امام زمانہ عہ کے وجود کے منکر لوگون کا اکثر یہ بہانا ہوتا ہے کے امام زمانہ عہ کے وجود کے سلسلے مین ساری روایات ضعیف الاسناد ہین آج ہم انکے اس جھوٹ کو فاش کرینگے۔
پہلی روایت
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الْجَعْفَرِيِّ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي مُحَمَّدٍ ( عليه السلام ) جَلَالَتُكَ تَمْنَعُنِي مِنْ مَسْأَلَتِكَ فَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَسْأَلَكَ فَقَالَ سَلْ قُلْتُ يَا سَيِّدِي هَلْ لَكَ وَلَدٌ فَقَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ فَإِنْ حَدَثَ بِكَ حَدَثٌ فَأَيْنَ أَسْأَلُ عَنْهُ قَالَ بِالْمَدِينَةِ .
راوی کہتا ہے کے مین نے امام حسن عسکری عہ کھا کے آپ کی جلالت سوال کرنے سے مانع ہے اجازت دیجیے کے مین آپ سے سوال کرون-فرمایا پوچھو مین نے کھا کے آپ کا کوئی فرزند ہے- فرمایا ہان مین نے کھا کے اگر آپ کا انتقال ہوجائے تو ہم کہان سے سوال کرین فرمایا اسی شہر مین (وکلا کے ذریعے).
اصول کا فی جلد 2 صفحہ 276
اس روایت کی سند کو علامہ مجلسی نے مرات العقول مین صحیح کھا ہے۔
دوسری روایت
مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى جَمِيعاً عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ الْحِمْيَرِيِّ قَالَ اجْتَمَعْتُ أَنَا وَ الشَّيْخُ أَبُو عَمْرٍو رَحِمَهُ اللَّهُ عِنْدَ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ فَغَمَزَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ أَنْ أَسْأَلَهُ عَنِ الْخَلَفِ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا عَمْرٍو إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ شَيْءٍ وَ مَا أَنَا بِشَاكٍّ فِيمَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْهُ فَإِنَّ اعْتِقَادِي وَ دِينِي أَنَّ الْأَرْضَ لَا تَخْلُو مِنْ حُجَّةٍ إِلَّا إِذَا كَانَ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ بِأَرْبَعِينَ يَوْماً فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ رُفِعَتِ الْحُجَّةُ وَ أُغْلِقَ بَابُ التَّوْبَةِ فَلَمْ يَكُ يَنْفَعُ نَفْساً إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْراً فَأُولَئِكَ أَشْرَارٌ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ هُمُ الَّذِينَ تَقُومُ عَلَيْهِمُ الْقِيَامَةُ وَ لَكِنِّي أَحْبَبْتُ أَنْ أَزْدَادَ يَقِيناً وَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ ( عليه السلام ) سَأَلَ رَبَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ أَنْ يُرِيَهُ كَيْفَ يُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَ وَ لَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَ لَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي وَ قَدْ أَخْبَرَنِي أَبُو عَلِيٍّ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ ( عليه السلام ) قَالَ سَأَلْتُهُ وَ قُلْتُ مَنْ أُعَامِلُ أَوْ عَمَّنْ آخُذُ وَ قَوْلَ مَنْ أَقْبَلُ فَقَالَ لَهُ الْعَمْرِيُّ ثِقَتِي فَمَا أَدَّى إِلَيْكَ عَنِّي فَعَنِّي يُؤَدِّي وَ مَا قَالَ لَكَ عَنِّي فَعَنِّي يَقُولُ فَاسْمَعْ لَهُ وَ أَطِعْ فَإِنَّهُ الثِّقَةُ الْمَأْمُونُ وَ أَخْبَرَنِي أَبُو عَلِيٍّ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا مُحَمَّدٍ ( عليه السلام ) عَنْ مِثْلِ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ الْعَمْرِيُّ وَ ابْنُهُ ثِقَتَانِ فَمَا أَدَّيَا إِلَيْكَ عَنِّي فَعَنِّي يُؤَدِّيَانِ وَ مَا قَالَا لَكَ فَعَنِّي يَقُولَانِ فَاسْمَعْ لَهُمَا وَ أَطِعْهُمَا فَإِنَّهُمَا الثِّقَتَانِ الْمَأْمُونَانِ فَهَذَا قَوْلُ إِمَامَيْنِ قَدْ مَضَيَا فِيكَ قَالَ فَخَرَّ أَبُو عَمْرٍو سَاجِداً وَ بَكَى ثُمَّ قَالَ سَلْ حَاجَتَكَ فَقُلْتُ لَهُ أَنْتَ رَأَيْتَ الْخَلَفَ مِنْ بَعْدِ أَبِي مُحَمَّدٍ ( عليه السلام ) فَقَالَ إِي وَ اللَّهِ وَ رَقَبَتُهُ مِثْلُ ذَا وَ أَوْمَأَ بِيَدِهِ فَقُلْتُ لَهُ فَبَقِيَتْ وَاحِدَةٌ فَقَالَ لِي هَاتِ قُلْتُ فَالِاسْمُ قَالَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ أَنْ تَسْأَلُوا عَنْ ذَلِكَ وَ لَا أَقُولُ هَذَا مِنْ عِنْدِي فَلَيْسَ لِي أَنْ أُحَلِّلَ وَ لَا أُحَرِّمَ وَ لَكِنْ عَنْهُ ( عليه السلام ) فَإِنَّ الْأَمْرَ عِنْدَ السُّلْطَانِ أَنَّ أَبَا مُحَمَّدٍ مَضَى وَ لَمْ يُخَلِّفْ وَلَداً وَ قَسَّمَ مِيرَاثَهُ وَ أَخَذَهُ مَنْ لَا حَقَّ لَهُ فِيهِ وَ هُوَ ذَا عِيَالُهُ يَجُولُونَ لَيْسَ أَحَدٌ يَجْسُرُ أَنْ يَتَعَرَّفَ إِلَيْهِمْ أَوْ يُنِيلَهُمْ شَيْئاً وَ إِذَا وَقَعَ الِاسْمُ وَقَعَ الطَّلَبُ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَ أَمْسِكُوا عَنْ ذَلِكَ .
قَالَ الْكُلَيْنِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ وَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ أَصْحَابِنَا ذَهَبَ عَنِّي اسْمُهُ أَنَّ أَبَا عَمْرٍو سَأَلَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ مِثْلِ هَذَا فَأَجَابَ بِمِثْلِ هَذَا .
(کیونکہ یہ روایت کافی طویل ہے اس وجہ سے ہم اس روایت کا وہی حصہ نقل کرینگے جو امام زمانہ عہ کے متعلق ہے جس مین کچھہ شیعون نے امام حسن عسکری کے ایک اصحاب سے امام زمانہ عہ کے متعلق پوچھا )
ابواسحاق نے یہ بھی بتایا کے ایسا ہی سوال انہون نے امام حسن عسکری سے بھی کیا تھا انہون نے بھی یہ ہی فرمایا کے عمری اور انکا بیٹا دونون ثقہ ہین پس وہ میری طرف سے تم کو پہنچائین وہ صحیح ہوگا اور جو تم سے کہین وہ میرا ہی قول ہوگا پس انکی بات سنو اور انکی اطاعت کرو وہ دونون ثقہ اور مامون ہین-
یہ قول دو امامون کا تمہارے بارے مین ہے یہ سن کر ابو عمرو سجدے مین گر پڑے اور روئے اور فرمایا پوچھو مین نے کھا کے کیا امام حسن عسکری کے جانشین کو دیکھا ہے فرمایا خدا کی قسم انکی گردن اس طرح کی ہے
اور اشارہ کیا اپنے ہاتھہ سے- مین نے ان سے کھا اب ایک سوال باقی رہا انہون نے کھا کے وہ بھی بیان کردو مین کھا انکا نام بتادیجیے فرمایا اس سے متعلق سوال کرنا تم پر حرام ہے (کیونکہ وہ سخت تقیہ کا دور تھا )۔
اصول کا فی جلد 2 صفحہ 279
اس روایت کی سند کو علامہ مجلسی نے مرات العقول مین صحیح کھا ہے۔
تیسری روایت
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَالِحٍ أَنَّهُ رَآهُ عِنْدَ الْحَجَرِ الْأَسْوَدِ وَ النَّاسُ يَتَجَاذَبُونَ عَلَيْهِ وَ هُوَ يَقُولُ مَا بِهَذَا أُمِرُوا .
راوی کھتا ہے کے مین نے صاحب الامر کو حجر اصود کے پاس دیکھا لوگون کے ہجوم مین ایک دوسرے کو کھینچ رہے تھے اور حضرت فرما رہے تھے- تمہین اس کا حکم نہین دیا گیا۔
اصول کا فی جلد 2 صفحہ 281
اس روایت کی سند کو علامہ مجلسی نے مرات العقول مین صحیح کھا ہے۔
ہم نے وقت کی کمی کے پیش نظر صرف یہان پے تین احادیث نقل کی ہین
ورنہ امام زمانہ عہ کے وجود اور امامت پر متواتر احادیث ہین۔
No comments:
Post a Comment