلو کیطرف نسبت دی گئی ہے .ہم یہاں کچھ آراء کو نقل کرتے ہیں.علامہ
مجلسی (ر) نے بحارالانوار کی پہلی جلد میں کہا ہے کہ " اس کتاب میں جو
روایات نقل کی گئی ہیں وہ قابل اعتماد نہیں ہے جس میں یہ منفرد ہو کیونکہ
یہ کتاب ایسے مطالب پر مشتمل ہے جو گڈ مڈ کر دئے گئے ہیں . ".شیخ حرالعمالی
(ر) نے جہاں حافظ کی ثقاہت بیان کی ہے وہاں اس کی کتاب پر جرح بھی کی ہے .
شیخ کہتے ہیں کہ "اس کتاب میں افراط ہے اور اسے غلو سے نسبت دی گئی ہے
".علامہ مرتضی عسکری (ر) کے نزدیک بھی معتبر نہیں ہے . سید (ر) کہتے ہیں کہ
" کتاب ب مشارق أنوار اليقين في حقائقأسرار أمير المؤمنين عليه السلام جو
جعلی روایات اور غلو پر مبنی احادیث سے پُُر ہے اور اس کی روایات کی کوئی
سند نہیں ہے " (احیائے دین میں آئمہ اھل بیت (ع) کا کردار // ج 1// ص 632).
آیت اللہ سعید الحکیم کے نزدیک کتاب ب مشارق أنوار اليقين في حقائقأسرار
أمير المؤمنين عليه السلام کا کوئی معتبر طریق نہیں ہے . . س: ما هو رأي
سماحتكم بكتاب ( مشارق أنوار اليقين في أسرار أمير المؤمنين ( عليه السلام )
) للحافظ رجب البرسي ، حيث لم يرد إلينا في شأن المؤلف أو الكتاب أي توثيق
؟ ج: لا طريق لنا لإثبات صحة الكتاب .
http://www.alhakeem.com/arabic/pages/quesans/search.php
بحث کا خلاصہ : ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ کتاب مشارق أنوار اليقين
في حقائقأسرار أمير المؤمنين عليه السلام کی ہر روایت پر آنکھیں بند کر کے
عمل نہیں کیا جائے گا بلکہ اس کی وہ روایت قابل قبول ہوگی جو سند و متن کے
ساتھ صحیح ہو اور اس کے شواہد دیگر کتب اصول میں بھی ہوں جیسے کہ علامہ
مجلسی (ر) نے فرمایا ہے . واللہ اعلم
=====================================================
حدیث کساء، جابر والی سند کے متعلق مختصر تحقیق پیش کردیں ؟
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے آیت تطھیر اور اس کے ضمن میں بیان ہونے والی
حدیث کساء متواتر اسناد کے ساتھ شیعہ و سنی کتب میں موجود ہے . اصول کافی
کی صحیح الاسناد حدیث کے مطابق یہ واقعہ ام المومنین ام سلمہ (ر) کے گھر
پیش آیا اور آیت تطھیر پانجتن پاک کی شان میں نازل ہوئی . جبکہ جابر والی
سند کے مطابق یہ واقعہ سیدہ زھراء (ع) کے گھر پیش آیا . یہاں اب صحیح روایت
کو لیا جائے گا جو کہ اصول کافی والی ہے . آیت اللہ فضل اللہ (ر) نے اپنی
کتاب الندوہ میں جابر سے مروی حدیث کساء کو ضعیف کہا ہے . علامہ مرتضی ٰ
عسکری (ر) نے اپنا رسالہ "حدیث کساء روایات اھل سنت و تشیع کی نظر" میں بھی
اس حدیث کو ضعیف کہا ہے . آیت اللہ فاضل لنکرانی کے بیٹے نے آیت اللہ جواد
لنکرانی نے بھی اس کی سند کے متعلق کہا ہے کہ یہ ثابت نہیں ہے . آیت اللہ
حسین راضی حفظہ اللہ نے اپنے متعدد محاضرات میں مروجہ حدیث کساء پر کثیر
کلام کیا ہے اور اس روایت کو دلائل کے ساتھ ضعیف ثابت کیا ہے .اس کی سند
میں کئی اشکالات ہیں . سب سے بڑی وجہ اس کی سند میں موجود راوی "قاسم بن
يحيي الجلاّء الكوفي،" ہے جو کہ مہمل ہے . مہمل علم رجال میں اس راوی کو
کہتے ہیں جس کا وجود کتب رجال میں نہ ہو اور ایسے راوی کی روایت ضعیف السند
ہوتی ہے . واللہ العالم
=====================================================
اصحاب رسول ع کی مدح میں کیا کوئی صحیح سند روایت موجود ہے ؟
فضائل صحابہ -امیرالمومنین امام علی ع کی زبانی
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ
عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ
مَعْرُوفِ بْنِ خَرَّبُوذَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (عَلَيهِ السَّلام) قَالَ
صَلَّى أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ (عَلَيهِ السَّلام) بِالنَّاسِ الصُّبْحَ
بِالْعِرَاقِ فَلَمَّا انْصَرَفَ وَعَظَهُمْ فَبَكَى وَأَبْكَاهُمْ مِنْ
خَوْفِ الله ثُمَّ قَالَ أَمَا وَالله لَقَدْ عَهِدْتُ أَقْوَاماً عَلَى
عَهْدِ خَلِيلِي رَسُولِ الله (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآلِه) وَإِنَّهُمْ
لَيُصْبِحُونَ وَيُمْسُونَ شُعْثاً غُبْراً خُمُصاً بَيْنَ أَعْيُنِهِمْ
كَرُكَبِ الْمِعْزَى يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّداً وَقِيَاماً
يُرَاوِحُونَ بَيْنَ أَقْدَامِهِمْ وَجِبَاهِهِمْ يُنَاجُونَ رَبَّهُمْ
وَيَسْأَلُونَهُ فَكَاكَ رِقَابِهِمْ مِنَ النَّارِ وَالله لَقَدْ
رَأَيْتُهُمْ مَعَ هَذَا وَهُمْ خَائِفُونَ مُشْفِقُونَ
ترجمہ
امام محمد باقر ع سے روایت ہے کہ مولا امیرالمومنین امام علی ع نے عراق
میں لوگوں کے ساتھ نماز صبح ادا کی اور نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کو موعظہ
فرمایا اور روئے اور سب کو خوف خدا سے رُلایا ۔پھر فرمایا کہ اللہ کی قسم
کھاتا ہوں کہ میں نے اپنے خلیل رسول اللہ کے زمانہ میں ایک گروہ(مخلص اصحاب
رسول)کو دیکھا کو صبح وشام اس حال میں گزارتے تھے کہ ان کے بال بکھرے ہوئے
گردآلُود ، غذا سے ان کے پیٹ خالی ، ان کی پیشانیاں زیادہ سجدے کرنے سے
مانند بکریوں کے زانو کے ، وہ راتیں عبادت الہیٰ میں بسر کرتے تھے ۔ کبھی
قیام میں ہوتے ، کبھی رکوع میں ، کبھی سجود میں اور اپنے پیروں اور
پیشانیوں کو تعب میں مبتلا کرتے اور ہمیشہ اپنے پروددگار سے مناجات کرتے
رہتے اور رو رو کر اس سے التجا کرتے تھے کہ ان کے بدنوں کو آتش جہنم سے
آزاد فرمائے اور اللہ کی قسم ہمیشہ اُن کو اسی حال میں عذاب الہیٰ سے
خوفزدہ ،میں پاتا تھا ۔
الکافی //ج 4//ص 173//بَابُ الْمُؤْمِنِ وَعَلامَاتِهِ وَصِفَاتِهِ//حدیث :21
علامہ مجلسی نے مندرجہ بالا حدیث مبارک کو صحیح کہا ہے
مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج9، ص: 248
=====================================================
کیا غزوہ احد میں رسول اللہ (ص) کے دندان مبارک شہید ہوئے تھے؟ کیا اویس قرنی رہ اپنے دانت ٹوڑے تھے ؟
مسلمانوں میں یہ بات بہت مشہور ہے کہ غزوہ احد میں رسول اللہ (ص) کے
دندان مبارک شہید ہوئے تھے مگر جب ہم اھل بیت نبوت (ع) سے پوچھتے ہیں کہ
کیا احد میں رسول اللہ (ع) کے دندان شہید ہوئے تھے تو ہمیں موثق (قابل
اعتماد) حدیث میں ملتا ہے کہ رسول اللہ (ص) دندان شہید نہیں ہوئے تھے . ہم
سب سے پہلے حدیث نقل کرتے ہیں ، اس کے بعد فوائد الحدیث بیان کریں گے
جناب زرارہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام باقر (ع) سے پوچھا کہ لوگ کہتے
ہیں کہ رسول اللہ (ص) کے دندان رباعیہ (اوپر کے چار دانت) ٹوٹ گئے تھے .
امام (ع) نے فرمایا : لوگ جھوٹ کہتے ہیں ، رسول اللہ (ص) صحیح و سالم
دُُنیا سے رخصت ہوئے لیکن چہرہ اقدس زخمی ہوا تھا . آپ (ص) نے امام علی (ع)
کو پانی لانے کے لئے بھیجا جناب امام علی (ع) سپر (چمڑے کی بنی ہوئی بغیر
لکڑی کی ڈھال) میں پانی لائے . حضرت رسول اللہ (ص) کو اس سے کراہت معلوم
ہوئی کہ نوش فرمائیں ، لیکن اپنے چہرہ پاک کو اس سے دھویا
معانی الاخبار // صدوق// ص 406// باب 429//حدیث 80
اس حدیث کی سند یہ ہے
أبي رحمه الله قال حدثنا سعد بن عبد الله عن أحمد بن محمد عن ابن فضال عن ابن بكير عن زرارة قال
علامہ مجلسی (ر) نے اپنی کتاب "حیات القلوب " ، ج 2 ،ص 580 میں اس کی سند کو موثق (قابل اعتماد) کہا ہے
علامہ مجلسی (ع) فرماتے ہیں کہ اکثر لوگوں کا اعتقاد یہ ہے کہ (احد کے
روز) ایک زخم رسول اللہ (ص) کی پیشانی پر لگا تھا اور آپ(ع) کا لب اقدس
زخمی ہوگیا تھا اور آگے کے دانتوں میں سے ایک دانت ٹوٹ گیا تھا اور بعض
روایتوں سےظاھر ہوتا ہے کہ حضرت کے دانت نہیں ٹوٹے تھے اور یہ شیعوں کی
روایت سے زیادہ قریب ہے
حیات القلوب // ج 2// ص 579
ایک اور روایت جو شیخ طبرسی نے اعلام الوری ٰٰ میں نقل کی ہے جس میں بھی امام (ع) نے دندان مبارک ٹوٹنے کا انکار فرمایا ہے
راوی نے امام صادق (ع) سے پوچھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ (ص) کے
دندان ٹوٹ گئے تھے امام (ع) نے فرمایا نہیں ، واللہ ،رسول (ع) کا کوئی عضو
ناقص نہیں ہوا تھا یہاں تک کہ آپ (ص) دنیا سے تشریف لے گئے لیکن مشرکین نے
رسول اللہ (ص) کے روئے اقدس کو زخمی کر دیا تھا
اعلام الوریٰٰ باعلام الھدی // طبرسی // ص 90
ہم نے مندرجہ بالا دونوں احادیث مبارکہ بحارالانوار // ج 6 //قسم 2 // ص 171 اور 180 // طبع ایران سے نقل کی ہیں
فوائد الحدیث
مندرجہ بالا احادیث سے جو فوائد ہم کو حاصل ہوتے ہیں وہ یہ ہیں کہ
رسول اللہ (ص) اس دنیا سے صحیح و سالم گئے تھے ، آپ (ص) کے دندان بالکل
بھی شہید نہیں ہوئے تھے اور اس کی تائید اھل بیت (ع) کی صحیح روایت سے
ہورہی ہے
بعض الناس جو حضرت اویس قرنی (ر) کے دانت توڑنے کے واقعہ سے قمہ و زنجیر
زنی جیسی بدعت کے جواز کے لئے استدلال کرتے ہیں ، ان کا استدلال بھی باطل
ہو جاتا ہے کیونکہ صحیح روایت کے مطابق رسول اللہ (ص) کے دندان شہید نہیں
ہوئے تھے ، تو حضرت اویس قرنی (ر) نے پھر کس کے لئے اپنے دانت توڑے
حضرت اویس قرنی (ر) کے اپنے دانت توڑنے کا واقعہ کسی بھیی شیعہ کتاب میں
مروی نہیں ہے . یہ اھل سنت کی غیر معتبر کتاب میں بیان ہوا ہے جس کو خود
علمائے اھل سنت رد کرتے ہیں . چنانچہ ثابت ہوا کہ قمہ و زنجیر زنی کے جواز
کے لئے اس واقعہ سے استدلال کرنا باطل ہے
=========================================================
رجب میں کونڈوں کی کیا شرعی حیثیت ہے ؟
معاشرے میں رائج غلط رسوم میں سے ایک 22 رجب کے کونڈے کی رسم بھی ہے
.اس رسم کو امام جعفر صادق (ع) سے منسوب کرنا گناہ کبیرہ ہے کیونکہ امام
(ع) سے اس دن ایسی کوئی نیاز منقول نہیں ہے . یہ رسم پہلے پہل ہندوستان سے
نکلی اور پھر رفتہ رفتہ مختلف ممالک میں پھیل گئی اور روز بروز یہ بدعت
پھیل رہی ہے . اس بدعت میں جو خصوصیات وضع کی گئی ہیں یا جو شرائط مقرر کی
گئی ہیں ان کا شیعہ اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے . ان فضول شرائط میں مثلا``
تاریخ 22 رجب ہونا ، مٹھائی کی مقدار متعین ہونا ، خاص آدمیوں کو بلانا،
اسے گھر سے باہر نہ لے کر جانا اور جب کونڈے تیار ہوجائیں تو ان پر کسی
فرضی بے سروپاء اور بالکل بے ببنیاد قصہ یا افسانہ پڑھنا، یہ سب کچھ بالکل
جائز نہیں ہے . شیعہ اسلام سے اس کو کوئی تعلق نہیں ہے . ہر وہ عمل ، ہر وہ
وظیفہ اور ہر وہ عبادت جو محمد و آل محمد (ص) کے گھر سے نہ نکلے یا ثابت
نہ ہو وہ باطل ہے اور اس کو اپنی طرف سے وضع کرنا اس کو بدعت بنا دیتا ہے .
یہ یاد رہے کہ اس دن یا کسی اور دن مذکورہ بالا باطل شرائط نہ رکھی جائے
اور اچھی نیت سے کھانا پکایا جائے اور اسے غریبوں کو کھلایا جائے تو ہرگز
کوئی مضائقہ نہیں ہے . واللہ اعلم
=========================================================
حدیث کی تحقیق : مندرجہ ذیل حدیث کی اسناد کیا معتبر ہے :
ما رواہ احمد بن محمد عن علي بن الحكم، عن أبي أيّوب الخرّاز،
عن محمّد بن مسلم قال: قلت لأبي عبد الله (عليه السلام): التشهّد في
الصلاة؟ قال: مرّتين، قال: قلت: وكيف مرّتين؟ قال: إذا استويت جالساً فقل:
أشهد أن لا إله إلاّ الله، وحده لا شريك له، وأشهد أنّ محمّداً عبده ورسوله
ثمّ تنصرف، قال: قلت: قول العبد: التحيات لله والصلوات الطيبات لله؟ قال:
هذا اللطف من الدعاء يلطف العبد ربّه
ترجمہ): محمد بن مسلم بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام جعفر صادق
(ع) کی خدمت میں نمازیوں کے تشہد کے بارے میں عرض کیا? فرمایا: دو بار! عرض
کیا : کس طرح دو بار ? فرمایا: جب صحیح طریقہ پر بیٹھ جائو تو کہو: أشهد
أن لا إله إلاّ الله، وحده لا شريك له، وأشهد أنّ محمّداً عبده ورسوله، پھر
(سلام پھیر کر) نماز سے فارغ ہو سکتے ہو. راوی نے عرض کیا: بندہ کا یہ
کہنا: التحيات لله والصلوات الطيبات لله ، یہ کیا ہے ? فرمایا: یہ ایک دعا
لطیف ہے جس کے ذریعے سے بندہ اپنے اللہ سے لطف کی درخواست کرتا ہے
تہذیب الاحکام // شیخ طوسی// ج 1//ص 223//حدیث: 147//باب:8//طبع ایران
مندرجہ بالا حدیث کی سند کے متعلق علماء و فقھاء امامیہ کے اقوال مندرجہ ذیل ہیں
علامہ مجلسی (رہ): صحيح
ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج3، ص:598
آیت اللہ سید محمد شیرازی: صحيح
الفقہ// محمد شیرازی// ج 22//ص34// کتاب الصلوۃ
آیت اللہ العظمیٰٰ امام الخوئی (رہ) : صحيح
مستند العروۃ الوثقی // الخوئی// ج 4// ص 265// کتاب الصلوۃ // طبع قم
=========================================================
Q) یہ دو نکات ملاحظہ فرمائیں :
1) اﷲ کی کسی بھی مخلوق کو مارنا گناہ ہوتا ہے ۔ میں نے بچپن
میں سنا تھا کہ مکڑی کو مارنا نہیں چاہیئے مگر چھپکلی کو مار دینا چاہیئے
کیوں کہ ایک بار حضور (ص) کہیں کافروں سے بچنا چاہ رہے تھے وہ ایک غار میں
چھپ گئے تھے تو ایک مکڑی نے فوراً غار کے داخلی حصے پر اپنا جال بُن دیا جس
کی وجہ سے جب وہ لوگ پیچھا کرتے ہوئے پہنچے تو انہوں نے سوچا کہیہاں تو
مکڑی کا جالا ہے اگر محمد (ص) اس غار میں چھپے ہوتے تو یہ جال ٹوٹا ہوا
ہوتا ۔ یہ سوچ کر وہ لوگ چلے گئے اور حضور(ص) کی جان بچ گئی ۔ تو کہا جاتا
ہے کہ مکڑی کو مارنا نہیں چاہئیے جب کہ چھپکلی نے ایک بار حضور کے دشمنوں
کو اشارہ کر کے بتا دیا تھا کہ وہ کہاں ہیں ۔
2) میں نے یہ بھی سنا ہے کہ اگر آپ حج پہ جائیں اور وہاں اﷲ کی
کسی بھی مخلوق حتٰی کہ ایک مچھر کو بھی مار دیں تو آپ کا پورا حج ضائع
ہوجائے گا اس گناہ کی وجہ سے ۔ چاہے وہ آپ کو جتنا بھی کاٹتا رہے آپ اسے
اڑا سکتے ہیں لیکن مار نہیں سکتے ۔
سوال : کیا ان میں کوئی حقیقت ہے ؟
مکڑی نے اللہ کے حکم سے بے شک جالا بنایا لیکن چھپکلی والی بات صحیح
نہیں ہے اور کسی بھی جانور کو اس لئے قتل کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ البتہ جب
جانور یا حشرات الارض موذی بن جائیں اور انسانوں کے لئے زحمت کا باعث ہو تو
پھر ان کو مارنا ٹھیک ہے۔
حج کے حوالے سے بات صحیح ہے
=========================================================
Q) Assalam o alaikum.....I want to know your views about Agha Sharf-ud-din Moosvi.
شرف الدّین صاحب اب شیعہ اثنا عشری نہیں رہے، پہلے اپنی اصلاح پسندی کی
وجہ سے مشہور ہوئے لیکن پھر رفتہ رفتہ مذہب حقّہ مکتب اہل بیت(ع) سے خارج
ہو چکے ہیں۔
اللہ ان کی ہدایت کرے
=========================================================
Q) yeh Tafseer e Qummi ke barey main kuch batain kiya yeh
reliable book he? is main kiya yeh bat mojod he ke Nabi Kareem s.a.w.w
ne ghare e sor main Abu Bakar ko Sideeq kka laqab diya tha?
ابوزین فاطمی کا جواب
تفسیر قمّی مستند ذریعے سے وارد نہیں ہوئی ہے کیونکہ یہ ابوالفضل
العباس بن محمد سے کی تالیف ہے جس میں انہوں نے اپنے استاد علی ابن ابراھیم
قمّی کی روایتوں کو نقل کیا ہے۔ ابوالفضل العباس بن محمد مجہول ہیں اس لئے
اس کتاب میں موجود روایتوں کا اعتبار نہیں ہے۔ علاوہ ازیں اس کتاب کا ایک
بڑا حصّہ تفسیر ابی الجارود سے لیا گیا ہے جو ابی الجارود سے منسوب ہے۔ ابی
الجارود بعد میں امام صادق(ع) کی امامت کے عقیدے سے دستبردار ہوا تھا اور
زیدیوں سے جا ملا تھا اور علماء نے اس کو اور اس کی تفسیر کو ضعیف کہا ہے۔
پس جو موجودہ تفسیر قمّی ہمارے ہاتھ میں ہے یہ غیر معتبر ہے۔
السید حسنی کا جواب
تفسیر قمی پر ایک تحقیقی نظر
بسم اللہ و باللہ التوفیق و رضی اللہ عنک
علی بن ابراہیم قمی رہ کے متعلق یہ حقیقت تسلیم شدہ ہے کہ وہ صاحب
استقامت شخص تھے ۔ یہ ثقہ ہیں اور ان کی وثاقت کی دلیل یہ ہے کہ ان کی حدیث
اہل قم کے ہاں مقبول تھی ۔انہوں نے امام باقر ع و امام صادق ع کے کوفی
اصحاب کی قم میں احآدیث نقل کی تھیں ۔خلاصہ یہ ہے کہ علی بن ابراہیم قمی
اور ان کے والد ابراہیم بن ہاشم استقامت اور عقیدے کی سلامتی میں معروف تھے
اور یہی کچھ کتب رجال کا ماحصل ہے ۔اب اصل مسئلہ یہ ہے کہ صاحب تفسیر تو
ثقہ تھے لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ان سے جس فرد واحد یا ایک سے زیادہ
افراد نے حدیث کی روایت کی ہے آیا وہ ثقہ تھے یا نہیں ؟
تفسیر قمی کے غیر معتبر ہونے کے مندرجہ ذیل دلائل ہیں :
1۔ مقدمہ تفسیر میں صاحب تفسیر نے جس پہلے راوی کا ذکر کیا ہے ، اس کا
نام ہے ابوالفضل عباس بن محمد بن قاسم بن حمزہ بن موسیٰ بن جعفر ہے جسے علی
بن ابراہیم نے یہ تفسیر املا کرائی تھی۔ کتب رجال و مولفین میں اس راوی کا
کہیں نام و نشان دکھائی نہیں دیتا ۔ چنانچہ یہ راوی مہمل ہے ۔ اس وجہ سے
اس تفسیر کے متعلق شکوک جنم لیتے ہیں کہ کیا یہ واقعی علی بن ابراہیم کی ہی
تفسیر ہے ؟ اگر ابوالفضل ، علی بن ابراہیم جیسے عظیم عالم کی کتاب کا راوی
ہوتا تو محدثین و مولفین احوال رواۃ اس کا ضرور ذکر کرتے ۔
2۔ یہ تفسیر ایک راوی ابوالجارود زیاد بن منذر جو کہ ایک زیدی مسلک کا
فرد تھا ، اس کی تفسیر سے مخلوط ہے اور تفسیر کا زیادہ تر حضہ ابوالجارود
کا نقل کردہ ہے ۔ علم رجال میں ابوالجارود زیاد بن منذر کی توثیق ثابت نہیں
ہے ۔ امام صادق ع کے سامنے کثیر النویٰ ، سالم بن حفصہ اور ابوالجارود کا
ذکر کیا گیا تو امام صادق ع نے فرمایا : یہ سب کذاب ، مکذب اور کافر ہیں ،
ان پر اللہ کی لعنت ہو
ملاحظہ کریں : مرزا محمد کی منھج المقال
3۔ آیت اللہ العظمیٰ امام لخوئی رہ نے معجم رجال الحدیث میں اکثر رواۃ
کی تفسیر قمی کی بناء پر توثیق عام کی ہے کیونکہ علی بن ابراہیم القمی نے
مقدمہ میں کہا ہے کہ میں نے اس تفسیر میں صرف ثقہ افراد سے روایاے نقل کی
ہیں ۔ چنانچہ محقق خوئی رہ کے نزدیک ایسا روای جو کہ تفسیر قمی میں متصل
اسناد کے ساتھ موجود ہے ، اور اس کی دیگر رجال میں کوئی خاص جرح مروی نہیں
تو وہ ثقہ ہو گا ۔مگر محقیقین نے اس مقام میں امام الخوئی رہ سے اختلاف کیا
ہے ۔ ان کے نزدیک ہم کیسے رواۃ کی توثیق عام کو قبول کر سکتے ہیں جبکہ اس
تفسیر کا انتساب ہی مشکوک ہے ۔نیز علی بن ابراہیم القمی یہاں پر تمام رواۃ
کو ثقہ نہیںکہہ رہے بلکہ صرف اپنے مشائخ یعنی اساتذہ کی توثیق کر رہے ہیں۔
4۔ محقیقین جیسے آیت اللہ بزرگ طہرانی رہ ، آیت اللہ جعفر سبحانی ، آیت
اللہ العظمیٰ آصف محسنی حفظہ اللہ ، آیت اللہ العظمیٰ فضل اللہ رہ ، علامہ
ہاشم معروف حسنی رہ وغیرہ کے نزدیک تفسیر قمی غیر معتبر ہے اور کسی راوی کا
تفسیر قمی میں روایت نقل کرنا اس راوی کی توثیق پر دلالت نہیں کرتا ۔
آیت اللہ سیستانی کے نزدیک تفسیر قمی کی تمام روایات ابوجارود کی ہیں
اور یہ کتاب علی بن ابراہیم القمی کے نام سے مشہور ہوگئی ۔ ملاحظہ کریں
بحوث فی علم رجال // آیت اللہ محسنی // ص 429
یہی وجہ ہے کہ اکثر علماء اس تفسیر کو علی بن ابراہیم کی تالف ماننے سے
ہچکچاتے ہیں ۔ہماری ان گزارشات کا ماحصل یہ ہے کہ تفسیر قمی کا دو تہائی سے
بھی زیادہ حصہ غالیوں ، حدیثسازوں اور عقید تشیع سے منحرف افراد کی
روایات سے بھرا ہوا ہے۔ اس پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا
وسلام خادم علوم قرآن و اھل بیت ع
السید حسنی الشیعی (اولاد امام حسن ع
=========================================================
Yeh jo kaha jata k hazrat muhammad (S.A.W.W) jab meraag per
tashreef le gaye tu jibraell ap k sath the, per jab ap sidra tul muntaha
per pohanchay tu jibrael wahin ruk gaye aur kaha k mai iss se agay nahi
ja sakta?kia aisa koi waqia hai ?
-
جی اصول کافی میں حسن سند کے ساتھ اس مفہوم کی ایک روایت موجود ہے
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ
أَبِي نَصْرٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي
عَبْدِ الله (عَلَيْهِ السَّلام) قَالَ لَمَّا عُرِجَ بِرَسُولِ الله
(صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) انْتَهَى بِهِ جَبْرَئِيلُ إِلَى مَكَانٍ
فَخَلَّى عَنْهُ فَقَالَ لَهُ يَا جَبْرَئِيلُ تُخَلِّينِي عَلَى هَذِهِ
الْحَالَةِ فَقَالَ امْضِهْ فَوَ الله لَقَدْ وَطِئْتَ مَكَاناً مَا
وَطِئَهُ بَشَرٌ وَمَا مَشَى فِيهِ بَشَرٌ قَبْلَكَ.
امام صادق ع نے فرمایا کہ جب رسول اللہ ع معراج پر گئے تو جبرئیل ان کے
ساتھ ایک مقام تک گئے ، اس کے بعد ، رسول اللہ ع سے الگ ہوگئے ، تورسول
اللہ ع نے فرمایا کہہ اے جبرئیل ، اس حالت میں تم میرا ساتھ چھوڑ رہے ہو ،
جبرئیل نے کہا کہ آپ آگے چلیں ، اللہ کی قسم ، اس مقام پر آپ ع سے پہلے
کوئی انسان نہیں گیا اور نہ اس جگہ پر چلا ہے
اصول کافی // کتاب الحجت : بَابُ مَوْلِدِ النَّبِيِّ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه) وَوَفَاتِهِ // حدیث : 12
مجلسی رہ نے اس حدیثکو اسناد کے حوالے سے حسن کہا ہے
=========================================================
کیا امام زمانہ ع نے اپنے کسی قول میں غلاۃ کا رد کیا ہے ؟
توقیعات میں سے ایک وہ توقیع ہے جو حضرت صاحب الزماں (ع) کی جانب سے
غالیوں کی رد میں آئی ہے جسے امام محمد مہدی (ع) نے محمد بن علی ابن ہلال
کرخی کے خط کے جواب میں تحریر فرمائی ہے
اے محمد بن علی ! خداوند عالم ان تمام چیزوں سے بہت بزرگ و برتر ہے ، ہم
نہ تو اس کے علم میں اس کے شریک ہیں اور نہ قدرت میں بلکہ اس(اللہ) کے سوا
اور کوئی علم غیب نہیں جانتا جیسا کہ وہ اپنے کلام پاک میں ارشاد فرماتا
ہے (اے رسول) کہہ دو ، سوائے اللہ کے ، زمین و آسمان والی کوئی مخلوق غیب
نہیں جانتی ( سورہ نمل: 65). میں اور میرے تمام آباء اولین جیسے حضرت آدم و
نوح وابراہیم و موسیٰٰ و وغیرہ اور آباء آخرین جیسے رسول اللہ (ص) و علی
مرتضی (ع) اور دیگر آئمہ ھدیٰٰ (ع) جو میرے تک ہوئے ہیں سب کے سب اللہ
عزوجل کے بندے ہیں . اللہ کا ارشاد ہے کہ جو شخص بھی میرے ذکر سے رو
گردانی کرے گا ، اس کے لئے تنگ زندگی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا
محشور کریں گے اور وہ کہے گا کہ تو نے مجھے اندھا کیوں محشور کیا جب میں
دنیا میں صاحب بصارت تھا، ارشاد ہوگا کہ اسی طرح ہماری آیات تیرے پاس آئیں
اور تُُو نے ان کو بھلا دیا تو آج تو بھی نظر انداز کر دیا جائے گا (سورہ
طہ ، 124 تا 126).اے محمد بن علی ! ہمیں جاہل ، احمق اور ایسے نام نہاد
شیعوں نے جن کے دین و اعتقاد سے مچھر کا پر بھی زیادہ وزنی ہے ، بہت اذیت
پہنچائی ہے . میں اُُس اللہ کو گواہ کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق
نہیں ، اس کے رسول (ص) ، اس کے تمام انبیاء و اولیاء (ع) ، تجھے اور ہر
اُُس شخص کو جو میرے اس مکتوب کو دیکھے ، گواہ کر کے کہتا ہوں کہ میں ,اللہ
اور رسول (ص) کی بارگاہ میں ان لوگوں سے بیزاری ظاھر کرتا ہوں ، جو یہ
کہتے ہیں کہ ہم "عالم الغیب" ہیں یا خدا کے ملک میں اس کے شریک ہیں. اسی
طرح میں اس سے بھی بیزار ہوں جو ہمیں اس محل و مقام کے علاوہ جو اللہ نے
ہمارے لئے منتخب کیا ہے اور اس کے لئے ہمیں پیدا کیا ہے ، کسی اور محل و
مقام پر فائز سمجھتا ہے یا جو کچھ میں نے تمارے سامنے اپنے متعلق بیان کر
دیا ہے ، اس سے تجاوز کرتا ہے اور میں تمھیں گواہ کرکے کہتا ہوں کہ جس شخص
سے ہم بیزار ہو جائیں ، اس سے خدا ، اس کے ملائکہ اور اس کے رسول و اولیاء
بھی بیزار ہو جاتے ہیں میں اپنی اس توقیع کو تمھاری اور ہر اس آدمی کی گردن
میں امانت قرار دیتا ہوں جو اسے سنے کہ وہ اسے ہمارے کسی شیعہ سے بھی
پوشیدہ نہ کرے تاکہ میرے نام لیوا اس پر مطلع ہو سکیں ،شاید اس طرح اللہ ان
کی تلافی کر دے اور وہ دین حق کی طرف لوٹ آئیں اور اس بات سے باز آ جائیں
جس کے انجام کو نہیں جابتے . جو شخص بھی میری اس توقیع کو سن کر بھی اس
عقیدہ پر کار بند نہ ہو جس کا میں نے حکم دیا ہے اور اس بد عقیدہ سے باز
نہ آئے جس سے میں نے روکا ہے تو اس پر خدا اور اس کے تمام بر گزیدہ نیک
بندوں کی لعنت ہو گی
احتجاج // طبرسی // ج 2 // ص 473 // طبع بیروت
بحار الانوار // مجلسی // ج 7 // ص 470 // کتاب الامہ // طبع قم ایران
فوائد الحدیث
مندرجہ بالا توقیع مبارکہ سے ہم کو مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوتے ہیں
آئمہ معصومین و انبیاء (ع) عالم الغیب نہیں ہیں ، صرف اللہ عزوجل کی
ذات عالم ُُ الغیب ہے ، یہ بزرگوار وحی و الہام کے ذریعہ جانتے ہیں ، اللہ
کی تعلیم سے ان کو علم غیب عطا ہوا ہے مگر بالذات نہیں جانتے ، وہ فقط
اللہ کی ذات ہے جو عالم ُُ الغیوب ہے
آئمہ معصومین و انبیاء (ع) ، اللہ کے بندے ہیں ، رب نہیں ہیں اور نہ ہی
خالق و رازق، تمام انسانوں کا رب ، خالق اور رازق اللہ کی ذات مبارکہ ہے
شیعہ اثانہ عشریہ ہونے کے ناطے ہم کو معصومین (ع) کو وہ مقام و محل
دینا چاہیئے جو اللہ نے ان کو عطا کیا ہے یعنی یہ ہستیاں ، تمام کائنات کی
ہادی ہیں ، ان کو ہدایت کے لئے بھیجا گیا ہے اور ان کی شان میں نہ تقصیر کی
جائے اور نہ غلو
جو کوئی ان ہستیوں کو یہ مقام نہیں دے گا جو اللہ نے عطا کیا ہے اور
غلو کرے گا ان کی شان میں تو اس سے اللہ ، ملائکہ اور اس کے رسول و اولیاء
سب بیزر ہونگے
امام زمانہ (ع) اپنی توقیع کے ذریعے سے تمام شیعوں سے مخاطب ہیں کہ اپنے
عقائد درست کریں اور قرآن وسنت کے مطابق عقائد رکھیں اور ان کی تبلیغ کریں
اور جو اپنے عقائد درست نہیں کرے گا اس پر اللہ اور نیک لوگوں کی لعنت
ہوگی
=========================================================
سوال : کیا کتاب المسائل السروية کی نسبت شیخ مفید کی طرف ثابت ہے ؟
جواب :اس کتاب کی نسبت کے متعلق علماء امامیہ میں اختلاف ہے ۔ ہماری
تحقیق الاستاد امام الخوئی رہ کے مطابق ہے ۔ السید خوئی رہ فرماتے ہیں کہ
" إنّ نسبة هذا الكتاب إلى الشيخ المفيد : قدّس سرّه : لم تثبت، ولم يذكر النجاشي والشيخ له كتاباً يسمّى بالمسائل السروية"
یعنی اس کتاب کی نسبت شیخمفید رہ کی طرف ثابت نہیں اور اس کتاب کا ذکر
شیخ نجاشی اور شیخ طوسی ٰنے اپنی کتاب میں نہیں کیا کہ المسائل السروية
نامی کتاب شیخ مفید کی ہے ۔
معجم رجال الحديث ـ الجزء الخامس عشر ـ ترجمہ: محمد بن أحمد بن الجنيد
=========================================================
اجماع کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟
کسی حکم شرعی پر فقہاء کا اجماع ہونا حجت نہیں ہے مگر یہ کشف ہوجائے کہ
ان کا اجماع آئمہ کے کسی قول یا فعل و تقریر کے نتیجے میں ہوا ہے ، اجماع
علماء اگر دلیل کی بنیاد پر ہے تو حجت ، دلیل کی وجہ سے ہے نہ کہ اجماع کی
وجہ سے ، ہم دلیل کو دیکھیں گے ، اگر دلیل صحیح نہیں ہے تو اجماع کا بھی
وزن نہیں ہے ۔ ہم خود جانتے ہیں کہ بہت سے مسائل پر متاخرین یا مشہور علماء
کے نزدیک اجماع تھا لیکن یہی مسئلہ متقدمین علماء کے نزدیک اجماع نہیں ہے ۔
لہذا فقہاء و متکلمین کے اقوال اپنی جگہ حجت نہیں ہیں کیونکہ یہ لوگ معصوم
نہیں بلکہ یہ لوگ کبھی تو صحیح بات کرتے ہیں اور کبھی ان سے خطا سرزد
ہوجاتی ہے ، اگر یہ اپنے نظریے کی کسی معصموم ع کے قول سے سند دیں اور
ہمارے پاس بھی یہ قول معصوم ع ثابت ہو تو تب ان کا نظریہ حجت ہوگا ، اگر
انہوں نے کسی قول شرعی یا عقلی پر اعتماد کر کے فتویٰ دیا ہے تو ہمیں ان کے
اجماع پر نہین رکنا چاہیئے بلکہ ان کی دلیل کے بارے میں دیکھنا چاہیئے کہ
اگر ان کی دلیل کامل ہے تو ہم اسے قبول کرے گے اور ان کی دلیل ناقص ہے تو
ہم ان سے اختلاف کریں گے ، چنانچہ متاخرین علماء نے اجماع متقدمین کی
مخالفت کی ہے
=========================================================Q) Ek
Sawaal....'' Zunoob aur Ism'' , dono gunaah k mafhoom me arbi me
istemaal hote hai. magr dono me farq kya hai ? (jaisa k mahe rajab k
istaghfaar me aaya hai...mafateeh pg.128)
عربی میں تین الفاظ ہیں جو باہم مترادف(ہم معنی) ہیں لیکن کلام عرب میں تھوڑا بہت اختلاف ہے۔ اثم، ذنب، اور عصیان:
1) اثم: اثم کسی ایسے کام کو انجام دینا ہے جو حلال نہ ہو
2) ذنب: یہ ایسے عمل کو کرنے کو کہتے ہیں جس کا کوئی ضرر یا نقصان ہو یا
نفع کے چلے جانے کا باعث ہو۔ اور یہ اصل میں ذَنَب سے نکلا ہے جو جانوروں
کی دم کو کہتے ہیں۔ یعنی یہ گناہ انسان کے ساتھ لگے ہوتے ہیں جس کے حساب سے
اس کی عاقبت بنتی ہے (مجمع البیان: ج2 ص713)۔
3) عصیان: یہ نافرمانی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے
گویا ان تینوں الفاظ کے معنی ایک ہی ہوئے، تینوں کے لئے اردو میں ہم گناہ کا لفظ ہی استعمال کرتے ہیں۔
=========================================================
Q) Plz tell me the Names of sonsAnd daughterz of Imaam Ali as
مولا علی(ع) نے جناب فاطمہ(س) کے بعد متعدد شادیاں کیں اور ان کی اولاد
کی تعداد بعض روایت کے مطابق 25 اور بعض کے مطابق 27 اور بعض کے مطابق 33
ہیں۔ تاریخ میں جن اولاد کے نام ملتے ہیں وہ یہ ہیں؛
1۔ جناب فاطمہ(س) سے حسن، حسین، زینب اور امّ کلثوم(علیھم السلام)2-
خولہ سے محمد بن حنفیہ3۔ امّ البنین سے عبداللہ، جعفر، عثمان اور عباّس4-
امّ حبیب سے رقیّہ اور عمر (دونوں جڑواں تھے)5- اسماء سے محمد اور یحیی6-
امّ سعید سے نفیسہ، زینب صغری و رقیّہ صغری7- امّ شعیب سے امّ الحسن اور
رملہ8- ھملاء سے ابوبکر اور عبداللہ9- امامہ سے محمد اوسط10۔ محیاہ سے امّ
ہانی، خدیجہ، تمیمہ، میمونہ و فاطمہ
(موسوعۃ الامام علی ابن ابیطالب(ع): ج1 ص108)
=========================================================
Q) kiya ek sunni maslak ki talaq yafta urat se shia shadi kr sakta h ???
ye bat zahan m rakhtay howe k unki talaq ka system quran or hades k
khilaf hy islye hamari nazar m ye talaq nahe hoti or wo abhe bhe apne
shohar ki bivi he hy !!
جی بالکل۔۔۔ فقہ کے قاعدہ الزام کے تحت ایک سنّی پر سنّی احکام ہی مرتّب
ہوں گے، پس ایک سنّی طلاق یافتہ عورت سے جس کو سنّی مسلک کے مطابق طلاق دی
گئی ہو، اس سے کوئی شیعہ شادی کر سکتا ہے۔
=========================================================
Q) TARKAY OLAA AUR GUNAH MAIN KIYA FARK HAY ?
گناہ تو اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے جیسے اس کے کسی واجب کئے گئے عمل کو
انجام نہ دینا (واجب کو ترک کرنا)، اور کسی منع کئے گئے عمل کو انجام دینا
(حرام پر عمل)
جبکہ ترک اولی یہ ہے کہ کوئی گناہ تو انجام نہ دینا لیکن دو آپشنز میں
سے ایک کم درجے والی چیز پر عمل کرنا اور اس سے تھوڑے سے افضل کام کو ترک
کرنا۔ مثال کے طور پر آپ کے پاس ایک گھنٹے ہیں، اس ایک گھنٹے میں آپ کو
کوئی کتاب بھی پڑھ سکتی ہیں اور سو بھی سکتی ہیں۔ لیکن آپ سو جاتی ہیں اور
کتاب پڑھنے کو ترک کر دیا تو یہ آپ سے ترک اولی ہوا ہے۔
سونا حرام نہیں ہے، لیکن اس سے بھی بہتر کام آپ کر سکتی تھیں جیسے کسی
اچھی سی دینی کتاب کا مطالعہ، جس کو آپ نے ترک کیا تو یہ آپ سے ترک اولی
ہوا۔
اولی کا مطلب ہے بہتر یا افضل۔۔۔۔ ترک اولی کا مطلب ہوا بہتر کام کو ترک کر دینا
انبیاء سے گناہ نہیں ہوتے جیسے ہم سے ہوتے ہیں، البتہ بعض اوقات آپشنز
کے چناؤ میں یہ بہتر اور اولی کو چھوڑ کر کسی اور جائز چیز پر عمل کرتے
ہیں۔ لیکن انبیاء کے لئے یہ بھی بہت بڑی بات ہے اور گناہ کے درجے پر ہے
تبھی جب وہ اپنے گناہوں سے معافی مانگتے ہیں تو یہی ترک اولی مراد ہوتی ہے۔
جیسے حضرت یونس(ع) نے اپنی قوم کی حرکتوں کی وجہ سے تنگ آکر ان کے لئے
عذاب کی دعا کی، جبکہ آپ صبر بھی کر سکتے تھے۔ آپ کا عذاب کے لئے دعا کرنا
غلط نہیں اور نہ ہی حرام ہے لیکن آپ اس سے بھی بہتر کام یعنی صبر کر سکتے
تھے جس کو آپ نے ترک کیا۔ اللہ کو یہ بات پسند نہ آئی جس کی پاداش میں
یونس(ع) کو مچھلی کے پیٹ میں کئی سال تک رہنا پڑا۔
=========================================================
Brothers koi ase kitab batain jese ma ya maloom ho ka Abu
Hanifa or deghar ma kya fekahi ikhtilaf tha ?????? sunni point of veiw
sa ..... ma ak Shia Asna Ashree ho.
علامہ محمد جواد مغنیہ کی کتاب "فقہ اعلیٰ مذاھب خمسہ" ہے ، مگر افسوس
وہ عربی میں ہے ۔ اس میں مذاھب اربعہ یعنی حنفی ، شافعی ، مالکی اور حنابلہ
اور مذہب امامیہ کی فقہی آراء کا ذکر ہے ۔ انشاء اللہ بہت جلد اس کا کتاب
کا اردو ترجمہ آراہے جس کی سعادت مجھے حاصل ہے کہ یہ کتاب اردو میں ترجمہ
میں کر رہا ہوں اگر آپ نے صرف اھل سنت کی آراء دیکھنی ہے تو آپ "الفقہ
اعلیٰ مذاہب الربعہ " کتاب کا مطالعہ کرلیں جو کہ جامتعہ الازھر شریف کے
عالم دین جناب عبدالرحمان جزائری کی تالیف ہے ، اس کا اردو میں ترجمہ ہوچکا
ہے اور پاکستان سے مل جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ علامہ ابن رشد کی البدایہ
المجتھد کی بھی ایک اچھی اور پرانی تالیف ہے اختلاف مذاھب فقہی پر ، اس کا
بھی اردو میں ترجمہ ہوچکا ہے واللہ العالم ورضی اللہ عنک
=========================================================
فقہ امامیہ کےنزدیک ماہ صیام میں نماز نوافل کا جماعت کے ساتھ پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟ حدیث سے وضاحت کریں ؟
الحسين بن سعيد عن حماد بن عيسى عن حريز عن زرارة وابن مسلم والفضيل
قالوا: سألنا هما عن الصلاة في رمضان نافلة بالليل جماعة فقالا: ان النبي
صلى الله عليه وآله كان إذا صلى العشاء الاخرة إنصرف إلى منزله، ثم يخرج من
آخر الليل إلى المسجد فيقوم فيصلي، فخرج في أول ليلة من شهر رمضان ليصلي
كما كان يصلي فاصطف الناس خلفه فهرب منهم إلى بيته وتركهم ففعلوا ذلك ثلاث
ليال فقام في اليوم الرابع على منبره فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: (أيها ا
لناس إن الصلاة بالليل في شهر رمضان النافلة في جماعة بدعة، وصلاة الضحى
بدعة ألا فلا تجتمعوا ليلا في شهر رمضان لصلاة الليل ولا تصلوا صلاة الضحى
فان ذلك معصية، الا وإن كل بدعة ضلالة وكل ضلالة سبيلها إلى النار) ثم نزل
وهو يقول: (قليل في سنة خير من كثير في بدعة)
ترجمہ
امام صادق (ع) سے سوال کیا کہ ماہ رمضان کے نوافل (تراویح) جو رات کو پڑھے
جاتے ہیں آیا وہ جماعت کے ساتھ پڑھے جا سکتے ہیں ? فرمایا: جب رسول اللہ
(ص) نماز عشاء پڑھ لیتے تھے تو واپس اپنے گھر لوٹ جاتے تھے . پھر رات کے
آخری حصے میں برآمد ہوتے تھے اور مسجد میں کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے . پس
ماہ رمضان کی پہلی رات جب آپ (ع) حسب سابق نماز پڑھنے کے لئے باہر تشریف
لائے تو لوگ آپ (ص) کے پیچھے صف بستہ ہوگئے . تو آپ (ص) ان سے جان چھڑا کر
اور ان کو وہی چھوڑ کر گھر تشریف لے گئے ، برابر تین راتوں تک لوگوں نے
ایسا کیا . چوتھے دن آپ (ص) منبر پر تشریف لے گئے اور اللہ کی حمد و ثناء
کے بعد فرمایا: ایہا الناس ! ماہ رمضان میں رات کے وقت نماز پڑھنا، نافلہ
ہے اور نافلہ کا جماعت میں پڑھنا بدعت ہے اور چاشت کی نماز بدعت ہے . آگاہ
ہو جائو کہ ماہ رمضان میں بووقت شپ، نافلہ شب (جماعت) کے لئے اکٹھے نہ ہوا
کرو اور چاشت کی نماز نہ پڑھا کرو کہ یہ گناہ ہے . آگاہ ہو جائو کہ ہر بدعت
گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا راستہ سیدھا جہنم کی طرف جاتا ہے . پھر یہ
فرماتے ہوئے منبر سے نیچے اتر آئے کہ سنت کے مطابق تھوڑا عمل اس بہت عمل سے
سے بہتر ہے جو بدعت ہو
تہذیب الاحکام // طوسی // ج 1// ص 356// باب : 23// حدیث 29
علامہ مجلسی (ر) نے مندرجہ بالا حدیث کی سند کو صحیح کہا ہے
ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج5، ص: 28
=========================================================
کیا امام علی ع نے نماز تروایح کی مخالفت کی تھی ؟
علي بن الحسن بن فضال عن احمد بن الحسن عن عمر وبن سعيد المدائني عن مصدق
بن صدقة عن عمار عن ابي عبدالله عليه السلام قال: سألته عن الصلاة في رمضان
في المساجد قال: لما قدم أمير المؤمنين عليه السلام الكوفة أمر الحسن بن
علي عليه السلام أن ينادي في الناس لاصلاة في شهر رمضان في المساجد جماعة،
فنادى في الناس الحسن بن علي عليه السلام بما أمره به أمير المؤمنين عليه
السلام فلما سمع الناس مقالة الحسن بن علي صاحوا: واعمراه واعمراه فلما رجع
الحسن إلى أمير المؤمنين عليه السلام قال له: ما هذا الصوت؟ فقال: يا أمير
المؤمنين الناس يصيحون: واعمراه واعمراه، فقال أمير المؤمنين عليه السلام:
قل لهم صلوا
ترجمہ
عمار سے روایت ہے کہ عمار نے امام صادق (ع) سے ماہ رمضان کے نوافل کے بارے
میں سوال کیا کہ آیا وہ مساجد میں (جماعت) کے ساتھ پڑھے جاسکتے ہیں ?
فرمایا: جب حضرت امیر (ع) کوفہ میں تشریف لائے تو امام حسن (ع) کو حکم دیا
کہ وہ لوگوں میں اعلان کرائیں کہ ماہ رمضان (نماز نافلہ) مسجدوں میں جماعت
کے ساتھ ادا نہیں ہوگی . چنانچہ امام حسن (ع) جناب امیرالمومنین (ع) کے حکم
کے مطابق منادی کرادی . جب لوگوں نے امام حسن (ع) کا اعلان سناتو چلا چلا
کر کہنا شروع کیا : واعمراہ ، واعمراہ (ہائے عمر ، ہائے عمر ! یہ تیری سنت
تبدیل کی جارہی ہے ) . جب امام حسن (ع) وآپس آئے تو جناب امام علی (ع) نے
پوچھا : یہ آوازیں کیسی ہیں ? عرض کیا کہ لوگ چیخ چیخ کر کہ رہے ہیں ،
واعمراہ ، وا عمراہ تو امام علی (ع) نے (یہ ماجرا دیکھ کر دینی مصالحت اور
فتنے سے بچنے کے لئے ) فرمایا : ان سے کہو کہ جس طرح چاہتے ہو پڑھو
تہذیب الاحکام // طوسی // ج 1// ص 356// باب : 23// حدیث 30
علامہ مجلسی (ر) نے مندرجہ بالا حدیث کی سند کو موثق (قابل اعتماد ) کہا ہے
ملاذ الأخيار في فهم تهذيب الأخبار، ج5، ص: 29
فوائد الحدیث
مندرجہ بالا حدیث سے جو فوائد حاصل ہوتے ہیں وہ یہ ہیں کہ
اھل بیت رسول (ع) کے نزدیک ماہ رمضان میں نماز نافلہ کی جماعت جس کو عامہ نماز تراویح کہتے ہیں ، ادا کرنا بدعت ہے
اس حدیث میں کوفے والوں کا مسلک بھی واضح ہو جاتا ہے کہ وہ شیعہ نہیں تھے کیونکہ اگر شیعہ ہوتے تو امام علی (ع) کی مخالفت نہ کرتے
اس موثق حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نماز نافلہ کی جماعت کرانے کی
بنیاد عمر بن خطاب نے رکھی تھی اسی لئے کوفے والوں نے واعمراہ (ہائے عمر)
کا نعرہ بلند کیا
توضیح
اکثر لوگ سوال کرتے ہیں کہ آخر امام علی ع نے اس کی مخالفت کے باوجود اس
نماز کی جماعت کی اجازت کیسی دے دی ؟ اس کا جواب بہت واضح ہے کہ امام علی ع
نے سب سے پہلے ان پر حجت تمام کردی تھی کہ یہ ماہ رمضان میں نماز نافلہ کی
جماعت کرانا جائز نہیں ہے مگر وہ لوگ بعض نہیں آئے ، اس طرح حجت تمام ہونے
کے بعد کل قیامت کے دن وہ خود ذمہ دار ہونگے اور اس بدعت پر عمل کرنے کے
جواب دہ ہونگے ، نیز اس وقت کوفہ اور اسلامی حکومت کے حالات اس قدر نازک
تھے کہ امام علی ع مزید فتنہ نہیں چاہتے تھے مصلحت کے باعث ان کو مزید کچھ
نہ کہا گیا اور اگر ان لوگوں پر مزید زبردستی کی جاتی تو مزید انتشار اور
فتنہ پھیلتا ، اس لئے مولا علی ع نے حجت تمام کر کے ، ان لوگوں کو ان کی
مرضی پر چھوڑ دیا
=========================================================
Qکیا کوئی غیر سید اپنے نام کے ساتھ......علوی....کاظمی......جعفری......نقوی...وغیرہ لگا سکتا ہے؟؟؟
ابو زین الھاشمي اگر مذکورہ عمل نسل میں تبدیلی شمار
ہوتی ہو تو جائز نہیں ہے کیونکہ رسول اللہ(ص) نے ایسے شخص کی مذمّت کی ہے
جو اپنی ولدیت بدلے اور اپنی نسل بدل کر کسی اور سے نسبت دینا بھی ولدیت
بدلنے کے مترادف ہے۔
ابو زین الھاشمي جی ہاں بطور نسبت ہو تو حرج نہیں
لیکن اگر یہ عمل عرف میں یہ ظاہر کرتا ہو کہ فلاں نے اپنی ولدیّت بدلی یا
پھر یہ کہ ایسا کرنے والا یہی نیّت لے کر ایسا کر رہا ہو تو ایسا قطعا جائز
نہیں ہے
============================================================
Guys i have a situation to come and i want some guidance.. Ma Eastern
Provence Saudi Arabia ma rehta ho aur Umrah k liye Western Provence
yani Makkah jany k liye yaha se bus 16 hours ka travel kar k ap ko haram
ponchati ha subha 8 bajy yani Ahraam bandh kar ap ko Bus hi ma travel
karna parta ha jo k kaffary ka baiss banta ha kyu k Ahraam pehn k saye
ma safar nahi karna chahyeh.. Ab sawal yeh ha k ma Jeddah jana chata ho
jo k Makkah se 1 ghanty ki musafat par ha aur waha mera dost bhi rehta
ha so Irada yeh ha k pehlay jeddah ja k dost se mil lo aur phir waha se
shaam k baad Umrah k liye jaon to iss surat ma kia mera dost k ghar se
Ahraam bandhna jayez ha ya k Meeqaat per ja kar Ahraam bandhna pary ga??
(mera dost bhi mere sath hi umrah kary ga so obviously wo ghar se hi
Ahraam bandhy ga)ابو زین الھاشمي آپ کی بات درست ہے کہ
احرام باندھنے کے بعد سایے میں چلنا جائز نہیں ہے اور کفارہ ہے۔ لیکن رات
کے وقت چھت والی گاڑیوں میں سفر کرنا جائز ہے اور اگر عام راتیں ہیں تو
کفّارہ بھی نہیں ہے، لیکن سرد اور بارانی راتوں میں کفارہ ادا کرنا ہوگ
ابو زین الھاشمي جدّہ سے احرام باندھنا جائز نہیں، آپ کو میقات سے ہی احرام باندھنا چاھئے
===========================================================
Q kya koi aisi riwayat ha k jab bi hum apnay dil ma Molla ki wilayat ki thandak mehsoos karain to apni maa ko salam karain?
ابو زین الھاشمي جی ایسی متعدّد معتبر روایتیں موجود ہیں۔ بیشک ولایت اللہ تعالی کی عظیم نعمتوں میں سے ایک ہے۔
-
==========================================================
jin mujtahido ne zanjeer zani ka khelaf fatwa dea h kea wo nasbi
nahi? Jo imam ka gham mananay se logo ko mana kartay ha..?akher ye
mujtahido ko qom ma itne tafreeq dalnay ke kea zaroorat h?
ابو زین الھاشمي ہم پر اور ان مراجع پر تقصیر کی تہمت تو پہلے ہی لگی تھی،
اب تو ماشاء اللہ سے ناصبیّت کی بھی تہمت لگی ہے۔ اس قوم کی اکثریت ذہنی
مریض ہو چکی ہے جنہوں نے تشیّع کا اپنا ہی معیار بنایا ہوا ہے :)
===========================================================
کیا تقلید قول احسن کی اتباہ ہے ؟ کچھ عزیز لوگوں اور علما نے یہ کئی
مقامات پر لکھا ہے کی تقلید فقط قول احسن کی اتباه ہے - ان لوگوں کی بات کا
احترام کرتے ہوے میں کچھ سولات پوچھنا چاہوں گا ؟ کیا ایک عام شخص قول
احسن کی پہچان کی صلاحیت رکھتا ہے ؟ مطلب پہلے وو تقریباً ٢٠ .٢٥ مجتہدین
کے فتویٰ پڑھے پھر انکی دلیل پڑھے اسکے بعد ان مین سے صحیح دلیل کو الگ کرے
کیا یہ ممکن ہے ؟ کیا ایسا شخص با ذات خود ایک مجتہد نہیں ہوگا ؟ کیا یہ
تقلید ہوگی یا تحقیق ؟ کہیں قول احسن سے آپکا یہ مطلب تو نہیں کی ہماری بات
پر عمل کریں کیونکی آپکے نزدیق آپکی ہی بات قول احسن ہے ؟
ابو زین الھاشمي برادر یہ بات تو ہم بہت دفعہ گوش گزار کر
چکے ہیں کہ قول احسن کو پرکھنے کے لئے بھی علم چاھئے، ایک عام شخص کے لئے
تقلید ہے جس کے پاس یہ صلاحیت نہیں کہ تمام فتاووں کو ایک ایک مسئلے پر جمع
کرے اور قرآن و سنّت میں غوطہ زنی کر کے ان کے دلائل استخراج کرے اور پھر
احسن قول کو چنے۔ اگر وہ ایسا کر سکتا ہے تو وہ شخص تو مجتہد ہی کہلائے گا
=============================================================
Q One question i want to ask, I skipped one fast
deliberately because i woke up little bit late (although it was sehar
time, but it was too short to cook anything and i have to do some
physical work) So i skipped one fast in ramazan. So what is the Kaffara
for that skipped Roza, kindly let me know , i told you all the details
descriptively . Abu Zain Hashimi Al-Fatimi,
ابو زین الھاشمي Hani Syed مذکورہ صورت میں آپ پر
مکمل کفارہ ہے، یا تو 60 دن مسلسل روزے رکھیں یا ساٹھ مساکین کو کھانا
کھلائیں یا ان میں سے ہر ایک کو ایک مد طعام کے پیسے بھی دیئے جا سکتے ہیں
ابو زین الھاشمي تو روزہ رکھنا چاھئے تھا نا آپ کو اور
سارا دن کھاتے پیتے رہے تو روزہ توڑنا ہی کہلاتا ہے کیونکہ بغیر کسی عذر
شرعی کے آپ پر رمضان کے تمام روزے واجب ہیں
=========================================================
agar koi itna beemar hojaye ke dr roza rakhne ko mana kerdain us main kya sirf rozay rakhne honge?
ابو زین الھاشمي Haider Raza اگر بیماری ایسی ہو جس
کی وجہ سے جسم یا جان کو ضرر پہنچنے کا خطرہ ہو تو پھر روزہ نہ رکھے، لیکن
اس کا کفارہ نہ ہوگا بلکہ قضا ہوگی
===============================================================
Quran e pak mein Taboot e sakina say kya muraad hai — with Sayed Hasni.
ابو زین الھاشمي یہ ایک صندوق کا بکس تھا جس میں سابقہ انبیاء کے تبرّکات رکھے ہوئے تھے
===============================================================
kya ye kehna tik he k sirf 14 masoom Allah ki tkhliq hain. Baki sb k khaliq ye hain. ?
ابو زین الھاشمي یہ بات غلط ہے، ہر چیز کا خالق اللہ
تعالی کی ذات ہے، ایسا عقیدہ رکھنا اللہ تعالی کی صفات میں شرک ہے اور یہ
ہرگز شیعہ عقیدہ نہیں
ہے===========================================================
taqlid me qyas ni hota kya? n fatwon me ikhtalaf kun hota he?
ابو زین الھاشمي فتاووں میں اختلاف احادیث کے اختلاف
کی وجہ سے ہے، معتبر احادیث کے ہوتے ہوئے کوئی قیاس نہیں کرتا بلکہ قیاس
ہمارے مکتب میں حرام ہے
===========================================================
شیعہ میں جو یہ غالی ، مقصّر کا تفرقہ ہوا ہے اسے کس طرح ختم کریں ؟ پر اخلاص نیّت سے سب جواب دے جئے گا -
ابو زین الھاشمي حقیقی غالی و حقیقی مقصّر شاید اتنے
نہیں، البتہ حضرات مائل بہ غلو و مائل بہ تقصیر ہو سکتے ہیں۔ عقیدہ باطلہ
کوئی بھی ہو وہ غلط ہے، جس عقیدے کا کوئی وجود قرآن و سیرت و اقوال
معصومین(ع) میں نہ ہو وہ مذموم ہے
===========================================================
agr couplz asman pe bnte hain to jin ourtun ki divorce k bd
ya aftr being widow shadi hoti. unka couple 2 br bnta he kya. ya jo male
muta'adid br shadi krte unke bare me couple wali bt kese sabit hoti he.
.
ابو زین الھاشمي Khak E Najaf رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں یہ ہمارے
معاشرے میں رائج ایک اصطلاح ہے، قرآن و سنّت سے لیا گیا کوئی جملہ نہیں۔
البتہ اللہ تعالی نے ہر شخص کی تقدیر لکھ دی ہے، اللہ کو اپنے علم سے معلوم
تھا کہ کس شخص نے کیا کرنا ہے، تقدیر میں اللہ نے یہ بھی لکھ دیا کہ فلاں
مرد یا عورت کی کتنی شادیاں ہوں گی۔ تو جو بات مرد کے لئے ہے وہی عورت کے
لئے بھی
===========================================================salamoqat
e namaz kab sy raij howy?means zohrain or magrbain salatain jama krny
ka hukm kia waqia e karbala ky bad hwa kio ky tarikh k mutabiq IMAM E
HUSSAIN a.s ki shahadat ka waqt Asar hy or ye salatain ko sath parhny ki
kia hikmat hy??mehrbani farma kar is bary may rehnumai kijye
ابو زین الھاشمي ایران میں صفوی دور حکومت تک شیعہ پانچ وقت کی ہی
نماز پڑھتے تھے۔ جب ایران میں صفوی حکومت قائم ہوئی اور ترک عثمانی خلفاء
سے ایران کی جنگ ہوئی تو ترکوں نے علماء سے شیعوں کے کفر پر فتوے لئے اور
خوب شیعوں کو قتل کیا۔ صرف ایک لڑائی میں انہوں نے تبریز کے چالیس ہزار
شیعوں کو قتل کیا، اس پر ان کی فوج میں ایک طبقے نے اپنے خلیفہ کو خط لکھ
کر کہا کہ شیعہ بھی ہر طرح سے مسلمان ہیں اور اس کی وجوہات بتائیں جن میں
سے ایک یہ تھا کہ شیعہ بھی ہماری طرح پانچ وقت کی اذانیں دیتے ہیں اور
مساجد میں جماعت ہوتی ہے۔ یعنی سولہویں صدی عیسوی تک شیعہ پانچ وقت کی اذان
دیتے تھے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت تک تین نمازوں والی روش شروع
نہیں ہوئی تھی، اور قرائن سے یہی لگتا ہے کہ یہ روش صفوی دور کے درمیان میں
شروع ہوئی یعنی سترھویں یا اٹھارویں صدی عیسوی میں
ابو زین الھاشمي افضل یہی ہے کہ نمازوں کو الگ الگ ان کے مخصوص افضل
اوقات میں پڑھا جائے جس پر ہماری شیعہ کتب میں لاتعداد احادیث دلالت کرتی
ہیں
ابو زین الھاشمي معصومین(ع) نے ظہر و عصر، مغرب و عشاء کو ملا کر بھی
پڑھا تو یہ اوقات بھی آئمہ(ع) سے ثابت ہی ہیں۔ البتہ افضل تو الگ الگ پڑھنا
ہی ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں کہ ملا کر پڑھنا جائز نہیں ہے۔ میں رواج کی بات
کر رہا تھا کہ شیعوں میں یہ ملا کر پڑھنے کا رواج کافی بعد میں شروع ہوا
جو بہرحال غلط تو نہیں لیکن ہمیں کبھی ملا کر پڑھنا چاھئے اور کبھی الگ الگ
تاکہ دونوں سنّتوں پر عمل ہو سکے
ابو زین الھاشمي Ali Khan امام علی(ع): أَمَّا بَعْدُ فَصَلُّوا
بِالنَّاسِ اَلظُّهْرَ حَتَّى تَفِيءَ اَلشَّمْسُ مِنْ مَرْبِضِ اَلْعَنْزِ
وَ صَلُّوا بِهِمُ اَلْعَصْرَ وَ اَلشَّمْسُ بَيْضَاءُ حَيَّةٌ فِي عُضْوٍ
مِنَ اَلنَّهَارِ حِينَ يُسَارُ فِيهَا فَرْسَخَانِ وَ صَلُّوا بِهِمُ
اَلْمَغْرِبَ حِينَ يُفْطِرُ اَلصَّائِمُ وَ يَدْفَعُ اَلْحَاجُّ إِلَى
مِنًى وَ صَلُّوا بِهِمُ اَلْعِشَاءَ حِينَ يَتَوَارَى اَلشَّفَقُ إِلَى
ثُلُثِ اَللَّيْلِ وَ صَلُّوا بِهِمُ اَلْغَدَاةَ وَ اَلرَّجُلُ يَعْرِفُ
وَجْهَ صَاحِبِهِ وَ صَلُّوا بِهِمْ صَلاَةَ أَضْعَفِهِمْ وَلاَ تَكُونُوا
فَتَّانِينَ
امام علی(ع): امّا بعد، نماز ظہر کو اس وقت پڑھو جب آفتاب کا سایہ
بکریوں کے باڑے کے دیوار کے برابر ہو جائے، اور نماز عصر اس وقت بجا لاؤ جب
سورج سفید اور چمک رہا ہو اور دن میں اتنا وقت باقی رہ جائے کہ ایک شخص دو
فرسخ کا سفر طے کر لے، اور نماز مغرب تب ادا کرو جب روزہ دار افطار کرے
اور جب حاجی منی کے لئے روانہ ھو۔ اور عشاء کی نماز اس وقت پڑھاؤ جب شفق
چھپ جائے اور اس وقت تک جب تک ایک تہائی رات نہ گزر جائے۔ اور فجر کی نماز
تب پڑھاؤ جب ہر کوئی اپنے ساتھی کے چہرے کو پہچاننے لگے۔
نہج البلاغہ، مکتوب 52
===========================================================
کن عورتوں سے متعہ کیا جاسکتا ہے؟
ابو زین الھاشمي ایسی روایتیں ہیں کہ خود مولا علی(ع) نے متعہ کیا،
اور آئمہ(ع) نے اس سنّت کے احیاء پر زور دیا اور جب امام صادق(ع) سے متعہ
کا پوچھا گیا تو فرمایا کہ میں اس بات کو سخت ناپسند کرتا ہوں کہ کوئی اس
دنیا سے جائے اور سنّت میں سے کچھ رہ جائے جس پر اس نے عمل نہ کیا ہو۔ اس
سے یہ مغالطہ بھی نہ ہو کہ صرف ایک دفعہ کرنا ہی جائز ہے کیونکہ بعض
روایتوں میں تو اس پر تاکید مکرّر ہے کہ جتنی بار متعہ کیا جائے کوئی
ممانعت نہیں بلکہ سنّت پر عمل کرنے کی وجہ سے احسن ہے
ابو زین الھاشمي احکام خداوندی اور امریکہ کے قانون میں زمین آسمان کا
فرق ہے، امریکہ کا قانون بدل سکتا ہے لیکن شریعت محمدی(ص) میں کوئی ردّ و
بدل نہیں ہو سکتا، بلکہ اگر کوئی بدلے تو اس کا احیاء امّت مسلمہ پر فرض ہے
ابو زین الھاشمي آیت اللہ شہید باقر الصّدر، سعید الحکیم، عبدالکریم
موسوی اردبیلی و فضل اللہ کسی بھی بالغ، عاقل و رشیدہ لڑکی کے نکاح کے لئے
ولایت کی شرط کے قائل نہیں ہیں
ابو زین الھاشمي مذکورہ علماء کسی بھی نکاح میں ولی کی اجازت کو لازم نہیں سمجھتے چاہے وہ دائمی ہو یا انقطاعی
Qudsi Rizvi ابو زین الھاشمي برادر : کیا مذکورہ علماء ایک باکرہ سے
نکاح موقت کو 'مکروہ' ماتے ہیں یا اس میں بھی انکا فتویٰ الگ ہے ؟
ابو زین الھاشمي Qudsi Rizvi آیت اللہ سعید الحکیم اس شرط پر اجازت دیتے ہیں کہ دخول نہ ہو، دیگر علماء مطلق اجازت دیتے ہیں
کیا ان احادیث کے علاوہ جسمیں 'کراہ' ہے اور ولی کی اجاذت ضروری ہے ایک
باکرہ سے نکاح موقت کے لئے کی اور حدیث یا روایت ہے جھاں بغیر 'کراہت ' کے
اور اجازت کے نکاح موقت ایک باکرہ سے ہو سکتا ہے ؟؟؟
احادیث :
من الروايات التي وردت عن الائمة (عليهم السلام) في هذا المجال ما ورد
عن الامام الرضا ( عليه السلام ) حيث قال: (البكر لا تتزوج متعة الا بإذن
أبيها), وكذلك ما ورد عن الامام الصادق (عليه السلام) : (العذراء التي لها
اب لا تتزوج متعة الا بإذن أبيها) وكذلك قوله : (لا تنكج ذوات الاباء من
الأبكار الا باذن آبائهن)
ابو زین الھاشمي Qudsi Rizvi جی برادر وسائل الشیعہ میں پورا ایک باب
ہے اس بارے میں، پڑھ لیجئے آپ کے علمی ذوق میں اضافہ ہوگا۔ بعض احادیث
کراہت کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور بعض مطلق جواز پر۔ البتہ یہ مجتہد کا کام
ہے کہ وہ عنوان ثانوی کے طور پر اس پر کراہت شدید یا احتیاط کا فتوی لگائے۔
لیکن یاد رہے کہ کراہت بھی فقط دخول کی صورت میں ہے، اگر دخول نہ ہو تو اس
بارے میں احادیث میں اجازت ہے
ابو زین الھاشمي Qudsi Rizvi جی برادر وسائل الشیعہ میں پورا ایک باب
ہے اس بارے میں، پڑھ لیجئے آپ کے علمی ذوق میں اضافہ ہوگا۔ بعض احادیث
کراہت کی طرف اشارہ کرتے ہیں اور بعض مطلق جواز پر۔ البتہ یہ مجتہد کا کام
ہے کہ وہ عنوان ثانوی کے طور پر اس پر کراہت شدید یا احتیاط کا فتوی لگائے۔
لیکن یاد رہے کہ کراہت بھی فقط دخول کی صورت میں ہے، اگر دخول نہ ہو تو اس
بارے میں احادیث میں اجازت ہے
ابو زین الھاشمي کسی چیز کے غلط استعمال کو جواز بنا کر آپ مطلق متعہ
کا ہی انکار کیوں کر رہے ہیں؟ ہم نے اس کے استعمال پر بات نہیں کی بلکہ
جواز پر بات کی ہے، یہ تو علماء و محققین اور قانون دانوں کا مشترکہ کام ہے
کہ اس کے لئے باقاعدہ قوانین بنائین کیونکہ اس کے بہت اہم استعمالات بھی
ہو سکتے ہیں۔ اور آپ ان لاتعداد احادیث کا کیا کریں گے جن میں متعہ کو حلال
کہا گیا ہے، رسول اللہ(ص) سے لے کر آخری معصوم تک ہر ایک نے اس کے جواز
اور اس کے احیاء پر زور دیا ہے۔ ان احادیث میں کثیر تعداد صحاح کی ہے، اور
آپ تو ماشاء اللہ علم الرّجال کو بھی نہیں مانتے تو آپ کو یقینا ان تمام
احادیث کو ماننا چاھئے جبکہ قرآن میں کوئی ممانعت بھی نہیں بلکہ عبداللہ
ابن عباس و دیگر مفسّرین کے سورہ نساء کی آیت اسی متعہ کے بارے میں ہی اتری
تھی
ابو زین الھاشمي اور آپ کی رد آپ کی اپنی بات سے ہوتی ہے کیونکہ آپ خود
مان رہے ہیں کہ رسول اللہ(ص) نے حلال کیا اور حضرت عمر نے حرام کیا۔ اب ہم
رسول اللہ(ص) کی سنیں یا حضرت عمر کی؟ خود عبداللہ ابن عمر ان لوگوں کا
مذاق اڑاتے ہیں جو ان کی والد کا حوالہ دیتے ہیں کہ انہوں نے متعہ کو حرام
قرار دیا کہ یہ کون ہوتے ہیں حرام قرار دینے والے۔
ابو زین الھاشمي Alay Momin آپ رجال کشی کے نام پر کردار کشی کے قائل
نہیں تو قدسی رضوی بھائی کی پیش کردہ روایت مان لیجئے کہ مولا علی(ع) نے
متعہ کیا۔ اور یہ آپ نے کیا منطق پیش کر دی کہ متعہ کے نتیجے میں اولاد
ضروری ہے؟ کیا یہ ضروری ہے؟ اور ہمارے لئے آئمہ(ع) کی سیرت کے ساتھ ساتھ ان
کے اقوال بھی ویسے ہی اہم ہیں، ہم تک تواتر کے ساتھ ایسی روایتیں پہنچی
ہیں جن میں ان کے جواز کی طرف اشارہ ہے۔ خود ساختہ شیعیت کو مت پھیلائیے
اور رسول اللہ(ص) کے حلال کو حلال رہنے دیں
ابو زین الھاشمي Alay Momin آپ رجال کشی کے نام پر کردار کشی کے قائل
نہیں تو قدسی رضوی بھائی کی پیش کردہ روایت مان لیجئے کہ مولا علی(ع) نے
متعہ کیا۔ اور یہ آپ نے کیا منطق پیش کر دی کہ متعہ کے نتیجے میں اولاد
ضروری ہے؟ کیا یہ ضروری ہے؟ اور ہمارے لئے آئمہ(ع) کی سیرت کے ساتھ ساتھ ان
کے اقوال بھی ویسے ہی اہم ہیں، ہم تک تواتر کے ساتھ ایسی روایتیں پہنچی
ہیں جن میں ان کے جواز کی طرف اشارہ ہے۔ خود ساختہ شیعیت کو مت پھیلائیے
اور رسول اللہ(ص) کے حلال کو حلال رہنے دیں
ابو زین الھاشمي اور یہ قرآنی تواتر کیسی اصطلاح آپ نے ایجاد کر دی؟
قرآن کی آيت کے لئے تواتر ضروری نہیں کیونکہ اس طرح تو آپ کا ایمان بھی
خطرے میں پڑ جائے گا۔ قرآن کا ایک ایک حرف ہمارے لئے سند ہے اور قرآن کی
ایک آیت کے سامنے آپ کتنی ہی متواتر احادیث پیش کریں جو سینکڑوں کی تعداد
میں ہو تب وہ تمام احادیث مردود ہوں گی
ابو زین الھاشمي Alay Momin برادر جب کسی شخص کا دین قرآن و سنّت سے
ماخوذ ہونے کے بجائے ذاتی پسند ناپسند پر مشتمل ہوتا ہے تو پھر یہی ہوتا
ہے، غلامی اور متعہ کا آپس میں کوئی موازنہ نہیں ہے۔ غلامی شریعت محمدی میں
ہمیشہ سے مذموم رہی ہے جبکہ متعہ ہمیشہ سے ممدوح رہی ہے، جو مذموم رہی ہو
وہ ختم ہو یا رہے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن جو چیز ممدوح رہی ہو اس کو ختم
کرنے کا اختیار کسی کو نہیں
ہے==========================================================
salam...islam ma khudkushe krna haram ha..kya hum us bande ke
lye dua kr skte hn ?? us ke bakshish dua se ho skte ha kya ?? us se agr
khuskushe ke hou ?? plz reply
ابو زین الھاشمي خودکشی حرام ضرور ہے لیکن ایسا نہیں کہ اس کے لئے دعا
نہیں کر سکتے، بالکل کر سکتے ہیں اور اللہ کی رحمت سے امید بھی کی جاسکتی
ہے
==============================================================
Is Energy Therapy (Reiki) Permissible?
ابو زین الھاشمي ریکی میں کوئی قباحت نہیں بشرطیکہ دیگر حرام امور نہ ہوں جیسے نامحرموں کو چھونا وغیرہ وغیرہ
===========================================================
قیاس کی مذمت
مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنْ
صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَجَّاجِ عَنْ
أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ( عليه السلام ) قَالَ
إِنَّ السُّنَّةَ لَا تُقَاسُ أَ لَا تَرَى أَنَّ امْرَأَةً تَقْضِي
صَوْمَهَا وَ لَا تَقْضِي صَلَاتَهَا يَا أَبَانُ إِنَّ السُّنَّةَ إِذَا
قِيسَتْ مُحِقَ الدِّينُ ابان بن تغلب سے مروی ہے کے امام جعفر صادق عہ
نے فرمایا شریعت مین قیاس کو دخل نہین- کیا تو نہین دیکھتا کے عورت زمانہ
حیض کے روزے ادا کرتی ہے مگر نمازین نہین، حالانکہ نماز روزہ سے افضل ہے-
جب شریعت مین قیاس کو دخل ہوگا تو دین برباد ہوجائیگا۔
اصول کافی جلد 1 صفحہ 121
علامہ بھبودی نے اس روایت کی سند کو صحیح کھا ہے
ابو زین الھاشمي مندرجہ بالا روایت کے راوی ثقات ہیں یا ممدوح ہیں
===========================================================
Imam khomeini RA ko imam kyun kehte he hum log i mean ke kya kisi mujtahid ko Imam keh sakte he ?
ابو زین الھاشمي: یہ بات ہند و پاکستان میں نہایت حسّاس ہے، جبکہ عربی
میں امام عام طور پر مراجع کو کہا جاتا ہے۔ آیت اللہ سیّد محمد شیرازی کے
مقلّدین اپنے مرجع کو امام الشیرازی کہتے ہیں اور آیت اللہ خوئی کے مقلّدین
امام الخوئی۔ نجف میں ایک مدرسہ بنام مدرسۂ آیت اللہ حکیم کے نام سے بھی
موجود تھا۔ غرض یہ محظ بیکار کی بات ہے ورنہ آئمہ(ع) نے احادیث میں نماز
پڑھانے والوں کو بھی امام کہا ہےخیر طلب :
ہر چیز کی ایک نسبت ہوتی ہیں جس کے تحت اس کی تعریف کی جاتی ہیں__
اگر سیاسی جماعت کے جلسہ میں سارے کارکنوں کی موجودگی میں یہ کہا جائے
کہ فلاں کارکن سب سے بہترین ہیں اور وہ سب کا قائد ہیں__ اور اگر کوئی شخص
اس کو تمام نوع انسانیت پر قا
ئد کو محمول کرے تو وہ یقینا غلطی پر ہوگا کیونکہ ادھر بات فقط سیاسی جماعت کی نسبت سے کہی جارہی ہیں__
بعینہ ہم جماعت میں سب سے پرہیزگار آدمی کو عموما امام جماعت کہتے ہیں__
اس تمثیل کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہیں کہ علماء و مجتہدین
میں جن علماء کا مقام بہت بلند ہو ان کو ان کی نسبت امام کہا جائے__ یقینا
اس سے مراد امام وقت نہیں بلکہ امام بنسبت علماء ہیں__
Keywords : Imam Khumeni ,Khumeini , Khumaini , Imaam , mujtahid امام خمینی ، امام ، الامام الخوئی ، الامام الخمینی
==========================================================plz can
you provide me the hadees reference about the event that IMAM HUSSAIN
a.s gave seven sons to rahab?اگر یہ واقعہ کسی معتبر شیعہ کتاب میں ملے تو
ہمیں بھی بتائیے گا کیونکہ یہ واقعہ واقعی کسی بھی معتبر شیعہ کتاب میں
نہیں ہے============================================================
آیت الله فضل الله کے نزدیک داڑھی مونڈھنا حرام نہیں ہے ؟ اگر نہیں ہے تو آیت الله فضل الله کا فتویٰ
سارے مجتہدین کے خلاف کیوں ہے / ؟
جبکہ سارے مجتہدین اسے حرام جانتے ہیں یا احتیاط واجب سے حرام جانتے ہیں .
نیز آیت الله فضل الله کے نزدیک امام زین العابدین علیہ سلام سے منسوب وہ حدیث جس میں
آپ علیہ سلام نے داڑھی مونڈھنے والے پر لعنت کی ہے کیا معیار رکھتی ہے ؟ اور عام طور پر علم رجال کے
حساب سے اس حدیث کا کیا معیار ہے ؟
?آیا داڑھی مر کوئی معتبر حدیث بھی ہے
ابو زین الھاشمي داڑھی کے وجوب پر علماء میں باہم اختلاف ہے، اگر رجال
کے سخت اصولوں پر پرکھیں تو اس کے وجوب پر کوئی "صحیح" حدیث نہیں ہے، یہی
وجہ ہے کہ اکثر فقہاء احتیاط واجب کا فتوی یہی دیتے ہیں کیونکہ شہرت یہی
ہے۔ آیت اللہ الخوئی نے اپنے درس خارج میں داڑھی کے واجب نہ ہونے پر دلائل
دیئے لیکن آخر میں فتوی شہرت کی بنیاد پر ہی دیا۔ کچھ مراجع جیسے آیت اللہ
فاضل لنکرانی و آیت اللہ سعید الحکیم فرنچ داڑھی کو جائز سمجھتے ہیں کیونکہ
بعض معتبر روایتوں میں فرنچ کی اجازت آئمہ(ع) نے دی تھی۔ لیکن ہم یہاں پر
تمام حضرات سے یہی کہیں گے کہ اس معاملے میں اپنے اپنے مراجع کی طرف رجوع
کریں
ابو زین الھاشمي ویسے کوئی شک و شبہ نہیں ہے کہ زمانۂ سلف سے لے کر اب
تک علماء و صلحاء و فقہاء کی سیرت داڑھی ہی رہی ہے۔ اور داڑھی کو بڑھا کر
مونچھیں کم کرنے کی بہت فضیلت ہے۔ بہترین داڑھی یہی ہے کہ درمیانی ہو، نہ
زیادہ لہلہاتی ہوئی اور نہ اتنی چھوٹی۔ سنّت معصومین(ع) پر عمل ہی سب سے
بہترین ہے۔
ہم تو متدیّن طبقے کے لئے مسنون داڑھی ہی تجویز کرتے ہیں۔ داڑھی کی کم
سے کم مقدار ایک عام انسان کے لئے ٹھیک ہے لیکن اہل علم خصوصا علماء و
فضلاء کو سنّت مؤکدہ کے مطابق داڑھی رکھنی چاھئے
ابو زین الھاشمي آیت اللہ فضل اللہ نے داڑھی کو واجب نہیں کہا، لیکن یہ
بھی کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صدر اسلام سے اب تک صلحاء اور نیک
لوگوں نے ہمیشہ داڑھی رکھی اور تاکید کی کہ داڑھی رکھی جائے
==========================================================
Kiya wilayat-e-takvini ka dosra name tafveez-e-ghar-istaqlali nahi hai ?
ابو زین الھاشمي اللہ جب چاہے معصومین(ع) کو کائنات میں تصرّف کی
اجازت دے سکتا ہے اور وہ اسی طرح معجزے دکھا سکتے ہیں یہی ولایت تکوینی
کہلاتا ہے۔ البتہ یہ سمجھنا کہ آئمہ(ع) اللہ کے اذن سے کائنات چلا رہے ہیں
یا خلق کر رہے ہیں یا رزق دے رہے ہیں تو اللہ کی صفات میں شرک ہے اور تفویض
کا باطل عقیدہ ہے جس کو بعض نے "غیر استقلالی" کا نام دے کر تفویض کو
عقائد شیعہ میں جاگزین کرنےکی کوشش کی ہے۔ے
==========================================================
کیا رحب عیسا ئی کا واقعہ جو امام حسین سے منسوب ھے کے اما م کی
دعا سے اسکے ہان اولاد ہوئی کیا یہ واقعہ سند اور متن کے لحا ظ سے صحیح ھے
؟
بسم الله الرحمن الرحيم :: سلام و احترام کے ساتھ احترام ؛
جواب : اس طرح کی بات نقل کرنا همیں یاد نهیں هے. چنانچه اس بات
کونقل کرنے والے سے سوال کریں هم اس کے صحیح یا غلط هونے کے بارے میں
تحقیق کریں گے
خدا آپ کو کامیاب کرے دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی شيرازی: / بخش استفتاءات
ابو زین الھاشمي یہ من گھڑت روایت پاکستان کے عظیم محدّثین نقل کرتے ہیں
جو گلی کوچوں میں رہتے ہیں اور غلو کے ٹیکے عوام کو بلاناغہ لگاتے ہیں
===========================================================Kiya Shia mazhab mein TAQLEED(peer,faqeeri) farz hai ?
ابو زین الھاشمي جو شخص حکم شرعی کو خود قرآن و سنّت سے درک نہ کر سکے،
اس پر لازم ہے کہ وہ ایسے شخص کی تقلید کرے جو یہ کام بخوبی انجام دے سکتا
ہو
آپکو یہ کیسے گمان ھوگا کہ وہ درست رھنمائی نہیں کر رھا ؟
ابو زین الھاشمي Asad Zaidi قول احسن کو درک کرنے کے لئے بھی وسیع علم
چاھئے، اس کے لئے تمام مراجع کے فتاوے سے کماحقہ آشنائی کی ضرورت ہے، اور
پھر ان مراجع کے دلائل سے بھی واقفیت ضروری ہے تاکہ قرآن و حدیث کے مطابق
قول احسن کو درک کیا جائے۔ لیکن عوام النّاس ایسا نہیں کر سکتے تو ان کے
لئے تقلید ہی ہے، یعنی سب سے اعلم و افضل کی تقلید کرے اور اس کے فقہی
استنباط پر بھروسہ کرے
Abu Zain Hashimi Al-Fatimi Har kisi ki nazar me ALIM FAZIL alag
alag hote hain .. me jsko ALIM FAZIL smjhta hun shyd usko app na smjhte
hoon .. to isme kya karna chaheay phir ?? or Taqleed ka system kisne
bataya hai ??? aima a.s se sabit hai ?? agar nahi to phir iski sharait
ksne batae hain ??
ابو زین الھاشمي اس کے مختلف طریقے ہیں، یا تو کسی مجتہد کی علمیّت کی
شہرت ہو جس سے انسان کو یقین آجائے یا پھر دو عادل اور باخبر اشخاص آپ کو
کسی مجتہد کی علمیت کے بارے میں گواہی دیں۔ تقلید کے واضح احکام قرآن و
حدیث میں نہیں ہیں، یعنی خود تقلید کی ضرورت کے بارے میں دلیل تو ملتی ہے،
اور اس عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ جو شخص خود استنباط نہ کرسکے وہ کسی بھی
مجتہد سے رجوع کرے Abu Zain Hashimi Al-Fatimi Qibla Taqleed to smjh me
aati hai per taqleed me Usool kisne moayan kiye hain ?? mtlb sirf
mujtahid ki kar sakte hain ?? 1 shaqs mere nazdeek bht bara ALIM hai bus
mujtahid nahi hai or usko IRAN se degree nahi mili to kya me uski
taqleed nahi kar sakta ?? mujtahid hona hi LAZIM hai ?? or 1 se ziada ki
taqleed nahi kar sakte ?? ye ksne bataya ?? or is tarhan k baqi usool
kisne moayan kiye ??
ابو زین الھاشمي Asad Zaidi اجتہاد کے لئے ایران یا عراق سے ڈگری ملنا
ضروری نہیں، کوئی بھی شخص قرآن و سنّت سے استنباط کرنے کی صلاحیت حاصل کرے
وہ مجتہد ہے۔ لیکن اس کے لئے جملہ علوم خاص طور پر قرآن و حدیث پر مکمّل
نظر کی ضرورت ہے جو یقینا کسی اچھے استاد کے سامنے زانوئے تلمّذ تہہ کرنے
پر ہی حاصل ہو سکتی ہے۔ اگر مجتہدین علم میں باہم مساوی ہوں یا ہم کسی کو
بھی اعلم قرار نہ دے سکتے ہوں تو ایک ہی وقت میں متعدد کی تقلید بھی جائز
ہے
بالکل تقلید میں مجتہد کا انتخاب کرتے ہوئے آپ ہر چیز پر غور کریں گے
لیکن میں ایسے مجتہد کو نہیں جانتا جو باطل عقائد رکھتے ہوں۔ البتہ آپ ان سے عقائد میں علمی اختلاف رکھیں یہ الگ بات ہے
===========================================================
kia ramzan k roze na rukhne ka fidya apne ghareeb rishtedaro ko dia jasakta hai??
ابو زین الھاشمي اگر آپ کے رشتہ داروں میں مستحق ہوں تو سب سے پہلا حق ان کا ہے
=================================================================
حفاظت کے لۓ کتا رکھا جا سکتا ہے کیا ؟
ابو زین الھاشمي حفاظت کے لئے بھی کتا پالا جا سکتا ہے، لیکن چونکہ یہ جانور نجس العین ہے اس لئے طہارت کا خیال رکھا جائے
==========================================================
juma ki nmaz kb wajib hui? hmare hi kuch logn ka point of
view he k juma ki nmaz imam e zamana k zahoor tk sakit he. kun k imamat
wkt ka imam hi kra skta. juma ki nmaz tark krne walun k lye kya hukam
he.?
ابو زین الھاشمي جمعے کی نماز اللہ تعالی نے قرآن میں تمام مسلمانوں
پر واجب کر دی ہے۔ جنہوں نے یہ کہا کہ غیبت امام زمانہ(عج) میں جمعہ ساقط
ہے تو ان لوگوں نے بہت بڑی علمی غلطی کی، جبکہ ہمارے اکثر علماء و مراجع
نماز جمعہ کو واجب کہتے ہیں۔ بعض واجب عینی کہتے ہیں اور اکثر واجب تخییری،
اور بعض افضل جمعے کو کہتے ہیں۔
Namaz e jumma wajib hai ?? or phir namaz e zohor ??
ابو زین الھاشمي اگر جمعہ مکمّل شرائط کے ساتھ پڑھیں تو ظہر پڑھنے کی ضرورت نہیں
Pakistan me wo sharait pori hoti hain kahin ??khawateen juma parh sakti hain?
ابو زین الھاشمي اگر امام عادل ہو اور فاصلے کی رعایت کی جائے تو پاکستان میں بھی جمعے کی نماز ظہر پر کافی ہے
ابو زین الھاشمي اگر خواتین کے لئے شرکت کا انتظام کیا گیا ہے تو خواتین بھی جمعے میں شرکت کر سکتی ہیں
============================================================
Hazrat Zaid K Ktne BETE the ? Or Zaidi Mazhab Or Zaidi Shia
Konse Bete Se Nikle Hain ?? Un Ki Aulad Hazrat Zaid Ko Imam Manti Thi
??? Ya Imam Baqar a.s Ko ? Abu Zain Hashimi Al-Fatimi
ابو زین الھاشمي حضرت زید(ر) کے بیٹے عیسی، یحیی (جو سرخس میں شہید
ہوئے)، حسین، محمد، عبداللہ الاعرج تھے۔ حضرت زید اور ان کی اولاد نے کبھی
امامت کا دعوی نہیں کیا، اور اس کا واضح ثبوت حضرت زید کی نسل میں موجود
شیعہ اثنا عشری ہیں اور یہ زیدی و عابدی سادات ہیں
To Phir Ye Zaidi Maslaq Kahan Se Start Hua ?? Abu Zain Hashimi Al-Fatimi
ابو زین الھاشمي بعض نے زید(ر) کی شہادت کے بعد ان کو امام مان لیا، اور
یہ گمان کرنے لگے کہ جو بھی فاطمی (حسن و حسین ع کی اولاد) قیام و خروج
کرے وہ امام ہے۔ ان کے لئے امام کا معیار خروج تھا، یہ زیدی ہمارے آئمہ
امام باقر و امام صادق(ع) کو بہت مطعون کرتے تھے جنہوں نے کبھی خروج نہیں
کیا۔ یہ لوگ زید کے بعد امام حسن(ع) کی اولاد میں ان کو امام ماننے لگے
جنہوں نے خروج کیا۔ زیدی فرقے کے لوگ شروع میں ایران کے شمال میں بہت بااثر
تھے اور وہاں ان کی حکومت تھی، ایران میں شیعہ صفوی حکومت قائم ہوئی تو
وہاں زیدیت کا زور ٹوٹا جبکہ یمن شروع سے ہی زیدی رہا
to phir abidi or zaidi dono apni identities q maintain rakhte hain?? jb k bazahir dono mei farq nhi?
ابو زین الھاشمي کچھ زیدیوں نے حضرت زید سے نسبت کو پسند نہیں کیا تو
انہوں نے خود کو عابدی کہلوانا شروع کیا، جبکہ تمام زیدی عابدی ہی ہیں۔ اور
زید(ر) سے نسبت کو پسند نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ بعض حضرات نے زید(ر) کو
مطعون کیا ہے کہ انہوں نے اپنی امامت کے لئے خروج کیا۔ جبکہ حضرت زید(ر) کی
مدح تو معتبر روایات سے ثابت ہے اور ان کی ذات ان تہمتوں سے مبرّا ہے۔
Syeda Rida Xehra basically origin ya sir name to imam se hona chahye ...to zaidi b khud ko abidi kehlwaein...??
ابو زین الھاشمي نسبت کسی سے بھی دی جاسکتی ہے، اس میں حرج نہیں ہے۔
جیسے ایران میں اکثر رضوی سادات اپنی نسبت امام محمد تقی(ع) کے بیٹے حضرت
موسی مبرّقع (ر) سے جوڑتے ہیں جن سے رضوی سادات کا سلسلہ شروع ہوا اور ان
کو وہاں "برقعی" یا "مبرقعی" کہا جاتا ہے۔ اور پھر حضرت زید (ر) خود بھی
ایک جلیل القدر شخصیت اور فقیہ تھے، اور مظلومیت میں شہید ہوئے۔ ان سے نسبت
بھی ایک فخر کی بات ہے۔
Abu Zain Hashimi Al-Fatimi Bhai Zaidi or Abidi Ka To smjh aata hai per Rizvi Or Kazmi Kyun Alag alag hain ??
ابو زین الھاشمي کاظمی اور موسوی دراصل امام کاظم(ع) کے دیگر بیٹوں سے
ہیں سوائے امام رضا(ع) کے۔ اور رضوی سادات خود کو رضوی تو کہتے ہیں جبکہ
درحقیقت وہ تقوی ہیں، کیونکہ امام رضا(ع) کے ایک ہی بیٹے تھے امام تقی(ع)۔
اور امام تقی(ع) کے بیٹے موسی مبرّقع(ر) سے جو اولاد آگے چلی ان کو رضوی
کہا جانے لگا جبکہ زمانے میں رائج اصولوں کے حساب سے دیکھا جائے تو ان کو
تقوی یا جوادی کہا جانا چاھئے تھا۔ کچھ رضوی سادات نے اب تقوی کہلوانا شروع
کیا ہے
==========================================================
zohr Asr aur Maghrib Isha ki namazain alag alag un key Afzal ooqat
main qaim kerna behter hai,lakin agar aisa kia jaey tou Asr aur Isha
jamaat key saath qaim nahi ki jasakti
In Namazon ko un key Afzal ooqat main perhna ziada afzal hai ya Ba-Jamaat adaigi ziada afzal hai?
ابو زین الھاشمي جماعت زیادہ افضل ہے
===========================================================
ر المؤمنین علیه السلام ہے، کیا وہ آپ کے نزدیک ایک معتبر کتاب ہے؟
بسم الله الرحمن الرحيم
:: سلام و احترام کے ساتھ احترام ؛
جواب : اس کتاب کا معتبر هونا همارے نزدیک ثابت نهیں هے ، آپ ایسی کتابوں سے استفاده کریں جن کی تائید زیاده هوئی هے
خدا آپ کو کامیاب کرے
دفتر آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی شيرازی: / بخش استفتاءات
ابو زین الھاشمي جبکہ یہاں بعض الناس ناصر مکارم شیرازی سے منسوب کر کے
کہتے ہیں کہ آپ رجب برسی کی تعریف کرتے ہیں، تو کسی شخص کی تعریف کرنا ایک
الگ چیز ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کی کتاب کو معتبر کہا جا رہا ہے۔
بیشک رجب برسی کی یہ کتاب ہمارے فاضل علماء کے نزدیک معتبر نہیں ہے۔
=============================================================عبداللہ
المہتدی نے انکشاف کیا ہے کہ دارالحکومت تہران میں اہلِ سنت والجماعت مسلک
کے لیے کوئی ایک مسجد بھی موجود نہیں ہے۔ دارالحکومت کے سنی مسلمان نماز
ادائی کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کے سفارت خانوں میں جانے پر مجبور ہیں
ابو زین الھاشمي غالبا تہران کے دارالحکومت ہونے کی وجہ سے ایرانی حکومت
یہ تاثر دینا چاہتی ہوگی کہ تمام مسلمان ایک ہیں اور مسلک کے نام پر مساجد
میں تفریق کی اجازت نہیں دیتی۔ میں نے تہران کے جمعے کے اجتماع میں سنّی
بھی دیکھے ہیں۔ اگر تہران میں مسجد نہ ہونا سنّی دشمنی کی علامت ہوتی تو
ایران میں کہیں بھی سنّی مسجد نہ ہوتا۔ جبکہ وہاں اصفہان، مشہد، شیراز و
یزد جیسے شیعہ اکثریتی شہروں میں بھی سنّی مساجد ہیں۔
===========================================================قرآن کی
جو تفسیر امام حسن عسکری [ع] سے منسوب کی جاتی ہے، اسکے متعلق ہمارے معتبر
علماء کی کیا راۓ ہے ؟
ابو زین الھاشمي
اس تفسیر کو محمد بن قاسم استرآبادی نے تدوین کیا جن کو مفسّرجرجانی
بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اس تفسیر کو دو راویوں سے نقل کیا جن کے نام ابو
الحسن علی بن محمد بن سیار اور ابویعقوب یوسف بن محمد بن زیاد تھے۔ اور
کہا یہ جاتا ہے ک
ہ امام حسن عسکری(ع) نے یہ تفسیر ان دونوں کو املاء کرائی۔ اس تفسیر کے بارے میں دو آراء ہمارے فاضل علماء کے درمیان پائی جاتی ہیں:
1) کچھ اس کو اور اس کے متن کو جعلی اور ناقابل اعتبار قرار دیتے ہیں2) اور کچھ اس کو معتبر قرار دیتے ہیں
جو اس کو غیر معتبر اور جعلی کہتے ہیں ان کی اصل دلیل یہ ہے کہ اس کے
دونوں راوی مجہول ہیں۔ اور اس پر ان کے دیگر دلائل بھی ہیں۔ ان علماء میں
ابن غضائری، علامہ حلّی، سیّد مصطفی تفرشی، محقق داماد، قہپائی، محمد تقی
شوشتری اور آیت اللہ خوئی شامل ہیں۔
اور جو اس کو معتبر سمجھتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ اس تفسیر پر شیخ
صدوق نے من لا یحضرہ الفقیہ میں اعتبار کیا ہے اور محمد بن قاسم استرآبادی
کے ساتھ "رضی اللہ" وغیرہ لگاتے تھے۔ جو علماء اس کے معتبر ہونے کے قائل
ہیں ان میں شیخ صدوق، قطب راوندی، ابو منصور طبرسی، ابن شہر آشوب، شہید
ثانی، علامہ مجلسی، شیخ حر عاملی، وحید بہبہانی، سیّد عبداللہ شبّر، اور
آیت اللہ بروجردی شامل ہیں
===============================================================
Sufiasm humare mazhab me jaiz hai agr nahi to iski wujoohaat ??
ابو زین الھاشمي تصوّف کی کوئی جگہ ہمارے ہاں نہیں ہے، اسلام رہبانیت
سے منع کرتا ہے۔ ہمارے آئمہ(ع) نے ہمیشہ تصوّف کی مذمت فرمائی ہے
============================================================
mohamad bin qasim a hero in history or a vilan. ?
ابو زین الھاشمي محمد بن قاسم کو حجاج بن یوسف نے کچھ سادات کی سرکوبی
کے لئے بھیجا تھا جن کو یہاں کے ہندو راجہ نے پناہ دے رکھی تھی۔ بہرحال اس
افسانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے جس میں مسلمانوں کے بحری جہاز پر ہندوؤں کے
حملے اور پھر ایک مسلمان لڑکی کے قید ہونے کا ذکر ہے۔
===========================================================KARACHI
me aksar aisa hota hai k Police Wale Raste se rok lete hain mei
university form submit karwane ja raha tha to rokliya or paise mange ..
me jaldi me tha isleay 100rs dene pare ye mera paise dena HARAM hua ? ye
rishwat hue ?
ابو زین الھاشمي رشوت حرام ہے، میرے ساتھ جب بھی یہ مسئلہ ہو میں چالان
کٹوا لیتا ہوں، جس کو بعض سپاہی پسند بھی نہیں کرتے کیونکہ حرامخوری کی
عادت رچی بسی ہوتی ہے۔ لیکن رشوت دینے سے بہتر ہے کہ جرمانہ ہی ادا کر دیا
جائے، ویسے یہ مشکلات کا باعث ہے لیکن حرام سے تو بہتر ہی ہے
ابو زین الھاشمي محض چالان سے بچنے کے لئے رشوت دینا جائز نہیں ہو سکتا
جبکہ قانون کی خلاف ورزی آپ سے ہوئی ہو۔ البتہ جہاں پولیس والے بلاوجہ
ملوّث کرنا چاھیں تو صورتحال مختلف ہوگی
===========================================================
Question: Is it allowed to take interest from banks in the
west?Answer: Yes, it is allowed to take interest from Non Moslem banks.
esteftaat by ayatullah Hoseini Nasabpage#4
kya hamaare tamaam ulema ka yehi huqm hai??ابو زین الھاشمي Emran
Rizvi کفار حربی سے سود لے سکتے ہیں یا نہیں، اس میں ہلکا سا اختلاف ہے۔
اکثریت جائز سمجھتی ہے، لیکن کافر حربی کون ہوتے ہیں اس تعریف مین بھی
اختلاف ہے۔ لیکن ہمارے معاصر علماء ہر اس کافر کو حربی کہتے ہیں جو ذمّی
نہیں ہے، اس لئے ان کی نگاہ میں اس کی اجازت ہے۔ موجودہ مراجع میں آیت اللہ
خامنہ ای، سیستانی، ناصر مکارم، سعید الحکیم، وحید خراسانی وغیرہ کفار
حربی سے سود لینے کو جائز کہتے ہیں۔ویسے اس میں بھی اختلاف ہے کہ سود لینا
تو جائز ہے، کیا دینا بھی جائز ہے؟ :)
تو ان اختلافات میں نہ ہی پڑیں تو بہتر ہے :)
=================================================================
Meraj ki shab Khuda ne Ap sawaw se imam Ali k lehjay mein
baat ki AUR rASOOL E Khuda sawaw ne jab hath barhaya tou parday se imam
Ali a.s ka haath niklaa?kea yeh sahi shia rivayaat se saabit hai???
hawala bhi chahiye
ابو زین الھاشمي
یہاں مسئلہ صرف حدیث کے ضعف کا نہیں ہے، میں وثوق صدوری کا قائل ہوں،
یعنی اگر قرائن سے کوئی روایت معصوم سے صادر ہونا ثابت ہو جائے تو وہ صحیح
ہے، جبکہ اس روایت میں تو اصلا یہ ممکن ہی نہیں کہ عبداللہ ابن عمر اس طرح
سے کوئی روایت مولا علی(ع) کی
فضیلت میں کہیں، جہاں وہ صحیح اور جائز فضیلتیں (غدیر خم وغیرہ) کو
چھپاتے رہے وہاں بعید ہے کہ ایسی روایت وہ کہیں جو لوگوں کے لئے خصوصا سواد
اعظم کے لئے عجیب ہو۔ اور پھر یہ روایت کسی معصوم پر رفع ہی نہیں ہوتی۔
دوسرا یہ کہ اسی وضع قطع کی روایت اہل سنّت کی کتابوں میں حضرت ابوبکر کے
بارے میں ہے کہ اللہ تعالی نے ابوبکر کے لہجے میں رسول(ص) سے بات کی۔ دونوں
روایتوں کا جعلی ہونا آشکار ہے۔ پس اس روایت کا صدور ناممکنات میں سے ہے
جس کی وجہ سے ہم اس کو رد کرتے ہیں۔
===========================================================
أج كل مختلف تنظيمون كي زبان سي "شيعة كشي" كا احتجاج كرتي
سنائي ديا جا رها هي,,اور يقيننا أواز احتجاج ظلم كي خلاف بلند كرنا جهاد
كي ايك قسم هي.ليكن سوال يه هي كيا جان سي مار ديني كا نام فقط "شيعة
كشي"هي؟اور جو عرصة دراز سي ايك سازش كي تحت تشيع كي مسلمات كونشانه بنايا
جارها هي,,مسلمات تشيع از قبيل عقائد شيعة,,نظريه تقليد كي مخالفت وغيرةكيا
يه "شيعة كشي" كي زمرة مين نهين أتا؟ كيا فرماتي هين محترمين؟؟
ابو زین الھاشمي بیشک ایک طرف تو ہمیں قتل کیا جا رہا ہے، دوسری طرف
ہمارے درمیان کرائے کے ٹٹوؤں کو بھی پالا جا رہا ہے جو تقلید و مراجع کے
خلاف لب کشائی کرتے ہیں اور نت نئے عقائد کا بیج عوام الناس میں بوتے ہیں
ابو زین الھاشمي ایسے لوگوں کو پال پوس کر ہمارے درمیان خلاف شرع و خلاف
عقل چیزیں کرا کر سادہ لوح اہل سنّت کو دکھایا جاتا ہے کہ دیکھو شیعہ ایسے
ہوتے ہیں، پس یہ کافر ہیں اور ان کا کفر سر چڑھ کر بولتا ہے۔ ہم اس وقت
بیرونی و اندرونی دونوں طرح کے دشمنوں میں گھرے ہیں
==============================================================ایک???????????????/?????????? سچہ اہل تشیع ہونے کے لئے ضروری ہے
ابو زین الھاشمي ایک حقیقی شیعہ وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول(ص) کے
فیصلوں پر سر تسلیم خم کرے، اور پھر چوں کی جرات بھی نہ کرے۔ جس کو وہ
خلافت کے لئے چن لیں اسی کو تسلیم کریے اور جس کو وہ حلال قرار دیں اس کو
حلال سمجھے، اور جس کو حرام قرار دیں اس کو حرام کہے۔ سچا شیعہ عقائد اور
فروع میں اپنی ذاتی پسند و ناپسند کی پیروی نہیں کرتا۔ پھر باقی چیزیں اسی
سے نکلتی ہیں، ایک سچا شیعہ مسلمان اللہ کی توحید پر کامل ایمان رکھتا ہوگا
اور رسول اللہ(ص) سے عشق کرتا ہوگا اور ان پر کسی کو فضیلت نہ دیتا ہوگا
نہ باتوں میں اور نہ عمل سے، اور ان کے اہل بیت(ع) سے حقیقی محبّت رکھتا
ہوگا جو ان کے شایان شان ہے
=============================================================
کیا یہ ایک کڑوا سچ نہین کے کسی عام شیعہ سے اگر اھل سنت کی
احادیث کی کتب کا پوچھا جائیگا تو فورا" بتائینگے کے بخاری مسلم، ترمذی ابن
ماجہ مگر ان سے اگر یہ پوچھا جائے کے کتب اربعہ کونسی ہین تو خاموش
ہوجائینگے اور کوئی جواب نہین آئیگا۔ کیا یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ نہین ہے
ابو زین الھاشمي ہمارے نوجوانوں کا ذہن مناظراتی تو بنایا جاتا ہے لیکن
وہ اپنی کتب سے بے بہرہ ہوتے ہیں اور عقائد کا کوئی ہوش نہیں ہوتا۔ توحید
جیسے مسلّمہ عقیدے پر بھی ہمارے نوجوانوں میں ایسا اضطراب پایا جاتا ہے کہ
عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ہمیں چاھئے کہ ہم اپنے نوجوانوں کی احسن خطوط پر تربیت
کریں
===========================================================
lafz e muslim kab aya or log ik dosre ko muslman kab se kahene lage?
pehle ambia k dour main bhe logo ko musilman kaha jata tha jaise
hazrat e adam hazrat mosa hazrat eesa ya hazrat e zakria k dour main?agr
un ko muslman nhe kaha jata tha to un ko kia kaha jate tha jo un per
eeman le aay?
ابو زین الھاشمي آدم(ع) سے لے کر خاتم(ص) تک تمام انبیاء دین اسلام کی
ہی تبلیغ کرتے رہے جو خالص اللہ کی عبادت اور اس کے اوامر و نہی پر عمل
کرنے کا نام ہے۔ عربی میں اسلام لانے کو مسلمان ہی کہا گیا، ممکن ہے کہ
دیگر انبیاء کے ہاں ان کے علاقے کی زبان کے حساب سے دیگر نام ہوں۔ لیکن اصل
چیز عقائد اور مقصد میں اشتراک ہے، نام میں کیا رکھا ہے
==========================================================Siwa e BB
Fatima sa k ALi as ki jo Baqi Bvyan theen,wo Mitti ki thi ya Noori..?
agr Mitti ki kaheen to Mola as to Mitti k Baap hn ?
ابو زین الھاشمي عوامی عقائد کی خوب ترجمانی کی گئی ہے، تمام انبیاء و
معصومین(ع) کے اجسامخاکی تھے کیونکہ وہ سب ابو البشر آدم(ع) کی ذریّت میں
تھے جو خاک سے بنے تھر
===============================================================
khuda ek Rasool ak
Quran aksahaba ak
ala bait ek.to phir shia , sunni , wahabi,.?
ابو زین الھاشمي تمام مسلمان توحید و قرآن و رسالت پر ایک ہیں، سب ایک
ہی رخ پر نمازیں پڑھتے ہیں اور ہمارے مشترکات اختلافات سے زیادہ ہیں، اللہ
تعالی تمام مسلمانوں کو یکجاں ہو کر رہنے کی توفیق عنایت کرے
============================================================= koi
momin apny mulk ka difah karty ho shahed hota hai to wo shahed ho ga,bt
agar PAK. ARMY mai aik momin apny mulk ka difah karty hoay India. Army k
momin jawan ko mar kr khud b mar jata hai to kiya tub b wo shaheed ho
ga?
ابو زین الھاشمي ایک مسلمان کا قتل کسی طور پر بھی جائز نہیں ہے، چاہے
وہ ہندوستانی ہو یا پاکستانی۔ دو مسلمانوں میں جنگ تبھی جائز ہوگی جب امام
برحق ایک طرف ہو جیسے مولا علی(ع) کی معاویہ سے جنگ یا امام حسین(ع) کی
یزیدی فوج سے جنگ۔ اسی طرح جب ایک طرف مسلمان ہوں جن کی کمانڈ ایک عادل
فقیہ کر رہا ہو، اور دوسری طرف استعماد ایک اور مسلمان کی پشت پناہی کرتے
ہوئے اسلام کو داغدار بنانا چاہتا ہو تو پھر اس صورت میں بھی جنگ جائز ہے
جیسے ایران و عراق کی جنگ تھی۔ صدّام اور اس کرائے کے سپاہی باطل پر تھے
جبکہ امام خمینی کی سربراہی میں لڑنے والی فوج حق پر تھی اور نظام اسلامی
کا دفاع کر رہی تھی۔
ابو زین الھاشمي پاکستان ایک اسلامی مملکت ہے اور اس کا دفاع کرتے ہوئے
اگر کوئی مسلمان جان دے دے تو وہ شہید ہے، اور یہی جارحیت ہندوستان کے خلاف
ہو اور اگر ایک مسلمان دفاع کرتے ہوئے شہید ہو جائے تو تب بھی یہی بات
ہوگی۔ بہرحال اس سوال کے فرض میں متعدد سوال جنم لے سکتے ہیں اور موضوع بھی
انتہائی حسّاس ہے
==========================================================
Namaz e Maghrabain perhte huey Ahsaas hua key jahan sehan e Masjid
main main namaz ada ker raha tha woh Masjid se Taqreeban 3 inch neechey
hai
Kia Jamaat ka tasalsul aise main qaim rahey ga?
ابو زین الھاشمي برادر جماعت کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ امام کی
جگہ ماموم سے اونچی نہ ہو، پس ماموم کی جگہ اگر امام سے نیچے ہے تو جماعت
جائز نہیں ہوگی۔ اس صورت میں فرادی کی نیّت سے نماز پڑھیں، البتہ اگر
اونچائی زیادہ نہ ہو جس کو عرف عام میں اونچائی نہ کہا جائے تو حرج نہیں
= نماز جنازہ میں کوئی حرج نہیں
===========================================================
Kuch members iss forum per matam o zanjeer-zani per bohat fatwa detay
hain k yeh ghalat hai lakin jab sistani sahab ki site per ja ker
azadari k topic per fatawa ko dekhtay ha to Marajah kuch fermatay hain
aur un ki talqeed kernay walay humein kuch batatay ha.sawal kiya gaya k
zanjeer-zani k liye kapray utarnay ka kiya hukam hai to jawab hai koi
harj nahi.masjid mein kapray utar ker matam kernay k jawab mein bhi
unhon ne fatwa diya k jaiz hai...uss k baad sawal kiya gaya k matamion
ka nungay badan matam kerna sharun jaiz hai k nahi?unhon ne jawab diya
koi qabahat nahi...aur last mein sawal hai k kiya majlison mein buland
awaz se girya kerna aur sarr o surat peetna jaiz hai ?aap ne kaha koi
harj nahi hai.
ابو زین الھاشمي مندرجہ بالا امور کو ہم نے کبھی غلط نہیں کہا اور مراجع
کے فتاووں کی روشنی میں ہم یہی کہتے آئے ہیں کہ ماتم کرنا اور قمیض اتار
کر ماتم کرنا جہاں نامحرموں کی نظر نہ پڑے کوئی حرج نہیں ہے، اس کے علاوہ
اکثر مراجع بلند آواز سے فغاں کرتے ہوئے گریہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں
سمجھتے۔ اور خونی ماتم کو بھی بعض نے جائز قرار دیا لیکن دیگر عوامل ایسے
ہیں جو اس زمانے میں اس کو غلط جلوہ گر کرتی ہیں، جیسے عزاداری کا اصل مقصد
فوت ہو جاتا ہے اور وہ عزاداری جو غیر شیعہ کے دلوں میں امام حسین(ع) کے
مقاصد کی طرف رہنمائی کرے اور ان کے لئے کشش کا باعث ہو، الٹا ہم سے متنفر
ہو جاتے ہیں۔ اور پھر ان تصاویر اور ویڈیوز کو شیعوں کے خلاف پروپیگنڈے کا
ذریعہ بنایا جاتا ہے، اسی لئے رہبر مسلمین آیت اللہ خامنہ ای نے ایران میں
خونی ماتم پر مکمّل پابندی عائد کر دی۔ اسی لئے ہم سمجھتے ہیں کہ حالات کو
دیکھتے ہوئے اس عمل سے اجتناب کرنا چاھئے، البتہ چونکہ یہ امر تقلیدی ہے تو
اپنے اپنے مراجع سے رجوع کیا جائے
ایران عراق کی جنگ 1988 میں ختم ہوئی اور ایران میں خونی ماتم پر پابندی
1994 میں لگائی گئی، یعنی ٹھیک 6 سال بعد، لیکن امام خمینی کا اوائل سے یہ
فتوی تھا کہ موجودہ حالات کی روشنی میں قمہ زنی اور اس طرح کے دیگر امور
سے اجتناب کیا جائے لیکن پھر بھی ایران میں قانون کی شکل میں پابندی 1994
تک نہیں تھی۔ امام خمینی کی وفات کے 6 سال بعد آیت اللہ خامنہ ای نے ایک
قانون کے ذریعے اس پر پابندی عائد کر دی۔
ابو زین الھاشمي ایران کی بغیر چھریوں والی زنجیر زنی میں ہم نے تو
کبھی خون بہتے نہیں دیکھا، ہاں قمیض پھٹی ہوتی ہے اور اگر زور سے زنجیر زنی
کی جائے تو بدن پر نیل بھی پڑ جاتے ہیں۔ ابتدائی زنجیر زنی ایسے ہی ہوا
کرتی تھی، اور ایران میں شروع سے ہی اسی طرح بغیر چھریوں کی زنجیر چلا کرتی
تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ کسی پابندی کی وجہ سے اس میں سے چھریاں ہٹائی گئی
ہوں۔ یہی زنجیر جب برّصغیر میں آئی تو اس میں چھریاں بھی لگ گئیں۔
=============================================================
kia agg par matam say deen ki toheen hoti hay?
ابو زین الھاشمي یہ وہ امور ہیں جو مذہب اسلام کے شایان شان نہیں ہیں،
اور نہ ہی اس سے ہم مقصد حسین(ع) کو اجاگر کر رہے ہیں اور نہ ہی مذہب کی
کوئی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
===========================================================
اصول کا قانون کیا ہے ؟ اصول کے بارے میں فقہا کا کیا نظریہ ہے
کیا اصول یہ ہے کہ صاحب کتاب خود امام سے سن کر تالیف کرے یا انکے راوی سے
سن کے تالیف کرے ؟اور اگر سن کے تالیف کرے تو معصوم (ع) اور راوی کے درمیان
کتنا فاصلہ ہو ؟صرف ایک راوی کا یا ایک سے زیادہ ؟نیز یہ کہ کیا اگر ایک
راوی کتاب، اصل یا تصنیف کا مالک ہو، تو کیا یہ اس کی ?توثیق کی دلیل ہو
سکتی ہےابو زین الھاشمي دوسرا سوال یہ کیا گيا کہ کیا اصل یا تصنیف کا ہونا
کسی کی وثاقت یا توثیق کی دلیل ہے،
تو اس کا جواب ہے کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ کیونکہ ان لوگوں نے بھی
اصل اور اصول لکھے جن کی تضعیف ہمارے جمہور علماء نے کی ہے۔ جیسے شیخ طوسی
نے علی بن ابی حمزہ، سفیان بن صالح، علی بن برزج، شہاب بن عبد ربہ،
عبداللہ بن سلیمان اور سعدان بن مسلم، زید زراد، زید نرسی، ابراہیم بن عمر
یمانی اور ابراھیم بن یحیی کے بارے میں لکھا کہ انہوں نے اصل لکھے جبکہ ان
تمام کی تضعیف وارد ہوئی ہے۔ یہ بات غلط ہے کہ اصل آئمہ(ع) کے اصحاب نے ہی
لکھی یا آئمہ(ع) کو دکھائی گئی، کیونکہ بہت سے ایسے لوگوں نے بھی اصل لکھی
جنہوں نے کبھی کسی معصوم کو درک نہیں کیا۔ مثلا احمد بن محمد بن زید نے
کبھی آئمہ(ع) سے نقل نہیں کیا اور ان کو درک نہیں کیا لیکن نجاشی نے تصریح
کی ہے "انّہ کثیر الحدیث والاصول، و صنّف کتبا" (رجال نجاشی، خلاصۃ الاقوال
وغیرہ)۔ اسی طرح علی بن بزرج نے بھی آئمہ(ع) سے روایت نہیں کی لیکن کہا
گیا "روی عنہ حمید کتبا کثیرہ من الاصول"۔ احمد بن نھیک اور علی بن ابراھیم
خیاط ان میں سے ہیں جنہوں نے آئمہ(ع) سے روایت نہیں کی لیکن ان کے بارے
میں کہا گیا کہ اصل یا اصول انہوں نے لکھیں (نقد الرّجال)۔
پس ثابت یہ ہوا کہ اصل کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ اس کو فقط آئمہ(ع) کے
اصحاب نے ہی لکھا ہوگا۔ بلا شک آئمہ(ع) کے اصحاب نے بھی اصول لکھے اور ان
کے علاوہ بھی اصول لکھے گئے
==========================================================
kya AHLAY BAYT (a.s) ke dushmano pe tabarra ya unki muzammat
hum iss lye na karain ke dosray logon ki dil azari ka sabab hoga , kya
tabaara ya muzammat ka bhee koee alehada tareeqa hai ? jabke AHLAY BAYT
(a.s) ke dushmano pe tu KHUDA bhee lanat bhejta hai ... aur AHLAY BAYT
(a.s) ke dushmano ke chahnay walon se izharay yakjehati ya mohabbat ka
maqsad samaj nahi aya
ابو زین الھاشمي آپ اہل بیت(ع) کے دشمنوں پر کھل کر لعنت کریں، لیکن
اس طرح سے کہ مقصد بھی پورا ہو اور کسی کی دلآزاری نہ ہو۔ جب میں یہ کہتا
ہوں کہ اہل بیت(ع) کے دشمنوں پر لعنت تو جس جس نے ان سے دشمنی کی اور ان کو
تکلیف پہنچائی سب اس میں شامل ہیں۔ اور تبرّا کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ
گالی دی جائے، بلکہ تبرّا کسی بھی غلط کام سے بیزاری کا نام ہے۔ جس چیز کو
ہمارا معاشرہ تبرّا کہتا ہے وہ تبرّا ہرگز نہیں بلکہ جہلاء کا طریقہ ہے جس
میں گالی دی جاتی ہے
ابو زین الھاشمي اہل سنّت کے ساتھ اچھے روابط رکھنے کا حکم ہمیں آئمہ(ع) نے دیا ہے۔ جیسے کہ امام صادق(ع) فرماتے ہیں:
قال امام الصّادق(ع): علیکم بالتقوی الله و صدق الحدیث و اداء الامانة و
حسن الصحبة لمن صحبکم و افشاء السلام و اطعام الطعام ، صلوا فی مساجدهم و
عودوا مرضاهم و اتبعوا جنائزهم فان ابی حدثنی: ان شیعتنا اهل البیت کانوا
خیار من کانوا منهم، ان کان فقیه کان منهم و ان کان امام کان منهم و کذلک (
کونوا ) احبّونا الی الناس و لاتبغّضونا الیهم
امام جعفر صادق(ع): میں تمہیں تقوی کی نصیحت کرتا ہوں اور سچ کہنے کی
اور امانتوں کو ادا کرنے کی، اور جن سے بات کرتے ہو ان سے بہتر انداز میں
بات کرنے کی اور بلند آواز میں ایک دوسرے کو سلام کرنے کی اور (مساکین و
ضرورتمندوں کو) کھانا کھلانے کی۔
ان (اہل سنّت) کی مساجد میں نماز پڑھا کرو اور ان کے مریضوں کی عیادت
کیا کرو اور ان کے جنازوں میں شرکت کرو، کیونکہ میرے والد (امام باقر) نے
مجھے حدیث سنائی کہ ہم اہل بیت(ع) کے شیعہ لوگوں میں سب سے بہترین ہیں، اگر
لوگوں کے درمیان کوئی فقیہ ہو تو وہ ان (شیعوں) میں سے ہو، اور اگر کوئی
امام (جماعت) ہو تو وہ ان شیعوں میں سے ہو۔ تم بھی ایسے ہی بنو۔
ایسے بنو جس سے لوگ ہم سے محبّت کرنے لگ جائیں اور ایسے ہرگز مت بنو جس سے لوگ ہم سے نفرت اور بغض کرنے لگ جائیں (یا بدظن ہو جائیں)۔
٭مستدرک الوسائل: ج8 ص